پاکستان عطیہٴ خداوندی اور آزادی بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدر کریں،مقررین

اسلام کے نام پر قائم ہونیوالا یہ ملک انشاء اللہ تاقیامت قائم ودائم رہے گا اور کشمیر بھی بہت جلد پاکستان کا حصہ بنے گا پاکستان کو جدید اسلامی جمہوری فلاحی ملک بنانے کیلئے ہر فرد اپنا کردار ادا کرے، آج ہم سب مل کریہ عہد کریں تمام باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کے سچے خدمتگار بنیں گے ،جشن آزادی کی مناسبت سے خصوصی آن لائن تقریب

جمعہ 14 اگست 2020 20:35

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اگست2020ء) پاکستان عطیہٴ خداوندی اور آزادی بہت بڑی نعمت ہے اس کی قدر کریں۔مسلمانان برصغیر نے قائداعظمؒ کی قیادت میں تاریخ ساز جدوجہد اور لازوال قربانیوں کے نتیجہ میں پاکستان حاصل کیا۔ آج ہم جو کچھ ہیں اس ملک کی وجہ سے ہیں اور ہمیں اس کی حفاظت اور تعمیر و ترقی کیلئے اپنا تن من دھن قربان کر دینا چاہئے۔

اسلام کے نام پر قائم ہونیوالا یہ ملک انشاء اللہ تاقیامت قائم ودائم رہے گا اور کشمیر بھی بہت جلد پاکستان کا حصہ بنے گا۔ پاکستان کو ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی ملک بنانے کیلئے ہر فرد اپنا کردار ادا کرے۔ آج ہم سب مل کریہ عہد کریں کہ تمام باہمی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کے سچے خدمتگار بنیں گے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار مقررین نے وطن عزیز پاکستان کی آزادی کے 73سال مکمل ہونے پر منعقدہ خصوصی آن لائن تقریب کے دوران کیا۔

نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے زیراہتمام منعقدہ اس آن لائن تقریب کی کارروائی نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے فیس بک پیج اور یو ٹیوب چینل پر براہ راست دکھائی گئی۔ تقریب کے مہمانان خاص تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکنان تھے۔ تقریب کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔ چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں قومی سطح پر نظم و ضبط کی ضرورت ہے۔

قومی ترقی میں نظم و ضبط کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی سی ہے۔ ملک و قوم یا انفرادی سطح پر ترقی کرنے کیلئے ہمیں تو کچھ قواعد و ضوابط پر عمل کرنا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو کہ ہم پاکستان کو اقوام عالم میں بہترین مقام دلا سکیں۔ مہمان خاص گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی ایک نعمت عظمیٰ ہے۔ اس کی قدر وہی جانیں جو اس سے محروم ہیں یا جنہوں نے اپنی زندگی کا کچھ حصہ غلامی میں بسر کیا ہو۔

مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے مسلمانوں سے دریافت کریں کہ آزادی کتنی بڑی نعمت ہے۔ پاکستان کا قیام قائداعظم محمد علی جناحؒ اور دیگر مشاہیر تحریک پاکستان کی شب و روز جدوجہد اور مسلمانانِ برصغیر کی قربانیوں اور ایثار کا مرہونِ منت ہے۔ اسے حاصل کرنے کی خاطر مسلمانوں کو آگ اور خون کے دریا عبور کرنے پڑے تھے۔ آج بھارت میں ہندوتوا کے احیاء کے نام پر مسلمانوں کے ساتھ جو بہیمانہ سلوک ہورہا ہے‘ اس نے ایک بار پھر دو قومی نظریہ اور اس کی بنیاد پر پاکستان کے قیام کو صحیح ثابت کر دکھایا ہے۔

پاکستان ہماری شناخت ہے‘ دنیا میں ہماری پہچان ہے۔ ہمیں خود سے سوال کرنا چاہیے کہ ہم صحیح معنوں میں اس کے سچے خدمت گار ثابت ہوسکے ہیں یا نہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ 14اگست کو یومِ آزادی مناتے وقت ہمیں اپنا محاسبہ کرنا ہوگا اور ان تمام اعمال سے اجتناب کا عہد کرنا ہوگا جن سے پاکستان کی وحدت اور سلامتی متاثر ہوتی ہو اور جن کے باعث اقوام عالم میں پاکستان کی عزت پر حرف آتا ہو۔

آج ہمیں ان لوگوں کو بھی یاد کرنا ہے جو مقبوضہ کشمیر میں ظلم وبربریت کا سامنا کر رہے ہیں ۔کشمیر کی آزادی کیلئے ہمارے کشمیر بہن بھائی قربانیاں دے رہے ہیں۔نریندرامودی جوظالمانہ اقدامات اٹھا رہا ہے اور ہندوتوا کے دہشتگردوں کو کشمیر لایا جا رہا ہے، اس مشکل وقت میں ہمیں اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔اس کے علاوہ بھارت میں منتازعہ شہریت ایکٹ کیخلاف بھی ہمیں آواز اٹھانی ہے۔

قائدحزب اختلاف (سینیٹ) سینیٹر راجہ ظفر الحق نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے بارے میں حضرت قائداعظمؒ نے فرمایا تھا کہ جب برصغیر میں پہلا غیر مسلم دائرہ اسلام میں داخل ہوا تو پاکستان اسی دن بن گیا تھا یعنی دوقومی نظریہ اس خطہ میں اسی دن وجود میں آ گیا تھا۔اس میں کوئی شک نہیں جس مربوط طریقہ اور دلائل کے ساتھ حضرت قائداعظمؒ ایک علیحدہ ملک بنانے کی کوشش کرتے رہے ، اس کا مقابلہ انگریز ، کانگریس اور کانگریس نواز مسلمان نہ کر سکے۔

آج بھارت میں رہنے والے مسلمانوں پراس بات کے باوجود کہ وہ بھارت کو ہی اپنا ملک سمجھتے ہیں ان پر ظلم وستم ڈھائے جا رہے ہیںاور ان پر عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ آج وہ مسلمان جو یہ سمجھتے تھے کہ پاکستان کا بننا اتنا ضروری نہیں ہے اور ہمیں مل جل کر رہنا چاہئے ، وہ بھی آج اعتراف کر رہے ہیں کہ قائداعظمؒ کا نظریہ درست تھا ۔تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن و سابق وفاقی وزیر سرتاج عزیز نے کہا کہ ہر سال 14اگست کو ہم تحریک پاکستان ، قیام پاکستان کی جدوجہد اور قائداعظمؒ و علامہ اقبالؒ کے افکارونظریات کا تذکرہ کرتے ہیں۔

خاص کر قائداعظمؒ کا یہ فرمان کہ ہم پاکستان کو ایک اسلامی فلاحی جمہوری ملک بنائیں گے۔ لیکن ہم ان تینوں میں سے کوئی مقصد بھی پورا نہیں کر سکے۔اس وقت ہمارے ملک میں مسائل مزید گھمبیر ہو رہے ہیں۔ یہاں جمہوری عمل کبھی مسلسل چلنے نہیں دیا گیا اور ہر کچھ عرصہ بعد اس میں رکاوٹ آتی ہے اور خلل پیدا ہوتا ہے تو جمہوری نظام مزید کمزور ہو جاتا ہے۔

سیاست میں حالیہ پولارائزیشن میں نے کبھی نہیں دیکھی۔قتصادی لحاظ سے ہمارے ملک نے ابتدائی چالیس پچاس برسوں میں کافی ترقی کی تاہم اب ہماری اقتصادی مشکلات بہت بڑھ گئی ہیں۔موجودہ حالات میں ہمیں ایسا پاکستان چاہئے جو متحد اور مضبوط ہو، جہاں جمہوری عمل پوری طرح چلے اور جس میں مسائل سے نبٹنے کی مکمل صلاحیت ہو۔وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے اپنے خطاب میں کہا کہ قائداعظمؒپاکستان میں ایک مثالی اسلامی معاشرہ قائم کرنے کے خواہاں تھے جہاں ہر ایک کو آگے بڑھنے کے یکساں مواقع میسر ہوں۔

تحریک پاکستان کے رہنما اور کارکنان اعلیٰ کردار کے حامل انسان تھے جو منافقت اور جھوٹ سے دور تھے۔ ہمیں بھی اپنے کردار کو بلند بنانا ہو گا۔سینئر صحافی اور دانشور مجیب الرحمن شامی نے اپنے خطاب میں کہا کہ مقبوضہ وادی جموں و کشمیر میں مواصلات اور رابطے کے تمام ذرائع ناپید ہیں۔ ہوائی اڈے‘ بس اڈے‘ گلی‘ بازار ہر چیز کرفیو کا شکار ہے۔

وہاں ضروریات زندگی اور دوائوں کی قلت پیدا ہو چکی ہے، پوری ریاست جیل میں تبدیل ہوچکی ہے۔ کشمیری عوام نے بھارت کی غلامی قبول کرنے سے انکار کردیا ہے اور وہ آزادی کے خواہاں ہیں۔ آج ہمیں آزادی کی نعمت کا احساس نہیں ہے۔ تحریک پاکستان ابھی جاری و ساری ہے کہ ابھی کشمیر کو آزادی نصیب نہیں ہوئی جب تک کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بنتا تحریک پاکستان جاری رہے گی۔

آج ہماری سیاسی و عسکری قیادت کا کڑا امتحان ہے کہ ہم کشمیر کے محاذ پر کیسے یک زبان ہو کر اپنی آواز دنیا تک پہچانے میں کامیاب ہوتے ہیں اس وقت ملک و قوم کو یکجہتی کی ضرورت ہے۔ قائداعظمؒ نے اپنی زندگی بھرپور نظم و ضبط کے ساتھ رہتے ہوئے گزاری۔ ہمیں ان کی زندگی کو مشعل راہ بنانا چاہیے تا کہ پاکستان خوشحال اور مستحکم ہو سکے۔ مجھے امید ہے کہ پاکستان اپنے مقاصد حاصل کرے گا اور کشمیر میں آزادی کا سورج جلد از جلد طلوع ہو گا۔

سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے امور خارجہ کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید نے اپنے خطاب میں کہا کہ 14اگست برصغیر کے مسلمانوں کیلئے بہت عظیم دن ہے، 14 اگست 1947ء کو قائداعظمؒ کی عظیم قیادت اور آل انڈیا مسلم لیگ کی کاوشوں کی بدولت ہم آج ایک آزاد ملک کے آزاد باشندے ہیں ۔ میں قائداعظمؒ کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ہندوتوا کی سوچ کو اُس وقت ہی پہچان لیا آج یہی سوچ مودی آگے لیکر چل رہے ہیں۔

یہ سوچ تعصب ،تضاد اور تقسیم کی بنیاد پر ہے جس میں مسلمانوں کیلئے کوئی گنجائش نہیں تھی۔اس سال ہم قرارداد پاکستان کی منظوری کے 80سال مکمل ہونے کی خوشی بھی منا رہے ہیں۔ میرے لیے یہ اعزاز کی بات ہے کہ میرے والد کرنل(ر) امجد حسین سید نے حمید نظامی کے ساتھ اس جلسہ میں شرکت کی تھی۔سینیٹ کی سٹینڈنگ کمیٹی برائے امور دفاع کے چیئرمین سینیٹر ولید اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ کووڈ19کے پھیلائو کو روکنے کیلئے لگائے گئے لاک ڈائون کے دوران آپ اپنے گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے تو ایسے میں آپ کو کو آزادی کی قدروقیمت کا مزید اندازہ ہوا ہو گا۔

لہٰذا آزادی کا جشن ضرور منانا چاہئے، ہمیں خوشی دہری اس طرح بھی ہو گئی ہے کہ ہمارے ہاں کرونا کا پھیلائو کافی حد تک کم ہو گیا ہے۔ کرونا متاثرین اور اموات کی تعداد میں کمی آ رہی ہے تاہم ہمیں مزید احتیاط کی ضرورت ہے۔ ایک چیلنج پرہم نے جزوی قابو پا لیا ہے۔ ایک اور چیلنج جس کا ہمیں سامنا ہے وہ آبادی میں تیزی سے اضافہ ہے۔آبادی کو کنٹرول کرنے کیلئے مناسب منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

سجادہ نشین درگاہ عالیہ حضرت میاں میرؒ پیر سید ہارون علی گیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پوری قوم کو آزادی کی خوشیاں مبارک ہوں۔ پاکستان کو دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل کرنے کیلئے ہم میں سے ہر ایک کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ ہمیں تخلیق پاکستان کے بعد تکمیل پاکستان کیلئے جدوجہد جاری رکھنا ہو گی۔ہمیں اپنی صفوں میں چھپے ہوئے دشمنوں کے ایجنٹوں پر نہ صرف نظر رکھنا بلکہ ان کی گرفت کرنی ہے۔

آج ایک سازش کے تحت پاکستان میں سیاسی و فرقہ ورانہ انتشار پھیلایا جا رہا ہے۔صدر نظریہٴ پاکستان فورم اسلام آباد سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل (ر) عبدالقیوم نے اپنے خطاب میں کہا کہ 14اگست 1947ء وہ مبارک دن ہے جس دن ہمیں آزادی کی نعمت ملی ، اس دن27 رمضان المبارک تھا۔ اس دن پاکستان وجود میں آیا ۔ 14اگست اور27رمضان المبارک کا ایک ہی روز آنا محض اتفاق نہیں تھا بلکہ یہ اللہ تعالیٰ کا ایک انتخاب تھا۔

یہ ملک ہم نے اللہ کے نام پر حاصل کیا ہے ۔ قیام پاکستان کا مقصد ہی یہی تھا کہ آزاد مملکت ہو جہاں ہم اپنے اسلامی اقدار کے مطابق زندگی بسر کر سکیں۔افسوس ہے کہ گزشتہ 73برسوں میں ہم وہ نہیں کر سکے جس کا خواب قائداعظم محمد علی جناحؒ نے دیکھا تھا۔ لیکن اس جانب کافی پیشرفت ہوئی ہے اور ہرلیڈر نے آ کر اس میں اپنا حصہ ڈالنے کی کوشش کی ہے تاہم ہمیں اس سے بہت آگے ہونا چاہئے تھا۔

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج یوم آزادی پاکستان کیلئے اہم ترین دن ہے۔ ایک لمبی جدوجہد کے بعد قائداعظمؒ کی قیادت میں قوم نے آزادی حاصل کی اور دنیا کی تاریخ میں ایک نئی تاریخ رقم ہوئی۔ریاست مدینہ کی طرز کے بعد یہ پہلی ریاست تھی جو اسلام کے نام پروجود میں آئی۔ عمران خان کی کمٹمنٹ ہے کہ تمام وہ کاوشیں کی جائیں گی کہ پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرز پر چلایا جائے۔

سیکرٹری نظریہٴ پاکستان فورم اسلام آباد ظفر بختاوری نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج پاکستان انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے۔ ان حالات میں ہمیں اپنی صفوں میں اتحاد قائم رکھنا ہے۔ قیام پاکستان کا مقصد ہمیں ایک ایسی مضبوط قوم بننا تھا جو پورے عالم اسلام کے مسلمانوں کے مفادات کا تحفظ کر سکے۔ممتاز سیاسی و سماجی رہنما بیگم مہناز رفیع نے اپنے خطاب میں کہا کہ دیانتداری اور راست گوئی کی راہ پر چل کر ہم بآسانی اپنی منزل کو پاسکتے ہیں۔

ہمیں اِس یومِ آزادی پر اپنے آپ سے یہ عہد کرنا ہو گا کہ اِس ملک کو اُسکی منزل سے ہمکنار کرنے کیلئے اپنے کردار کی تعمیر کرنا ہوگی کیونکہ قومیں ہمیشہ کردار سے تشکیل پاتی ہیں۔ سابق مشیر وزیراعلیٰ پنجاب محمد اکرم چودھری نے اپنے خطاب میں کہا کہ 14اگست کا یہ دن ہمیں ایک بار پھر ہجوم سے قوم بننے کا پیغام دیتا ہے۔ ہم ایک قوم ہیں ، ہم سب سے پہلے پاکستانی ہیں اس کے بعد پنجابی، سندھی، بلوچی اور پٹھان ہیں۔

ہمیں اپنی نسلوں کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہم سچے پاکستانی ہیں اور پاکستان کیلئے جان و مال بھی قربان کرنے کو تیار ہیں۔سینئر صحافی جاوید صدیق نے اپنے خطاب میں کہا کہ 14اگست کو برصغیر کے مسلمانوں کو آزاد وطن حاصل ہوا اور اس کیلئے انہوں نے طویل عرصہ تک جدوجہد کی تھی۔علامہ محمد اقبالؒ کے وژن اور قائداعظمؒ کی قیادت میں مسلم لیگ کے کارکنوں اور کارکنان تحریک پاکستان نے ایک خواب کو حقیقت میں بدل دیا۔

تمام تر سازشوں کے باوجود پاکستان نے ترقی کی اور آج ہمارا ملک ایک ایٹمی طاقت ہے۔ مسلمانان برصغیر نے آزاد وطن کے حصول کیلئے بڑی قربانیاں دیں۔آج کا دن ہمیں ان قربانیوں کو ضائع نہ ہونے کا سبق دیتا ہے۔آج اس عزم کا عہد کریں کہ ہم پاکستان کو عظیم تر اسلامی جمہوری فلاحی ملک بنانے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن کرنل(ر) محمد سلیم ملک نے اپنے خطاب میں کہا کہ 14 اگست کا دن انگریز‘ ہندو اور سکھ کے جبر‘ ظلم اور زیادتی سے آزادی کا دن ہے۔

بانئ پاکستان ‘ اکابرین تحریک پاکستان اور تحریک پاکستان کے کارکنان لائق صد تحسین ہیں جن کی کوششوں کے طفیل ہمیں آزادی ملی۔ آج ہماری نئی نسلوں کو آزادی کی قدر کرنی چاہئے اور پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے دامے‘ درمے‘ قدمے اور سخنے کام کرنا چاہئے۔ تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن مرزا محمد اسلم نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزادی کا دن ہمارے لیے سب سے بڑا اعزاز کا دن ہے یہ بڑی جدوجہد کے بعد حاصل ہوئی ہے۔

نئی نسل کو قائداعظمؒ کی اِس امانت کی حفاظت کرنی چاہیے۔ حصولِ پاکستان کے لئے ہم اور ہمارے بزرگوں نے جدوجہد اور قربانی دی۔تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن چودھری ظفر اللہ خان نے اپنے خطاب میں کہا کہزندہ قومیں اپنے قومی اور ملی تہوار پورے جوش و خروش سے مناتی ہیں۔ یومِ آزادی دراصل تجدید عہد کا دن ہے کہ ہم اور ہماری آنے والی نسلیں پاکستان کی بقا اور سا لمیت کے لئے تن من دھن وار دیں گی۔

تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن ایم کے انور بغدادی نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان اسلامیان ہند کیلئے باعث برکت ہے۔ ہندوبرصغیر کے مسلمانوں کو ایک معمولی اقلیت سے زیادہ کا درجہ دینے پر تیار نہیں تھے لیکن قائداعظم محمد علی جناحؒ کی قیادت میں مسلمانوں نے اپنی تاریخ تہذیب اور مذہب کی حقانیت کا لوہا منوایا۔ تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن میاں محمد ابراہیم طاہر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان نعمتِ خداوندی ہے۔

یہ جنت کا ٹکڑا ہے۔ ہمیں اِس کی قدر کرنی چاہئے اور اِس کی تعمیر و ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہئے۔ ہم نے آزادی چھینی ہے ہمیں کسی نے پاکستان طشتری میں رکھ کر نہیں دیا۔ نسلِ نو کو پاکستان کی اہمیت جاننی چاہئے۔تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکن عبدالغفور نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان لازوال قربانیوں کے بعد حاصل کیا گیا تھا۔ اس ملک کے لیے ہماری نسل نے تن من دھن وار دیا۔

آج نئی نسل کی ذمہ داری ہے کہ آزادی کی قدر کرے اور اس کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے ہر فرد اپنے حصے کا کام لگن سے کرے۔سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے شرکاء کو یوم آزادی کی مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ آج یوم تجدید عہد ہے۔ ہم اس عزم کا اظہار کریں کہ اس وطن کی خاطر ہم اپنا تن من دھن قربان کردیں گے۔ہم شہدائے تحریک پاکستان اور دفاع وطن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنیوالے پاک فوج کے بہادر جوانوں کی قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔

یہ ملک عطیہ خداوندی ہے اور ہمیں آزادی کی قدر کرنی چاہئے۔ نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ نئی نسلوں کی نظریاتی تعلیم و تربیت پر بطور خاص توجہ دے رہا ہے۔ ہم کارکنان تحریک پاکستان کی قیادت میں اپنی منزل کی جانب رواں دواں ہے اور ہماری منزل پاکستان کو ایک جدید اسلامی جمہوری فلاحی ملک بنانا ہے۔آن لائن تقریب کے دوران قائداعظمؒ کے 30 اکتوبر 1947ء کے تاریخی خطاب کا اقتباس بھی سنایا گیا۔

قبل ازیں ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور اور ایوان قائداعظمؒ ، جوہر ٹائون لاہور کے احاطہ میں پرچم کشائی کی رسم ادا کی گئی۔ ایوان کارکنان تحریک پاکستان‘ لاہور میں چیئرمین تحریک پاکستان ورکرز ٹرسٹ چیف جسٹس (ر) میاں محبوب احمد اور وائس چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ میاں فاروق الطاف نے کارکنا ن تحریک پاکستان کے ہمراہ پرچم کشائی کی رسم ادا کی۔

بعدازاں مادرملتؒ پارک میں موجود یادگار شہدائے پاکستان پر حاضری دی گئی ، وہاں پھولوں کی چادر چڑھائی گئی جبکہ علامہ ڈاکٹر راغب حسین نعیمی نے شہدائے تحریک پاکستان کی مغفرت و بلندئ درجات اور وطن عزیز کی ترقی وخوشحالی کیلئے دعا کروائی۔پرچم کشائی کی رسم میں چیئرمین مولانا ظفر علی خان ٹرسٹ خالد محمود، کرنل(ر) زیڈ آئی فرخ، تحریک پاکستان کے گولڈ میڈلسٹ کارکنان کرنل(ر) محمد سلیم ملک، صوفی اللہ دتہ، محمد فیاض، بیگم مہناز رفیع، بیگم خالدہ جمیل، فاروق خان آزاد، نواب برکات محمود ، سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔

ایوان قائداعظمؒ ،جوہر ٹائون لاہور میں سرپرست نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ بیگم مجیدہ وائیں اور سجادہ نشین آستانہ عالیہ علی پور سیداں پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے دیگر معززمہمانان گرامی کے ہمراہ پرچم کشائی کی رسم ادا کی۔ اس موقع پر ممتاز سیاسی رہنما چودھری نعیم حسین چٹھہ ، صدر نظریہٴ پاکستان فورم آزاد کشمیر مولانا محمدشفیع جوش، صدر نظریہٴ پاکستان فورم میاں چنوں ڈاکٹر غزالہ شاہین وائیں، قیصر سلطان، احمر تاثیر انور، شہباز انور خان، مایں شہزاد طفیل، فہد جاوید بٹ، محمد ضمیر چودھری، منظور حسین خان سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین وحضرات کی بہت بڑی تعداد موجود تھی۔

اس موقع پر پیر سید منور حسین شاہ جماعتی نے شہدائے تحریک پاکستان کی مغفرت و بلندئ درجات اور وطن عزیز کی ترقی وخوشحالی کیلئے دعا کروائی