پشاور: مدرسے میں 11سالہ طالبعلم کو مبینہ تشدد کرکے قتل کردیا گیا

واقعے کوخودکشی کا رنگ دینے کیلئے بچے کی لاش چھت سے لٹکا دی گئی، پولیس نے پیش امام سمیت 4 افراد کو گرفتار کر لیا۔ پولیس حکام

جمعہ 14 اگست 2020 21:22

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 14 اگست2020ء) خیبرپختونخواہ میں مدرسے میں 11سالہ طالبعلم کو مبینہ تشدد کرکے قتل کردیا گیا، واقعے کوخودکشی کا رنگ دینے کیلئے بچے کی لاش چھت سے لٹکا دی گئی، پولیس نے پیش امام سمیت 4 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پسماندہ علاقے ہی نہیں پوش علاقوں کے مدارس، تعلیمی ادارے یا پھر عام گلی محلوں میں بچوں، لڑکیوں کے ساتھ زیادتی باالجبر اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

اسی طرح کا ایک افسوسناک واقعہ خیبرپختونخواہ کے علاقے یکہ توت میں پیش آیا ہے۔ جہاں ہر ایک مدرسے میں نامعلوم ملزمان نے 11 سالہ طالبعلم کو مبینہ تشدد کر کے قتل کردیا ہے۔ قتل کے بعد بچے کی لاش کو گلے میں رسی ڈال کر چھت سے لٹکا دیا گیا، واقعے کی پولیس کو اطلاع ملی تو پولیس نے مدرسے میں پہنچ کر واقعے کے شواہد اکٹھے کیے اور لاش کو پوسٹمارٹم رپورٹ کیلئے ہسپتال بھجوا دیا ہے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر پولیس نے مدرسے کے پیش امام سمیت چار افراد سے پوچھ گچھ کی تو اس میں پولیس کو بچے کی خودکشی کا نہیں بلکہ قتل کرنے کا شبہ ہوا۔ پولیس نے چاروں افراد کو گرفتار کرکے تفتیش شروع کردی ہے۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پوسٹمارٹم رپورٹ آنے کے بعد مزید حقائق منظر عام پر آئیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ بچے کو قتل کیا گیا ہے۔ قتل کو خودکشی کا رنگ دینے کیلئے بچے کی لاش کو چھت سے لٹکا دیا گیا۔

لیکن تفتیش میں ساری حقیقت سامنے آجائے گی۔اسی طرح سے پتوکی کے مدرسے میں بچے کے ساتھ زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔ محمد کرامت کا سات سالہ بیٹا محمد ارسلان مقامی مدرسے کے قاری عمران علی کے پاس پڑھنے کے لئے جاتا تھا اورگزشتہ روز قاری نے مبینہ طور پر بچے سے زیادتی کی کوشش کی۔ بچے کے شور مچانے پر اہل علاقہ جمع ہو گئے تاہم مدرسے کا قاری موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔ سرائے مغل پولیس نے مدعی محمد کرامت کی تحریری درخواست پر ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ۔

متعلقہ عنوان :