Live Updates

نیب ہنگامی آرائی کیس: مریم نواز، کیپٹن صفدراور کارکنان کیخلاف دہشتگردی کی دفعات شامل

انسداد دہشتگردی عدالت نے11 تک عبوری ضمانت منظورکرلی، ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرناقابل مذمت ہے۔ صدر ن لیگ شہبازشریف کا ردعمل

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 4 ستمبر 2020 21:32

نیب ہنگامی آرائی کیس: مریم نواز، کیپٹن صفدراور کارکنان کیخلاف دہشتگردی ..
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 ستمبر2020ء) ن لیگ کی نائب صدر مریم نواز، کیپٹن صفدراور لیگی کارکنان کے نیب ہنگامی آرائی کیس میں دہشتگردی کی دفعات شامل کردی گئیں، انسداد دہشتگردی عدالت نے 11تک عبوری ضمانت منظور کرلی، صدر ن لیگ شہبازشریف نے کہا کہ ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرناقابل مذمت ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ مریم نواز، کیپٹن(ر)صفدر اور کارکنوں پر ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات شامل کرنا قابل مذمت ہے۔

نیازی حکومت کس قدر بزدل اور عدم تحفظ کا شکار ہے۔ پی ٹی آئی ڈھٹائی سے انتقام کی سیاست کو فروغ دے رہی ہے۔ آج سیشن کورٹ نے مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز کی نیب میں پیشی کے موقع پر ہنگامہ آرائی کے کیس میں کیپٹن (ر)محمد صفدر سمیت16 لیگی رہنماؤں کی ضمانتیں خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی دفعات کے بعد سیشن عدالت درخواست ضمانت پرسماعت نہیں کرسکتی۔

(جاری ہے)

ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد نے درخواست پر سماعت کی ۔ کیپٹن صفدر اپنے وکلا کے ہمراہ عدالت میں حاضری کے لیے پیش ہوئے اور ان کے وکیل کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ چوہنگ پولیس نے ہنگامہ آرائی کے الزام میں بے بنیاد مقدمہ درج کیا، نیب دفتر پر حملے کا الزام بے بنیاد ہے۔ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ نیب دفتر حملہ مقدمہ میں انسداد دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کر دی گئی ہیں اور عبوری درخواست ضمانتوں کے لیے سیشن عدالت کا دائر اختیار نہیں بنتا۔

پراسیکیوٹر نے موقف اپنایا کہ دہشتگردی کی دفعات شامل ہونے کے بعد درخواست قابل سماعت نہیں رہی۔ عدالت نے وکلا ء کی بحث کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کمرہ عدالت روانہ ہوگئے۔عدالت نے عبوری درخواست ضمانت پر محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے ضمانتیں خارج کرتے ہوئے تمام ملزمان کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔ بعد ازاں ایڈیشنل سیشن جج شکیل احمد نے ضمانت خارج ہونے کا تحریری فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ پراسیکیوٹر کے مطابق صرف مریم نواز کو انکوائری کیلئے بلایا گیا ، پراسیکیوٹر نے بتایا کیپٹن (ر) صفدر سمیت بڑی تعدادنیب دفترپہنچی۔

تحریری فیصلہ میں کہا گیا تفتیشی افسرکے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج اور شواہد جمع کئے گئے جس سے ثابت ہوتا ہے ان کا مقصد خوف پھیلانا تھا، عدالت کو بتایا گیا مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات ہیں، دہشتگردی کی دفعات ہونے پرسیشن عدالت درخواست نہیں سن سکتی۔ فیصلے کے مطابق دہشتگردی کی دفعات کے بعد متعلقہ عدالت انسداد دہشتگردی عدالت ہے۔ سیشن عدالت درخواست ضمانت خارج کرتی ہے۔

قومی احتساب بیورو نے نیب آفس کے باہر ہنگامہ آرائی پر مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدرسمیت188 لیگی رہنمائوں پر ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ مقدمے میں مریم نواز، ان کے شوہر محمد صفدر سمیت رانا ثنا اللہ، پرویز رشید، زبیر محمود، جاوید لطیف، دانیال عزیز اور پرویز ملک کو بھی ایف آئی آر میں نامزد کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمے میں 300 نامعلوم افراد سمیت 188 لیگی رہنمائوں اور کارکنان کو بھی نامزد کیا گیا ہے جب کہ مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت اور پولیس اہلکاروں پر تشدد کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

بعد ازاں مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات بھی شامل کر لی گئی تھیں۔جس کے بعد کیپٹن (ر) محمد صفدر نے اپنے وکلاء کے ہمراہ عبوری ضمانت کے لئے انسداد دہشتگردی عدالت سے رجوع کیا ۔عدالت نے ابتدائی عدالت کے بعد کیپٹن (ر)صفدر کی عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس کو 11ستمبر تک گرفتار کرنے سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کر کے ریکارڈ طلب کر لیا ۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات