زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں سنٹر فار پروفیشنل ٹریننگ قائم کیا جائے گا جس میں یونیورسٹی سٹاف کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے اداروں کے جملہ ذمہ داران کی پیشہ وارانہ تربیت کا انتظام کیا جائے گا

اس امر کا فیصلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر کی زیرصدارت سینٹ کے 46ویں اجلاس میں کیاگیا

جمعرات 10 ستمبر 2020 17:25

زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں سنٹر فار پروفیشنل ٹریننگ قائم کیا جائے ..
فیصل آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 10 ستمبر2020ء) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد میں سنٹر فار پروفیشنل ٹریننگ قائم کیا جائے گا جس میں یونیورسٹی سٹاف کے ساتھ ساتھ ملک بھر کے اداروں کے جملہ ذمہ داران کی پیشہ وارانہ تربیت کا انتظام کیا جائے گا۔ اس امر کا فیصلہ یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر کی زیرصدارت سینٹ کے 46ویں اجلاس میں کیاگیا۔

اقبال آڈیٹوریم میں منعقدہ اجلاس کے دوران شعبہ ایگرانومی میں آرگینک ایگریکلچرسیل جبکہ شعبہ انٹومالوجی میں ٹڈی دل ریسرچ و ڈویلپمنٹ سیل کے قیام کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسرڈاکٹر آصف تنویر نے کہا کہ رواں سال دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان کو بھی متعدد چیلنجز کا سامنا ہے جس سے نبردآزما ہونے کیلئے یونیورسٹی میں بھی غیرمعمولی اقدامات کئے گئے۔

(جاری ہے)

انہوں نے بتایا کہ کرونا وائرس کی صورتحال میں یونیورسٹی ملک کی پہلی دانش گاہ ہے جس نے مارچ کے تیسرے ہفتے میں ہی آن لائن کلاسز کا سلسلہ شروع کرکے اسے کامیابی کے ساتھ نتیجہ خیز بنایا۔ ان نے کہاکہ ہرچند سال 2050ء تک پاکستان کی آبادی میں ایک تہائی اضافہ ہوجائیگا جس کیلئے اچھی خوراک‘ صاف و شفاف ماحول‘ پانی اور دوسرے وسائل مہیا کرنا اہم چیلنج ہے یہی وجہ ہے کہ جملہ اُمور میں بہتری اور ترقی کیلئے ملک بھر کی نظریں زرعی یونیورسٹی پر ہوتی ہیں لہٰذا ہمارے سائنس دانوں کو مستقبل کے چیلنجز اور مواقعوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپنے پیشہ وارانہ اُمور میں پیش رفت کرنا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی ماہرین نے ٹڈی دل اور کرونا کے حالیہ چیلنجز سے نبردآزما ہونے کیلئے ہینڈ سینی ٹائزر اور کرونا ٹیسٹنگ لیبارٹری کو پنجاب حکومت کیلئے قائم کیا جہاں روزانہ کی بنیا د پر ٹیسٹ کئے جا رہے ہیں جبکہ ٹڈی دل سے متاثرہ اضلاع میں یونیورسٹی ماہرین کے تفصیلی سروے کے بعد حکومتی اداروں اور کسانوں کو موزوں ترین پیسٹی سائیڈز کی نشاندہی سمیت ان کے موثر پیمانے اور سپرے کرنے کے طریقوں سے آگاہ کیا۔

انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی اکیڈیمیا انڈسٹری روابط میں توسیع لا رہی ہے اور ہمارے درجنوں ماہرین پرائیویٹ انڈسٹری کے ساتھ شراکت داری سے ہائر ایجوکیشن کمیشن کے ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ پروگرامز میں حصہ دار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ٹائمزہائر ایجوکیشن رینکنگ میں یونیورسٹی کو دنیا کی 802ویں بہترین یونیورسٹی قرار دیا گیا ہے اور وہ پرعزم ہیں کہ یونیورسٹی کو جلد ہی دنیا کی 500بہترین دانش گاہوں کی فہرست کا حصہ بنایا جائے گا۔

انہوں نے کرونا کے نتیجہ میں کیمپس بند ہونے کے نتیجہ میں آن لائن کلاسزکے اجراء‘ داخلوں اور فیسوں کے سسٹم کو آ ن لائن کرنے پر آئی ٹی ٹیم‘ مختصر عرصہ میں مرکزی راہداری سمیت ہاسٹلوں اور کیمپس انفراسٹرکچر کی جملہ مرمت کیلئے انجینئرنگ و کنسٹرکشن جبکہ وزیراعظم پاکستان کے بلین ٹری سونامی میں یونیورسٹی کو ملک کا کلین و گرین کیمپس بنانے پر اسٹیٹ مینجمنٹ وگارڈننگ ونگ کی کاوشوں کو خصوصی طور پر سراہا۔

رجسٹرار عمر سعید قادری نے سینٹ ایجنڈے کی کارروائی کو آگے بڑھاتے ہوئے بتایا کہ یونیورسٹی ملازمین کے ٹائم سکیل پروموشن کی سفارشات گورنر پنجاب /چانسلرجامعہ زرعیہ کی حتمی منظوری کیلئے زیرغور ہیں جس کے بعد سینکڑوں ملازمین کو اگلے سکیل دے دیئے جائیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ اجلاس میں کئے گئے فیصلوں کی گورنر پنجاب /چانسلرجامعہ زرعیہ سے حتمی منظوری کیلئے محکمہ زراعت کے توسط سے سمریاں چانسلرآفس بھیجی جا چکی ہیں جس کے بعد ان پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے گا۔

یونیورسٹی بجٹ کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے عمر سعید قادری نے بتایا کہ سال 2020-21ء کیلئے 10.96ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے جس میں ہائر ایجوکیشن کمیشن سے 5.29ار ب روپے فراہم کئے جائیں گے جبکہ 3ارب روپے سے ترقیاتی منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ امسال کرونا وائرس سے پیدا ہونیوالی صورتحال میں یونیورسٹی کو ہائر ایجوکیشن کمیشن سے ملنے والی گرانٹ میں 173ملین روپے کمی کا سامنا ہے جس کے نتیجہ میں یونیورسٹی آمدن اور اخراجات میں پیدا ہونیوالی خلیج سے 570ملین روپے کے خسارے کا امکان ہے تاہم وہ پرعزم ہیں کہ بہتر فنانشل مینجمنٹ سے اس پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی بجٹ کا 83فیصد حصہ صرف یوٹیلٹی بلز‘ تنخواہ اور پنشن کی نذر ہوجاتا ہے جبکہ جامعہ کے جملہ اُمور کیلئے صرف 17فیصد وسائل میسر آ رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کے سالانہ پنشن واجبات ایک ارب روپے ہیں جس کیلئے گزشتہ چند برسوں کے دوران جو پنشن فنڈ قائم کیا تھا اس کی مالیت بڑھتے ہوئے ایک ارب روپے سے تجاوز کر چکی ہے لہٰذا پنشن کے حوالے سے صورتحال تسلی بخش طریقے سے آگے بڑھ رہی ہے۔

انہوں نے انکشاف کیاکہ یونیورسٹی میں اس وقت 2.37ارب روپے مالیت کے 629تحقیقی منصوبوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں پروفیسرایمرائٹس ڈاکٹر ظفر اقبال رندھاوا‘ ڈاکٹر محمد سرور‘ ڈاکٹر رائے نیاز احمد‘ ڈاکٹر اقرار احمد خاں‘ ملک کی معروف کاروباری‘ سماجی و سیاسی شخصیت چوہدری محمد اشفاق‘ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے نمائندہ پروفیسرڈاکٹر ناصر امین‘ فنانس ڈیپارٹمنٹ سے عبدالرؤف‘ محکمہ زراعت سے ایڈیشنل سیکرٹری پلاننگ رؤ عاطف رضا‘ محمد سعید اختر اور یونیورسٹی سے سینٹ اراکین شریک تھے۔