آٹے چینی قیمت میں کمی کے لئے انتظامی کاروائیاں ناکام، مذ اکرات کئے جائیں: میاں زاہد حسین

مذ اکرات سے بجلی سستی ہو سکتی ہے تو اشیائے خورد و نوش بھی سستی ہو سکتی ہیں، دو سال بعد بھی مہنگائی کا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈالنے کا بہانہ نہیں چلے گا

ہفتہ 22 اگست 2020 12:06

آٹے چینی قیمت میں کمی کے لئے انتظامی کاروائیاں ناکام، مذ اکرات کئے ..
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 اگست2020ء) پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک میں آٹے اور چینی کی قیمتوں میں کمی کے لئے انتظامی کاروائیاں ناکام ہو گئی ہیں اس لئے مذ اکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔جب بجلی کی قیمت میں کمی کے لئے آئی پی پیز سے کامیاب مذ اکرات ہو سکتے ہیں تو آٹے اور چینی کی قیمت کم کرنے کے لئے بھی وہی راستہ اختیار کیا جا سکتا ہے تاکہ عوام کو ریلیف ملے۔

میاں زاہد حسین نے بزنس کمیونٹی سے گفتگو میں کہا کہ دو سال سے مہنگائی مسلسل بڑھ رہی ہے اور بار بار کے چھاپوں ، ملوں کی بندش اور دیگر سخت اقدامات کی پالیسی ناکام ہو چکی ہے اس لئے مزید وقت ضائع کئے بغیر سابقہ حکومتوں کی طرح مذ اکرات کا راستہ اختیار کیا جائے۔

(جاری ہے)

سابقہ حکومتوں میں پرائس کمیٹی کی میٹنگ ایک معمول تھا مگر اب اسے ترک کر دیا گیا ہے جسے بحال کرنے کی ضرورت ہے۔

اسی طرح ضلعی انتظامیہ کاروائیوں کے بجائے سابقہ حکومتوں کے کامیاب طریقہ کار کے مطابق عمل کرے تو صورتحال بہتر ہو سکتی ہے کیونکہ حکومت کے دو سال گزرنے کے بعد مہنگائی کا ملبہ سابقہ حکومت پر ڈالنے کی پالیسی کام نہیں آئے گی۔انھوں نے کہا کہ سرمایہ کاری کے مواقع میں کمی کی وجہ سے بہت سے بزنس مین اشیائے خورد و نوش کی تجارت کی طرف مائل ہو گئے ہیں جو اسکی مہنگائی کا ایک سبب ہے۔

روپے کی قدر میں کمی، ایندھن پر عائد زیادہ ٹیکسوں اور بعض دیگر پالیسیوں نے بھی اپنا کردار ادا کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ آٹے اور گندم کے بحران کو کئی ماہ گزر گئے ہیں مگر ابھی تک ایک کلو گندم بھی درآ مد نہیں کی گئی ہے جبکہ چینی کی د رآ مد کے فیصلے پر بھی عمل درآ مدنہیں ہوا ہے جبکہ دوسری طرف ملک میں کپاس کی طرح گنے اور چینی کی پیداوار بھی مسلسل کم ہو رہی ہے ۔2019-20 میں چینی کی پیداوار گزشتہ دس سال میں سب سے کم رہی ہے جبکہ گنے کی پیداوار پانچ سال کی کمترین سطح پر رہی ہے جس سے قیمتوں پر اثر پڑا ہے۔