یونیورسٹیز کے وائس چانسلرزکیلئے اشتہارات مشتہرکی ہیں120بندوں کی سکروٹنی ہوچکی ہے،مشیربرائے اعلیٰ تعلیم خلیق الرحمن

کوویڈکی وجہ سے عمل رک گیاتھا یونیورسٹی ایکٹ میں مطلوبہ ترمیم کی وجہ سے اس عمل کوبھی روکاہواہے آئندہ ہفتے تک یونیورسٹی ایکٹ کوکابینہ میں پیش کررہے ہیں اسکے بعداسے اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیاجائیگا،اسمبلی کو آگاہی

جمعہ 4 ستمبر 2020 22:26

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 ستمبر2020ء) مشیربرائے اعلیٰ تعلیم خلیق الرحمن نے خیبرپختونخوااسمبلی کوبتایاکہ یونیورسٹیز کے وائس چانسلرزکیلئے اشتہارات مشتہرکی ہیں120بندوں کی سکروٹنی ہوچکی ہے کوویڈکی وجہ سے عمل رک گیاتھا یونیورسٹی ایکٹ میں مطلوبہ ترمیم کی وجہ سے اس عمل کوبھی روکاہواہے آئندہ ہفتے تک یونیورسٹی ایکٹ کوکابینہ میں پیش کررہے ہیں اسکے بعداسے اسمبلی میں منظوری کیلئے پیش کیاجائیگا۔

یہ بات صوبائی اسمبلی اجلاس میںانہوں نے توجہ دلائونوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہی قبل ازیں اے این پی کے رکن خوشدل خان نے توجہ دلائونوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ عبدالولی خان ،انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور،بنوں،فاٹا،خیبرمیڈیکل، کوہاٹ،چاخان،ٹیکنیکل یونیورسٹی نوشہرہ مستقل وائس چانسلر سے محروم ہیں اسی طرح ان اوردیگرجامعات میں کنٹرولراوردیگراسامیوں بھی خالی ہیں اوراکثردیگرجونیئرملازمین امورنمٹارہے ہیںجس کے باعث جامعات مالی بحران کاشکار ہیں ہائرایجوکیشن میں تین ماہ سے ڈائریکٹرتعلیمات کاعہدہ خالی پڑا ہے جس سے دفتری امورمتاثراورقانون کی خلاف ورزی ہورہی ہے استدعاہے کہ تمام پوسٹوں پر تعیناتیاں کی جائیںجب ایک وی سی ریٹائرڈہورہاہو تو سیکرٹری کوچاہئے کہ وہ بروقت نئے وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے عمل شروع کرے مشیرتعلیم نے کہاکہ یونیورسٹیزمیں انتظامی کیڈرکے ملازمین کام کررہے ہیں ان کی وجہ سے کوئی ایڈمنسٹریشن ایشو سامنے نہیں آرہے ہیں یونیورسٹی میں بھرتیوں پرپابندی تھی تاہم یہ پابندی اب ختم کردی گئی ہے جس کے بعد خالی اسامیاں پر کی جائیں گی ہائرایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں ماضی سے بہتری آئی ہے ڈائریکٹرتعلیمات کی تعیناتی بھی اگلے ماہ تک ہوجائے گی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ یونیورسٹیزمیں 2008-13تک اے این پی کے دورحکومت میں غیرقانونی بھرتیوں کی وجہ سے مالی بحران کاسامناہے آج جامعات ملازمین کو تنخواہیں نہیں دے سک رہی ہیں خوشدل خان نے کہاکہ غلط بھرتیوں کی حمایت نہیں کرسکتا نوشہرہ ٹیکنیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر وزیراعلیٰ کواستعفیٰ دیکر بھاگ چکاہے حالانکہ وزیراعلیٰ اسکا مجازنہیں اسے گورنرکواستعفیٰ دیدیناچاہئے تھا اس لئے معاملے پر رولنگ دی جائے ڈپٹی سپیکرنے ہدایت کی کہ محرک رکن مشیرتعلیم کیساتھ بیٹھ کر معاملہ ڈسکس کرلیں۔

پی پی کی رکن نگہت یاسمین اورکزئی نے توجہ دلائونوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ ماحولیات اینڈفارسٹ میں مختلف اقسام کی اخبارات میں اسامیاں مشتہرہوئی ہیں جس میں زون ٹوکاحصہ شامل ہی نہیں کیاگیااسی طرح ایگزیکٹیوافیسرزاہدمحمودایم فل کیلئے بیرون ملک گیاتھا اس کی جگہ محکمہ نے سیداخترکولگادیاہے موصوف سیکرٹری افیسرکلب چیئرمین،ممبرمسجدکمیٹی،انچارج ورکشاپ اورچیئرمین شارٹ لسٹنگ بھی ہے یہ شخص ڈرادھمکاکرکلاس فورملازمین کوفارغ کرتاہے اورپھراپنی مرضی کے لوگ لے آتاہے یہ بندہ اس اسامی کیلئے موزوں نہیں نہ ہی اسکی تعلیمی قابلیت اہلیت رکھتی ہے وزیرقانون سلطان محمد نے کہاکہ زون کی تقسیم کے وقت 26کلاس فوراور28کلاس تھری ہر زون کاحصہ آیا زون ٹومیں137افراداس وقت کلاس فور اور57کلاس تھری پہلے سے تعینات ہیں یعنی اپنی ایلوکیشن سے زیادہ ذون ٹومیں بھرتیاں ہوئی ہیں زاہدمحمود نے ڈی جی پی ایس آئی کوتبادلے کیلئے خط لکھاتھا توڈیپارٹمنٹ نے دستیاب ملازمین میں سب سے موزوں شخص سیداخترکو تعینات کیا بھرتیوں پر عدالت نے حکم امتناعی جاری کیاہے اس لئے عدالتی فیصلے تک صبرکرلیتے ہیں جس پر کال اٹینشن کوزیرالتواء رکھ دیاگیا