شام کے اعلی سیاسی ،سرکاری اور فوجی عہدے داروں پر امریکا کی نئی پابندیاں عاید

امریکا اور اس کے اتحادی شامی تنازع کے پرامن اور سیاسی حل تک دبا ئوبرقرار رکھنے کے لیے متحد ہیں،محکمہ خزانہ

جمعہ 21 اگست 2020 12:31

واشنگٹن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2020ء) امریکا نے سیزر ایکٹ کے تحت شامی حکومت کے چھ اعلی عہدے داروں اور متعدد فوجی کمانڈروں کو بلیک لسٹ کردیا ہے اور ان کے خلاف پابندیاں عاید کردیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کے محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے بشار الاسد کی میڈیا مشیر لونا الشبل اور شام کی حکمراں بعث پارٹی کے ایک معروف رکن محمد عمار سعطی بن محمد نوزاد پر پابندیاں عاید کی ہیں۔

امریکا کے محکمہ خارجہ نے الگ سے شامی فوج کے متعدد یونٹوں کے کمانڈروں کے خلاف پابندیاں عاید کی ہیں۔ان میں قومی دفاعی فورسز کے کمانڈر فادی سقر بھی شامل ہیں۔ امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان شامی عہدے داروں پر جنگ بندی میں حائل ہونے اور اس کی پاسداری نہ کرنے کی بنا پر پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ امریکا اور اس کے اتحادی بشارالاسد اور ان کے معاونین کے خلاف تنازع کے پرامن اور سیاسی حل تک دبا ئوبرقرار رکھنے کے لیے متحد ہیں۔

بشارالاسد اور ان کے غیرملکی سرپرست یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ اب گھڑی کسی وقت بھی اقدام کے لیے ٹک ٹک کررہی ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ جو کوئی بھی شامی تنازع کے ایک پرامن سیاسی حل کی راہ میں حائل ہوگا اور وہ جہاں کہیں بھی ہوگا تو امریکا اس کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کا سلسلہ جاری رکھے گا۔محکمہ خزانہ اور محکمہ خارجہ کی نئی پابندیوں کی زد میں آنے والی ان شامی شخصیات کے امریکا میں اگر کوئی اثاثے ہیں تو انھیں ضبط کر لیا جائے گا اور امریکی شہری ان کے ساتھ کوئی کاروبار نہیں کرسکیں گے۔