ریگولیٹری فریم ورک کو برآمدات دوست بنا کر 2024ء تک قومی برآمدات میں50 فیصد اضافہ ممکن

بدھ 9 ستمبر 2020 10:15

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 09 ستمبر2020ء) ریگولیٹری فریم ورک کو برآمدات دوست بنا کر 2024ء تک قومی برآمدات میں50 فیصد اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ برآمدی شعبہ کے حوالے سے قوانین اور ریگولیشنز میں آسانیوں سے صرف چار سال کے قلیل عرصہ کے دوران برآمدات میں باآسانی 12 ارب ڈالر کے اضافہ کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ عالمی بینک اور انٹرنیشنل ٹریڈ سینٹر ( آئی ٹی سی) کی حالیہ سٹڈی رپورٹ کے مطابق برآمدات کے حوالہ سے چند رکاوٹوں کے خاتمہ سے قومی برآمدات میں 7 ارب ڈالر بڑھوتری لائی جاسکتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹ انسپیکشن اور ری فنڈ کے طریقہ کار کی مشکلات کے خاتمہ سے برآمدات میں 7 ارب ڈالر اضافہ کیا جاسکتا ہے۔ عالمی اداروں نے کہا ہے کہ پاکستان کے برآمدی شعبہ کیلئے حکومت کے مختلف اداروں کی جانب سے مختلف قوانین کے تحت اقدامات کئے جاتے ہیں جس کی وجہ سے مشکلات پیدا ہوتی ہیں اور برآمدی سامان کی ترسیل بھی متاثر ہوتی ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ کے مطابق برآمد سے قبل سامان کی تلاشی کیلئے اس کو ان پیک کرنے سے بھی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ اس کی دوبارہ پیکنگ کیلئے مزید وقت اور وسائل درکار ہوتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سامان کو کھول کر تلاشی کی بجائے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔ مزید برآں مختلف اداروں کی بجائے کسی ایک ادارے کو انسپیکشن کے اختیار سے بھی مشکلات میں کمی لائی جاسکتی ہے۔ عالمی بینک اور آئی ٹی سی نے کہا ہے کہ پاکستان کو ترکی ماڈل پر عمل درآمد کے ذریعے برآمدی شعبہ کے قوانین اور ریگولیشنز میں آسانیاں لانی چاہئیں جن کی بدولت ترکی نے صرف 15 سال کے عرصہ کے دوران سال 2002ء کی 86.9 ارب ڈالر برآمدات کے مقابلہ میں 2016ء میں 341.2 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے۔