شہید نواب اکبر بگٹی نے بلوچستان کی سیاست کا رخ تبدیل کیا ،ان کی شہادت یقینا باعث فخر ہے ،نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد صوبے میں لاپتہ افراد اور امن وامان سمیت کئی ایک مسائل نے جنم لیا، اپوزیشن اراکین صوبائی اسمبلی

بدھ 26 اگست 2020 23:59

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 26 اگست2020ء) بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن اراکین صوبائی اسمبلی نے شہید نواب اکبر خان بگٹی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاہے کہ شہید نواب اکبر بگٹی نے بلوچستان کی سیاست کا رخ تبدیل کیا انہوں نے ناانصافیوں کے خاتمے کیلئے آواز بلند کی تھی اورملک وقوم کیلئے جان کی قربانی دی ان کی شہادت یقینا باعث فخر ہے ،نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد صوبے میں لاپتہ افراد اور امن وامان سمیت کئی ایک مسائل نے جنم لیا ،وہ محب وطن تھی26اگست 2006ء سے لیکر آج تک بلوچستان میں یہ دن بلیک ڈے کے طورپرمنایاجاتاہے نواب اکبر خان بگٹی کو پہاڑوں پر جانے پرمجبور کیا گیا،صوبے میں آج احساس مایوسی اور گھٹن کاماحول ہے ۔

ان خیالات کااظہار انہوں نے سابق گورنر /وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اکبر خان بگٹی کی برسی پرتعزیتی قرارداد پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

بی این پی کے رکن اسمبلی اخترحسین لانگو نے ایوان میں تعزیتی قرارداد پیش کرتے ہوئے کہاکہ سابق گورنر /وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اکبر خان بگٹی کی جمہوریت کے استحکام کیلئے انہیں یہ ایوان خراج تحسین پیش کرتاہے بی این پی کے رکن اسمبلی ثناء بلوچ نے نواب اکبر خان بگٹی خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ وہ بلوچستان کے گورنر،وزیراعلیٰ اور کئی مرتبہ اس معزز ایوان کے رکن رہ چکے ہیں انہوں نے قیام پاکستان کے وقت قائد اعظم محمد علیٰ جناح کو انتہائی خوش اسلوبی اور خوش اخلاقی سے خوش آمدید کہا انہوں نے صوبے کے مسائل کی بنیاد ی حقوق کیلئے ہمیشہ وفاق میں آواز بلند کی ،انہوں نے کہاکہ نواب اکبر خان بگٹی کے مطالبات آئینی وقانونی تھے انہوں نے کہاکہ نواب اکبر خان بگٹی آئینی ،سیاسی وپارلیمانی جدوجہد کے ذریعے وفاق سے بات کرنے کو تیار تھے انہوں نے کسی کو ہتھیار اٹھانے اور لڑنے کو نہیں کہا وہ جمہوری جدوجہد کرتے رہے انہوں نے کہاکہ نواب اکبر خان بگٹی سے مذاکرات کیلئے جوائنٹ پارلیمانی کمیشن بنی جس کی سفارشات پر اب تک عملدرآمد ہوسکاہے۔

انہوںنے کہاکہ نواب اکبر خان بگٹی سونا اور چاندی نہیں مانگا وہ صوبے کے حقوق کا مطالبہ کررہے تھے نواب اکبر خان بگٹی کی میت پر لگا تابوت اور ان کی نماز جنازہ میں لوگوں کو اجازت نہ دینا باعث افسوس ہے انہوں نے کہاکہ آصف علی زرداری اوریوسف رضا گیلانی نے بلوچستان کی عوام سے معافی تو مانگی تاہم پارلیمنٹ کو اس حوالے سے قرارداد پاس کرنی چاہیے تھیں ڈیرہ بگٹی کے لوگ آج بھی گیس سے محروم ہیں صوبے میں احساس مایوسی اور گھٹن کاماحول ہے صوبے کے عوام ہر دس سے پندرہ سال بعد ایک نئی امید باندھتے ہیں کہ انہیں حقوق ملیںگے انہوں نے کہاکہ نواب اکبر خان بگٹی کو صوبے کی تعمیر وترقی کی بات کرنے پر شہید کیا گیا ۔

انہوں نے مطالبہ کیاکہ ڈیرہ بگٹی سے نقل مکانی کرکے جانے والے افراد کی دوبارہ آباد کاری کیلئے اقدامات اٹھائے جائیں انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے معاملات کا سیاسی حل تلاش کیاجائے سیاست میں مداخلت سے اجتناب کرکے صوبے کا معاشی ایجنڈا تشکیل دیاجائے ،نواب اکبر خان بگٹی کے نام سے یونیورسٹی آف سائنسز ،مینجمنٹ آف آرٹس قائم کی جائیں،بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی لیڈر ملک نصیراحمد شاہوانی نے کہاکہ نواب اکبر خان بگٹی کا نام صوبے کی تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا،آج کے دن انہیں صوبے کے سنگلاخ پہاڑوں میں شہید کیاگیا وہ قیام پاکستان سے لیکر زندگی کے آخری ایام تک ملک اور صوبے کے وفادار رہے ۔

تاہم بدقسمتی سے انہیں زندگی کے آخری ایام میں شہید کیا گیا جو صوبے کے نوجوان ،سفید ریش اور یہاں آباد دیگر اقوام کی دلوں پر تیر کی طرح چھبی ہیں ۔نواب اکبر خان بگٹی نے ملک کے فریم ورک میں رہ کر جدوجہد کی ان کے 8نکات پرمشتمل مطالبات ڈیرہ بگٹی اور بلوچستان کیلئے تھے جنہیں آسانی سے حل کیاجاسکتاتھا ۔جمعیت علماء اسلام کے میر یونس عزیز زہری نے کہاکہ 26اگست کا دن ہماری تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھاجائے گایہ وہ دن ہے جب نواب محمداکبر خان بگٹی کو شہید کیا گیا انہیں شہید کرنے کے بعد جس طرح ان کی میت کو تابوت میں لگا کر لوگوں کو جنازہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی گئی وہ افسوسناک تھا مگر 2018ء کے انتخابات میں ایک بار پھر ڈیرہ بگٹی کی عوام نے نواب اکبربگٹی کی سوچ کو زندہ کرتے ہوئے ان کے پوتوں کو کامیاب کیا شہید نواب اکبر بگٹی نے بلوچستان کی سیاست کا رخ تبدیل کیا نواب اکبر خان بگٹی کاایک وژن تھا انہوں نے ملک وقوم کیلئے جان کی قربانی دی ان کی شہادت یقینا باعث فخر ہے نواب بگٹی نے ناانصافیوں کے خاتمے کیلئے آواز بلند کی تھی ،انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں جگہ دیں ۔

بلوچستان نیشنل پارٹی کی شکیلہ نوید دہوار نے کہاکہ آج ہم جس ایوان میں بیٹھے ہیں اس اسمبلی کی عمارت کاماڈل بھی نواب اکبر خان بگٹی نے بنوایا تھا وہ صوبے کے گورنر ،وزیراعلیٰ اور وفاقی وزیر رہے ،وہ محب وطن تھے 26اگست 2006ء سے لیکر آج تک بلوچستان میں یہ دن بلیک ڈے کے طورپرمنایاجاتاہے نواب اکبر خان بگٹی کو پہاڑوں پر جانے پرمجبور کیا گیا ان کی شہادت کے بعد بڑی تعداد نے ڈیرہ بگٹی سے لوگوں نے نقل مکانی کی اپنے ہی ملک میں مہاجر ہونے کی تکلیف کااندازہ نہیں لگایاجاسکتا ،نواب بگٹی نے اپنے عوام کیلئے سہولیات مانگی تھی ۔

پشتونخواملی عوامی پارٹی کے نصر اللہ زیرے نے نواب اکبر خان بگٹی کی شہادت کو محکوم قوموں کیلئے سانحہ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ان کی شہادت کے بعد صوبے میں جو کچھ ہوا وہ کسی سے پوشیدہ نہیں انہوں نے کہاکہ ہمارے ملک کے کئی ایک مسائل کی وجہ جنرل پرویز مشرف کاایک منتخب حکومت کااقتدار ختم کرکے برسراقتدار آنا تھا 12اکتوبر1999ء میں جب ملک میں آمریت قائم کی گئی تو اسی رات محمود خان اچکزئی نے اس اقدام کی مذمت کی تھی اور ہم نے ہمیشہ مشرف کے اقتدار اورآمریت کی مخالفت کی ہماری جماعت سب سے زیادہ آمریتوں سے متاثر ہوئی انہوں نے کہاکہ 12مئی 2007ء کو اس وقت کے معزول چیف جسٹس افتخار چوہدری کراچی گئے تو وہاں لاشیں گرائی گئی جن میں ہماری جماعت کے کارکن بھی شامل تھے پشتون آباد کوئٹہ میں ہمارے کارکنوں کو شہید کیا گیا پشتونوں کے ساتھ ہونے والے ظلم کو کبھی نہیں بولے انہوں نے کہاکہ نواب اکبر بگٹی نے صرف اپنے عوام کا حق مانگا تھا ان کی شہادت کے بعد صوبے میں لاپتہ افراد اور امن وامان سمیت کئی ایک مسائل نے جنم لیا ۔

بی این پی کے رکن اسمبلی اختر حسین لانگو نے کہاکہ بلوچستان کے مسائل بندوق کے زور پر نہیں بلکہ مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے سے حل ہونگے نواب بگٹی کی شہادت کے بعد شروع ہونے والی جنگ آج بھی جاری ہے ،آج بھی نوجوان قتل ہورہے ہیں 2006ء تک بلوچستان میں امن رہا نواب صاحب کی شہادت کے بعد حالات خراب ہوئے 14سال گزر جانے کے باوجود بھی ڈیرہ بگٹی اور سوئی میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ۔

بی این پی کے ٹائٹس جانسن نے کہاکہ نواب اکبر بگٹی کی شہادت کے بعد حالات میں مزید خراب ہوئے جو آج تک خراب ہے ایوان میں بیٹھے لوگ صرف فنڈز چاہتے ہیں انہیں بلوچستان کے مسائل سے کوئی سرورکار نہیں ،اپوزیشن لیڈر ملک سکندرایڈووکیٹ نے قرارداد کی حمایت کرتے ہوئے کہاکہ نواب اکبر بگٹی ایک فرد نہیں بلکہ ہمہ جہت انسان تھے ان کی شہادت کا درد آج بھی محسوس کررہے ہیں انہوں نے کہاکہ نواب اکبر بگٹی عظیم روایات کے مالک تھے جن کی کمی تاآبد محسوس کی جائیگی ۔

بی این پی کے احمد نواز بلوچ نے کہاکہ نواب اکبر خان بگٹی نے صوبے کی تعمیر وترقی کیلئے تاریخی اقدامات اٹھائے ،وہ ایک جمہوریت پسند شخصیت تھے اور کسی سے جنگ نہیں چاہتے تھے انہیں زبردستی پہاڑوں پرجانے کیلئے دھکیلا گیا نواب اکبر بگٹی کی وزارت اعلیٰ میں گڈ گورننس کی مثال کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ،ان کے دور حکومت میں صوبے میں کوئی کرپشن نہیں ہوا ۔

انہوں نے صوبے میں 4جماعتی اتحاد بنا کر کوشش کی کہ صوبے کیلئے خدمات سرانجام دی جاسکیں تاہم کوششوں میں کامیاب نہیں ہوسکے ۔بی این پی کے رکن اسمبلی میر اکبر مینگل نے کہاکہ نواب اکبر خان بگٹی کی شخصیت پر جتنی روشنی ڈالی جائے کم ہے 26اگست کو صوبے کی تاریخ میں سیاہ ترین دن کے طورپر یاد رکھاجائے گا۔انہوں نے صوبے کے ساحل وسائل اور حقوق کی بات کی اور مذاکرات پریقین رکھتے تھے ۔

انہیں مجبور کیا گیا تاہم وہ آج بھی لوگوں کے دلوں میں زندہ ہے اور جو مکہ لہرانے والا آج کہاں ہے ۔انہوں نے کہاکہ آئین میں رہتے ہوئے بلوچوں کے حقوق اور وسائل پر حق ملکیت کی بات کرتے رہے ،صوبے میں جو آگ لگی ہے وہ تھمنے کا نام نہیں لے رہی بعدازاں ۔مشترکہ تعزیتی قرارداد کو متفقہ طورپر منظورکرلیاگیا۔