کراچی،ایف پی سی سی آئی کا اگست 2020میں بر آمدات میں کمی کے رجحان پر شدید تشو یش کا اظہار

منگل 8 ستمبر 2020 22:15

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 08 ستمبر2020ء) ایف پی سی سی آئی نے اگست 2020میں بر آمدات میں کمی کے رجحان پر شدید تشو یش کا اظہار کیاہے جس نے اگست میں تقر یباً 20فیصد کی کمی سے 1.58 بلین ڈالر تک کمی کی ہے خاص طور پر معا شی منتظمین نے یہ دعویٰ کیا کہ کورونا وائر س کے منفی اثرا ت سے معیشت نکل رہی ہے ۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میا ں انجم نثار نے کہاکہ اگست کے دوران بر آمدات میں کمی حیرت زدہ ہے ان میں معا شی نمو کیout-of-the-boxکے حل پر زور دیاکیو نکہ کو ویڈ 19نے عالمی معیشت کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تجا رتی اور صنعتی شعبو ں کو بھی بر ی طرح متا ثر کیا ہے ۔

اعداو شمار کے مطا بق اگست کے مہینے کے دوران پاکستان کی برآمدات میں ڈالر کے لحاظ سے تقر یباً 20فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ گذ شتہ سال کے مقابلے میں اگست 2020کے دوران برآمدات میں اضا فے کے بعد برآمدات کے اعداد وشمار میں کمی واقع ہو ئی جب کو ویڈ 19میں پا بندی عا ئد تھی ۔

(جاری ہے)

جو لا ئی سے اگست کے پہلے دو مہینو ں میں برآمدات میں بھی تقر یباً4فیصد کی کمی واقع ہو ئی تا ہم درآمدکم ہو نے کی وجہ سے ملک کا تجا رتی خسارہ 3.4 بلین ڈالر پر آگیا ۔

تجا رتی خسارہ جو گذ شتہ مالی سال کے مقابلے میں 3.7 بلین ڈالر رہا ،2020-21جولا ئی تا اگست کے دوران کم ہو کر 3.4بلین ڈالر رہ گیا ۔رواں ما لی سال میں 307ملین ڈالر تجا رتی خسارہ میں 8فیصد کے قر یب کمی واقع ہو ئی ہے ۔ مجمو عی طور پر جو لا ئی تا اگست کے دوران درآمدات میں 6.3 فیصد سے کم ہو کر 7بلین ڈالر رہ گئیں۔ ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں انجم نثار نے کہاکہ حا لیہ بارشو ں اور سیلا ب سے ملک بھر خصو صاًکرا چی میں سیلا ب کی صورتحال نے مجمو عی صنعت کا روں کو بھی متا ثر کیا ہے ۔

جس سے یہ ظا ہر ہو تا ہے کہ بر آمدات کا حجم ستمبر میں بحال ہو نا شروع نہیں ہو سکتا کیو نکہ معاشی سر گر میو ں کے فوری طور پر معمول پر آنے کی امید نہیں کی جا رہی۔ انہو ں نے کہاکہ بجلی کی طو یل لو ڈشیڈنگ، کاروباری سر گر میو ں میں سست روی ، نقل وحمل میں تا خیر اور بندرگا ہ کے کامو ں میں رکا وٹ ملک بھر میں مو سلا دھا ر با رشو ں کی وجہ سے برآمدکنند گا ن کو در پیش مسا ئل تھے ۔

میاں انجم نثار نے کہاکہ لیکو یڈ یٹی کے مسائل اور بڑھتے ہو ئے قیمت کے مسائل کے علاوہ بارشو ں اور اس کے نتیجے میں شہر ی سیلا ب نے بنیا دی ڈھانچے کو بہت نقصان پہنچا اور چین کو سپلا ئی بھی متا ثر ہو ئی اور کاروباری سر گر میوں کو متاثر کیا ۔ انہو ں نے متعلقہ صو بائی حکومتو ں پر زور دیا کہ وہ تمام شہرو ں کے کاروباری مراکز میں نالو ں کے نظام کو اپ گریڈ کر یں کیونکہ سیوریج کا نظا م فر سودہ اور غیر فعال تھا اور جب بھی مو سلا دھار بار ش ہو تی ہے تو یہ علاقے پا نی سے بھر جا تے ہیں ۔

انہو ں نے کہاکہ با ر ش کا پا نی فیکٹر یو ں ، گو دامو ں ، دکا نو ں میں داخل ہو تا ہے جس سے سارا سامان ، مشینر ی اور خام مال وغیر کو نقصان ہو تا ہے ۔ انہو ں نے کہاکہ پچھلے 40سالو ں کے دوران دنیا کی برآمدات میں علا قا ئی ممالک کا حصہ کا فی بڑھ گیا ہے اس دوران پاکستان کی برآمدات مستحکم رہی، جب تک صنعت اور بر آمدات کی نمو میں حائل عوامل پر تو جہ نہ دی گئی تو ہم مطلو بہ نتا ئج حاصل کر سکیں گے ، صنعت کی تر قی میں رکا وٹو ں میں سے کچھ میں پیداوار کی لا گت ، ٹیکنا لوجی ، کم Oپیداواری ، مسابقت کی کمی، رسد کی رکا وٹو ں اور تو انا ئی کے مسائل شا مل ہیں ۔

انہو ں نے کہاکہ حکومت پہلے دو سالو ں کے لیے اپنے سالانہ بر آمدی ہد ف کو کھو چکی ہے ، اس کے دوسرے سال کے لیے معا شی منتظمین نے بر آمدکا ہدف 26بلین ڈالر مقر ر کیا تھا جو اس کے بعد کم ہو کر 22.4 بلین ڈالر رہ گیا ہے ، رواں مالی سال کے لیے حکومت برآمد کا ہدف 27.7 بلین ڈالر مقرر کیا ہے جس میں صرف 6فیصد اضا فے کی ضرورت ہے ۔ میاں انجم نثار نے کہاکہ حکومت کو صنعت کی بحالی اور بر آمدات میں بہتر ی کے لیے طو یل مد تی اور مستقل پا لیسیا ں مر تب کر نا ہو ں گی جو ایک عر صے سے نیچے کی طر ف گا مز ن ہیں ۔

انہو ںنے کہاکہ حکو مت کو timely-refunds ، سیلز انکم ٹیکس، یو ٹیلیٹی بلو ں پر انکم ٹیکس چھو ٹ کے اجراء اور صنعتی شعبے کو در پیش مسائل حل کر نا کے لیے فوری اقدامات کر نا ہو ں گے۔ انہو ں نے کہاکہ مقا می کر نسی امریکی ڈالر کے مقابلے میںاپنی slideکو جا ری رکھے ہو ئے ہے اس کے با وجود کہ پاکستان کے کرنٹ اکا ئو نٹ کا خسا رہ کم درآمد اور کم آمدنی کی وجہ سے مسلسل کم ہو رہا ہے ۔#