سی ڈی اے اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد عمارتوں ، پلازوں ، فلیٹس اور رہائش گاہوں کو تکمیلی سر ٹیفکیٹ فراہم کرنے کے معاملے پر آمنے سامنے

جمعہ 28 اگست 2020 23:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 28 اگست2020ء) سی ڈی اے اور میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد وفاقی دارالحکومت میں تعمیر کئے جانے والی عمارتوں ، پلازوں ، فلیٹس اور رہائش گاہوں کو تکمیلی سر ٹیفکیٹ فراہم کرنے کے معاملے پر آمنے سامنے آ گئے، سی ڈی اے کے شعبہ بلڈنگ کنٹرول سیکشن (بی سی ایس ون) بلڈنگ کنٹرول سیکشن (ٹو) ،اسٹیٹ مینجمنٹ (ون ) ، اسٹیٹ مینجمنٹ (ٹو ) ، شعبہ ون ونڈو آپریشن کی جانب سے معاملہ میٹرو پولیٹن کارپوریشن اسلام آباد کے ذیلی شعبہ ایمر جنسی اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے علم میں لائے بغیراسلام آباد فائر پری وینشن اینڈ لائف سیفٹی ریگولیشنز 2010 کے برخلاف نقشوں اور عمارتوں کی تکمیل کے این او سی کے انکشاف پرڈائر یکٹر ایمر جنسی اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ چوہدری افتخار علی حیدری نے سخت نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام کو مراسلے لکھ ڈالے ،عمارتوں کے نقشوں اور تعمیر ات کو حفاظتی اقدامات کے این ا و سی دینا ، پراپرٹی ٹرانسفر کے وقت ڈیز اسٹر مینجمنٹ سے بالا بالا این او سی دینا قواعد کے بر خلاف اور انسا نی جانوں کے لئے خطر ناک ترین اقدام قرار دے ڈالا۔

(جاری ہے)

آن لائن کو دستیاب ایم سی آئی شعبہ ایمر جنسی اینڈ ڈیز اسٹر مینجمنٹ کے ڈائر یکٹر کی جانب سے ڈائر یکٹر بی سی ایس ون ، ٹو، ڈائر یکٹر اسٹیٹ مینجمنٹ ون ، ٹو، ڈائر یکٹر ون ونڈو آپریشن کو گزشتہ روز لکھے گئے مراسلہ نمبر MCI-E&DM/GENL/2020 میں کہا گیا ہے کہ سلام آباد فائر پری وینشن اور لائف سیفٹی ریگولیشنز 2010 زیر دفعہ (5) کے تحت تمام بلڈنگ مالکان پرعمارت کے ڈیزائن، نقشے اور تکمیل کے وقت این او سی کا حصول لازمی قرار دیا گیا ہے، مراسلہ میں بتایا گیا ہے کہ اس طرح تکمیل کے باوجود عمارت میں حفاظتی اقدامات کو نظر انداز کیا جا رہا ہے، یہ کام شعبہ ایمر جنسی اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا ہے مگر اس شعبہ سے بالا بالا دیگر شعبوں کے اعلیٰ حکام این او سی کا اجرا ئ کر رہے ہیں ، مراسلے میں گزٹ آف پاکستان میں جاری کردہ SRO بتاریخ 12 جنوری 2011 کا بار بار حوالہ دیتے ہوے شہریوں اور بلڈنگ میں آنے جانے والوں کی زندگیوں کے خطرات کو مد نظر رکھتے ہوئے تنبیہ کی گئی ہے کہ تمام ڈائریکٹوریٹس کو کاشن جاری کیا گیا ہے۔

مراسلے کی کاپی ممبران اور تمام بورڈ ممبران سمیت ڈائریکٹر سیکورٹی کو بھی بھیجی گئی ہے تاکے اس سیفٹی قانون 2010 کے نفاذ کو یقینی بنا کر بلڈنگ کنٹرول 1 اور 2 ، اسٹیٹ مینجمنٹ ون اور ٹو اور ون ونڈو آپریشن کو ادارے کی قواعد کی شق 5 کے پابند کیا جائے اور شہریوں کو محفوظ تر بنایا جا سکے۔2013 میں ممبر اسٹیٹ کی ہدایت پر پراپرٹی منتقلی سے قبل دیگر متعلقہ شعبہ جات سے این او سی حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ شعبہ ایمر جنسی اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے بھی این او سی لینا لازمی وقرار دیا گیا تھا مگر اس شعبے کو دیگر شعبوں کے حکام قواعد کے بر خلاف بائی پاس کرکے این او سی کا اجرا کرنے میں مصروف عمل ہیں، ڈیزاسٹر مینجمنٹ سے این او سی حاصل نہ کرنے کے باعث عمارتوں میں آتشزدگی اور حا دثات کے واقعات میں اضافہ کاامکان ہے، شعبہ ای اینڈ ڈی ایم حکام نے اس حوالے سے ماضی میں بھی متعدد مرتبہ ڈی ڈی جی لینڈ و اسٹیٹ ، ڈائر یکٹر بی سی ایس ون ، ٹو ، ون ونڈو آپریشنز، اسٹیٹ مینجمنٹ ون اور اسٹیٹ مینجمنٹ ٹو کو مراسلے لکھے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت کی تمام عمارتوں بشمول رہائشی عمارتوں، تعلیمی اداروں، پلازوں، شاپنگ مالز، مارکیٹوں ، سرکاری عمارتوں و دفاتر اور دیگر میں ایمر جنسی اینڈ ڈیزاسٹر مینجمنٹ وضع کردہ سی ڈی اے بلڈنگ ایکٹ 2010 اور فائر سیفٹی پرو یڑن 2016 کے تحت حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کے لئے مذکورہ عمارتوں کے مالکان کو دیگر متعلقہ شعبوں کی طرح این او سی کا اجرا کرتا ہے تاہم اس شعبے سے رابطہ کئے بغیر ہی دیگر شعبے اپنی اپنی حیثیت میں این او سی کا اجرا کرنے میں مصروف عمل ہیں۔

مراسلہ میں بتایا گیا ہے کہ بد قسمتی سے عمارتوں میں ہونے والے حادثات میں 70فیصد اموات حفاظتی اقدامات کی کمی کے باعث ہوتے ہیں۔ مراسلہ میں دیگر متعلقہ شعبوں کے اعلیٰ حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ این او سی کے اجرا سے قبل فائل ڈیزاسٹر مینجمنٹ کو بھجوائیں تاکہ ہم متعلقہ عمارتوں کا سروے کرتے ہوئے اس میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ عوام الناس میں آگاہی بھی پیدا کریں اور حفاظتی آلات کے استعمال کے حوالے سے بھی ٹریننگ دیں۔ اس حوالے سے سی ڈی اے ذرائع کا کہنا تھا کہ جب کوئی بھی شخص پراپرٹی ٹرانسفر کے لئے این او سی حصول کے لئے ون ونڈو آپریشنز پر آتا ہے تو اسے شعبہ اسٹیٹ، شعبہ ریو نیو ،شعبہ بلڈنگ کنٹرول سیکشن سے این او سی حاصل کرنے کی تلقین کی جاتی ہے ،