متحدہ عرب امارات، اسرائیل معاہدے پر پاکستان کا پہلا باقاعدہ سرکاری ردعمل

پاکستان مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے، معاہدے کے دور رس مضمرات ہوں گے، مشرق وسطی میں قیام امن پاکستان کی اولین ترجیح ہے، فلسطینیوں کے حق خود ارادیت سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں، ہماری اپروچ اس بنیاد پر ہوگی کہ فلسطینیوں کے حقوق اور خواہشات کو کیسے برقرار رکھا جاتا ہے: دفتر خارجہ

muhammad ali محمد علی جمعہ 14 اگست 2020 20:34

متحدہ عرب امارات، اسرائیل معاہدے پر پاکستان کا پہلا باقاعدہ سرکاری ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔14 اگست 2020ء) متحدہ عرب امارات، اسرائیل معاہدے پر پاکستان کا پہلا باقاعدہ سرکاری ردعمل، دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ معاہدے کے دور رس مضمرات ہوں گے، مشرق وسطی میں قیام امن پاکستان کی اولین ترجیح ہے، فلسطینیوں کے حق خود ارادیت سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ سے متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے حوالے سے ردعمل دیتے ہوئے بیان جاری کیا گیا ہے۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان طے پائے معاہدے کے دور رس مضمرات ہوں گے۔ مشرق وسطی میں قیام امن پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ پاکستان مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کیلئے مسئلہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت کرتا ہے۔

(جاری ہے)

پاکستان نے ہمیشہ مسئلہ فلسطین کے انصاف پر مبنی جامع دو ریاستی حل کی حمایت کی ہے۔

دو ریاستی حل اقوام متحدہ، او آئی سی قرارداتوں اور عالمی قوانین کے مطابق ہے۔ یاد رکھا جائے فلسطینیوں کے حقوق میں ان کی خود مختاری شامل ہے۔ پاکستان فلسطینیوں کے حق خود ارادیت سے اظہار یکجہتی کرتا ہے۔ مزید کہا گیا ہے کہ ہماری اپروچ اس بنیاد پر ہوگی کہ فلسطینیوں کے حقوق اور خواہشات کو کیسے برقرار رکھا جاتا ہے۔ پاکستان جائزہ لے گا کہ خطے کے امن، سیکورٹی اور استحکام کو کیسے برقرار رکھا جاتا ہے۔

واضح رہے کہ متحدہ عرب امارات پہلا خلیجی اسلامی ملک ہے جس نے اسرائیل کو تسلیم کر کے سفارتی تعلقات بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکا کی معاونت سے طے پائے معاہدے کے تحت اسرائیل اور متحدہ عرب امارارت کے درمیان وفود کی سطح پر جلد مذاکرات کا آغاز ہو گا۔ ان مذاکرات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں کیلئے معاہدے کیے جائیں گے۔ امارات اور اسرائیل کے درمیان براہ راست پروازوں کا بھی آغاز کیا جائے گا۔ جبکہ اس معاہدے کے تحت اب اسرائیل ویسٹ بینک اور وادی اردن کے علاقوں پر قبضے کا منصوبہ فی الحال ترک کر دے گا۔