Live Updates

سینیٹ کی جے یو آئی اور جماعت اسلامی کی مخالفت کے باوجود محدود شراکت داری محدود ذمے داری ترمیمی بل 2020 اور کمپنیز ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری

ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلوں کی منظوری سے ہم بین الاقوامی قوتوں کے مزید غلام بن جائینگے ،معلوم نہیں بلز کے حوالے سے حکومت کی کیا مجبوری ہے، مولانا عطاء الرحمن پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی وجوہات منی لانڈرنگ اور دہشتگردی تھی،قائد ایوان شہزاد وسیم نے اپوزیشن کے اعتراضات کو مسترد کردیئے اسامہ بن لادن کو شہید آپ کا لیڈر کہتا ہے اور دہشتگردی ہم پھیلا رہے ہیں سینیٹر قر اة العین مری کا قائد ایوان شہزاد وسیم کو جواب … سینیٹر مصطفی نواز کے تکرار آئندہ کوئی وزیر جھوٹ بولے گا تو میں معاملہ استحقاق کمیٹی میں اٹھاؤں گا،آٹا، چینی کی کرپشن میں آپ کے لوگ ملوث ہیں، مشاہد اللہ وزر اء پر برس پڑے

بدھ 19 اگست 2020 23:27

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 اگست2020ء) سینیٹ نے محدود شراکت داری محدود ذمے داری ترمیمی بل 2020 اور کمپنیز ایکٹ ترمیمی بل 2020 کی کثرت رائے سے منظوری دیدی، بلوں کی منظوری پر اپوزیشن میں ایک بار پھر تقسیم دیکھنے میں آئی،جے یو آئی ف اور جماعت اسلامی نے ایف اے ٹی ایف سے متعلق بلوں کی مخالفت کی۔ بدھ کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت ہوا۔

ایوان میں وقفہ سوالات معطل کرنے کی تحریک قائد ایوان سینیٹ ڈاکٹر وسیم شہزاد اور حزب اختلاف راجہ ظفرالحق نے پیش کی۔چیئرمین سینیٹ نے تحریک منظور کرتے ہوئے وقفہ سوالات معطل کردیا۔وقفہ سوالات کو معطل کرنے کی تحریک کی منظوری کے بعد ایف اے ٹی ایف سے متعلق منظوری کے حوالے سے ضمنی ایجنڈا جاری کیا گیا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دور ان وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے محدود شراکت داری محدود ذمے داری ترمیمی بل 2020 اور کمپنیز ایکٹ ترمیمی بل 2020 یکے بعد دیگرے منظوی کیلئے پیش کیے۔

دونوں بلوں میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور امام الدین شوقین کی شق 4اور5میں ترمیم شامل کرلی گئیں، تاہم جے یو آئی ف اور جماعت اسلامی کی مخالفت کے باوجود سینیٹ نے کثرت رائے سے بلوں کی منظوری دے دی۔ جمعیت علمائے اسلا م (ف) کے سینیٹر مولانا عطا الرحمن نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ سینیٹ سے دو بلز پاس ہونے پرحکومت اوراپوزیشن کی دونوں جماعتوں کو مبارکباد دیتاہوں ،معلوم نہیں ان بلز کے حوالے سے حکومت کی کیا مجبوری ہے ،ہم بین الاقوامی قوتوں کے مزید غلام بن جائینگے ،کرتاپور راہداری اور اسلام آباد میں مندر بناتے ہوے کوئی احساس تھا ،ہوش کے ناخن لیں اور قوم کو غلامی میں مزید دکھیلنا نجات کا راستہ نہیں ہے ۔

سینیٹ میں قائد ایوان شہزاد وسیم نے اپوزیشن کے اعتراضات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ، تحریک انصاف کی حکومت سے پہلے سے گرے لسٹ میں تھا ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل کرنے کی وجوہات منی لانڈرنگ اور دہشتگردی تھی ،منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کا ذمہ دار کون ہے ، آپ خود فیصلہ کریں ۔ انہوںنے کہاکہ آپ دیکھ لیں کہ کون سی جماعتوں کی قیادت منی لانڈرنگ کے حوالے سے عدالتوں میں پیش ہورہی ہے ،قائد ایوان شہزاد وسیم کی تقریر کے دوران سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے مداخلت کی تو شہزاد وسیم نے طنز کرتے ہوئے کہاکہ آپ دہشتگردی کے خلاف تو بات کرتے ہیں لیکن منی لانڈرنگ کی بات کرنے میں کیوں شرماتے ہیں اس موقع پر دونوں کے درمیان تکرار ہوئی ۔

شہزاد وسیم نے کہاکہ تحریک انصاف پہلی ٹرم کے بعد دو تہائی اکثریت سے دوسری ٹرم بھی لے گی ،اللہ اللہ کی صدائیں تو اب آئیں گی ،موجودہ حکمرانوں کے نہ سرے محل ہیں اور نہ جاتی عمرہ ہیں ،دو سیاسی جماعتوں کی میوزیکل چیئر چل رہی تھی، تحریک انصاف عوام کے ووٹوں سے اقتدار میں آئی۔سینیٹر قرعہ العین مری نے جواب دیا کہ اسامہ بن لادن کو شہید آپ کا لیڈر کہتا ہے اور دہشتگردی ہم پھیلا رہے ہیں فارن فنڈنگ کا سب سے طویل کیس پی ٹی ائی کا چل رہا ہے اور منی لانڈرنگ ہم کررہے ہیں ۔

مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ درجن بھر وزراء نے جھوٹ پر مبنی پریس کانفرس کی،آئندہ کوئی وزیر جھوٹ بولے گا تو میں معاملہ استحقاق کمیٹی میں اٹھاؤں گا،آٹا، چینی کی کرپشن میں آپ کے لوگ ملوث ہیں،آپ کرپشن کو عبادت سمجھتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پہلی بار سنا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزراء آپس میں لڑتے ہیں،وزیراعظم نے خود بیچ بچاؤ کروا کیا اور ایک وزیر کو سائیڈ پر لے کر گئے۔

انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت نے عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے ،عوام کو نہ روٹی مل رہی ہے نہ بنیادی اشیائے ضروریہ۔ انہوںنے کہاکہ ملک میں مہنگائی کا فیصلہ فوارہ چوک کی بجائے اور سینیٹ میں ہی کرلیں ،سینیٹ کے ایوان میں موجود ملازمین کو بلا کر پوچھیں کہ مہنگائی ہوئی ہے یا نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مہنگائی کو چھ فیصد سے بڑھا کر پندرہ فیصد تک کردیا گیا ہے ،انہوں نے عوام کے ساتھ جو کیا یہ گھروں سے نہیں نکل سکیں گے۔

انہوںنے کہاکہ 14 اگست کو کراچی قائد اعظم کے مزار کے باہر ایک کام ہوا،14 اگست کے حوالے سے مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے کیمپ لگایا جاتاہے۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے کیمپ پر باقاعدہ پولیس نے آکر جھنڈوں کو اٴْکھاڑا اور چیزوں کو نقصان پہنچایا،14 اگست کا ایشو پاکستان بننے کی بات ہے اب پاکستان بگاڑنے کی باتیں ہورہی ہیں،جب ٹی وی لگایا تو ایک درجن سے زیادہ وفاقی وزرا اپنی اپنی کہانیاں سٴْنا رہا تھا۔

انہوںنے کہاکہ ایک وزیر دٴْنیا میں بلیو اکانومی کا بتاکر چلا گیا اپنے مٴْلک کا بتایا تک نہیں،پچھلے دنوں کسی نے کسی کو مٴْکہ مارنے کی خبریں آتی رہیں۔ انہوںنے کہاکہ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ درجنوں وزیر بیٹھے ہوئے ہوں،اس مٴْلک کے لوگوں کو احمق نہ سمجھا جائے وہ ہر بات کو سمجھتے ہیںانہوںنے کہاکہ یہ بڑی باتیں کرتے ہیں تو چیزوں کو ٹھیک کر کے دکھائیں،پیٹرول کی قیمت دو تین گنا ہوگئی ہے،یہ غلط بیانیاں کر کر کے دو سال گزار چکے ہیں،یہ جو باتیں کرتے ہیں بازار میں نکل کے کر کے دکھائیں،ان کو پتہ ہے بازار میں ان کی حالت کیا کریگی عوام،یہ تو جب یہ الیکشن میں جائینگے تو انہیں لگ پتہ جائیگا،۔

انہوںنے کہاکہ پی ٹی وی میں انہوں میں لازمی سروس ایکٹ لگا دیا ہے،،اپنے بندے بھرتی کر رہے ہیں اور باقیوں کو نوکریوں سے نکال رہے ہیں،ان کو استحقاق کمیٹی میں بلا کر ننگا کرنا چاہیے۔بعد ازاں سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات