بلوچستان کے مسائل پارلیمنٹ کے بنائے جانے والے قانون کے تحت عملدرآمد یقینی بناکر حل کئے جائیں ، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی

سیاسی جماعتیں اپنے اندر نئے سائنسی دور کا آغاز کرتے ہوئے سائنٹیفک طریقے سے کام کریں تاکہ معاملات کو حل کیا جاسکے، رہنما بی این پی

ہفتہ 12 ستمبر 2020 23:53

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 ستمبر2020ء) بلوچستان نیشنل پار ٹی کے رہنماء نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا ہے کہ حکمران اگر بلوچستان کے مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنا چاہتے ہیں تو بلوچستان کے سیاسی ، قبائلی اور سماجی معاملات میں ریاستی اداروں کی مداخلت بند کرکے پارلیمنٹ کے بنائے جانے والے قانون کے تحت عملدرآمد کو یقینی بناکر مسائل کو حل کریں تاکہ عوام میں پائی جانے والی تشنگی دور ہو۔

ان خیالات کا ا ظہار انہوں نے ہفتے کو ساراوان ہائوس کوئٹہ میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر قاری اختر شاہ کھرل اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے۔ حاجی لشکری رئیسانی نے کہا کہ ہم ایک ایسی ریاست کے شہری ہیں جو فرنٹ لائن اسٹیٹ ہے اس کا مطلب غیروں کے ایجنڈے کی تکمیل ہوتی ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بتایا جاتا ہے کہ ہم 14اگست کو آزاد ہوئے کبھی امریکہ اور کبھی چین کے آلہ کار بن جاتے ہیں سیاسی جماعتوں سماجی شخصیات کو راستے سے ہٹانے کیلئے سیاسی لوگوں کے خلاف جنگ شروع کی گئی ایک خاص خیال کو پروان چڑھانے کیلئے لوگوں کی توجہ حقیقی مسائل سے ہٹائی جاتی ہے جس طرح حیات بلوچ کے خاندان کے ساتھ زیادتی ہوئی ایک نوجوان مسائل کے باوجود کراچی یونیورسٹی تک پہنچا سیاسی اور قوم پرست جماعتوں ،طلباء تنظیموں اور مختلف مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے حیات بلوچ واقعے کے خلاف احتجاج کیا اس کے علاوہ صوبائی اسمبلی میں بھی سیاسی جماعتوں نے احتجاج کیا حیات بلوچ کو انصاف دلانا ہر ایک کا مقصد تھا حیات بلوچ جیسے واقعات 72 سالوں سے ہورہے ہیں ۔

واقعہ درینگڑھ کے حوالے سے ایک نہتے شخص کو قتل کیا گیا ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ریاست لوگوں کو انصاف نہیں دے گی تو بحران آتے رہیں گے سیاسی جماعتیں اپنے اندر نئے سائنسی دور کا آغاز کرتے ہوئے سائنٹیفک طریقے سے کام کریں تاکہ معاملات کو حل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا ریاست کے ڈیزائن کردہ ایجنڈے کو ز یر بحث لائے تو معاشرہ بحران اور افراتفری کا شکار ہوتا ہے میڈیا بحران سے نکلنے کیلئے اپنا کردار کرے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے گزشتہ روز دورہ کوئٹہ کے دوران مسائل کے حل کے لئے وہی گھسے پٹے بیانات دیئے ہیں کہ تمام وسائل بروئے کار لاکر معاملات کو حل کریں گے ایسی گھسی پٹی باتوں سے لوگ تنگ آچکے ہیں انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ آج تک پارلیمنٹ کی جانب سے مشترکہ طور پر منظور ہونے والی اٹھارویں ترمیم پر اب تک عمل درآمد نہ ہوسکا جو اکائیوں کو حق نہ دینے کے مترادف ہے اٹھارویں ترمیم پر من وعن عملدرآمد کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں سیاسی ڈائیلاگ میں ریاست فریق ہوتی ہے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 265 کے جعلی امیدوار کی کامیابی پر ایف سی کی جانب سے ہوائی فائرنگ کا کیا مطلب ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان اٹھارویں ترمیم جس کی ضمانت آئین نے دی ہے اس پر عمل درآمد کرائیں تاکہ لوگوں کے مسائل حل ہوں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی ذہنیت سے اکائیوں کو حقوق نہ دینے کا تصور تا حال نہ نکل سکا اس لئے انہیں یرغمال بنایا ہوا ہے جب تک تمام ادارے اپنی اپنی حدود میں رہتے ہوئے کام نہیں کریں گے اس وقت تک مسائل حل نہیں ہوں گے اس لئے بلوچستان کو پارلیمنٹ کی جانب سے بنائے جانے والے قانون پر عملدرآمد کرکے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے تاکہ اداروں کی مداخلت روکی جاسکے۔

آئین پر عملدرآمد سے ہی حقوق کے حصول کو ممکن بنایا جاسکتا ہے۔