نظریہٴ پاکستان فلسطین کی آزادی کے بغیر نامکمل ہے، نظریہ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقدہ سیمینار سے مقررین کا خطاب

جمعہ 4 ستمبر 2020 22:06

لاہور۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 04 ستمبر2020ء) نظریہٴ پاکستان فلسطین کی آزادی کے بغیر نامکمل ہے کیونکہ اس نظریہ کو قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ آگے لیکر بڑھے اور ہم نے بھی اسی نظریہ کو آگے لیکر بڑھنا ہے۔ مسئلہ فلسطین کو فلسطینیوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔ قائداعظمؒ نے مسئلہ فلسطین کو مسلمانوں کی زندگی اور موت کا مسئلہ قرار دیا تھا اور وہ ہمیشہ فلسطین کی آزادی کیلئے آواز اٹھاتے رہے ۔

قائداعظمؒ کی اپیل پر 26اگست1938ء کو آل انڈیا مسلم لیگ نے پورے برصغیر میں یوم فلسطین منایاگیا۔ 23مارچ 1940ء کو قرارداد لاہور کے علاوہ فلسطینی مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کی قرارداد بھی منظور کی گئی تھی۔ اسرائیل ایک غاصب ملک ہے جس نے مسلمانوں کے علاقوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔

(جاری ہے)

اسلامی ممالک اور مہذب دنیا کو چاہئے کہ وہ فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہو۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اسرائیل کو تسلیم نہ کرنے کا بیان ہر محب وطن پاکستانی کے دل کی آواز ہے۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ کے زیر اہتمام منعقدہ آن لائن فکری نشست بعنوان ’’ آزادئ فلسطین اور قائداعظمؒ کی سیاسی بصیرت‘‘ کے دوران کیا۔ پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبولؐ سے ہوا۔ نشست کی نظامت کے فرائض سیکرٹری نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ شاہد رشید نے انجام دیئے۔

تحریک پاکستان کے مخلص کارکن ‘ سابق صدر اسلامی جمہوریہ پاکستان و چیئرمین نظریہٴ پاکستان ٹرسٹ محمد رفیق تارڑ نے اپنے خطاب میں کہا کہ قا ئد اعظم محمد علی جناحؒ جہاں برّصغیر پاک و ہند کے مسلمانان کی آزادی کی جنگ لڑ رہے تھے وہیں جدوجہدِ آزادی فلسطین کیلئے بھی مسلسل تگ و دو کر تے رہے کیونکہ ملّت کا پاسبان ہونے کے ناطے پوری امّتِ مسلمہ کا غم آپ کی رگ و پے میں سرایت کیے ہوئے تھا۔

آپ نے عالًمِ عرب کی حریت کی خاطر جو جدوجہد کی اس کا اعتراف خود عرب لیڈروں نے بھی کیا۔ مسئلہ فلسطین کے پرامن اور منصفانہ حل تک اسرائیل سے کسی قسم کے تعلقات قائم نہیں کرنے چاہئیں۔ تحریک پاکستان کے کارکن و سابق وزیر خزانہ سرتاج عزیز نے اپنے خطاب میں کہا کہ فلسطین کی المناک داستان کو سو سال مکمل ہوگئے ہیں۔1917ء میں انگریزوں نے بالفور اعلامیہ جاری کیا۔پہلی جنگ عظیم کے دوران عرب ممالک کی اکثریت سلطنت عثمانیہ کے تابع تھی،وعدہ کیا گیا تھا کہ جنگ عظیم کے بعد ہر ملک آزاد ہو جائیگا۔انگریزوں نے بعض وعدے تو پورے کر دیے لیکن فلسطین کے متعلق کہا کہ ہم یہاں ایک یہودی ریاست قائم کریں گے۔