سی سی پی او لاہور کی برطرفی سے ایسے رویے کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا

زیادتی کیس میں مدعی ریاست ہوتی ہے،متاثرہ خاتون بطور گواہ پیش ہوتی ہے: چوہدری اعتزاز احسن

Hassan Shabbir حسن شبیر ہفتہ 12 ستمبر 2020 22:57

سی سی پی او لاہور کی برطرفی سے ایسے رویے کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 ستمبر2020ء) پاکستان میں زیادتی کے ملزمان کے لیے الگ جیل ہونی چاہیے،ہمیں رویے بدلنے کی ضرورت ہے، سی سی پی او لاہورکو برطرف کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا، پاکستان سمیت کسی بھی ملک میں ایسی جیلیں ہونی چاہیے جہاں زیادتی کیس کے ملزمان کو الگ رکھا جائے تاکہ ان کو اعصابی سزابھی دی جاسکے،نجی ٹی وی چینل پر گفتگو کرتےہوئے چوہدری اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ پاکستان پیپلز پارٹی سزائے موت کے خلاف اس لیے ہے کہ ان کے لیڈر ذوالفقارعلی بھٹو کو پھانسی دی گئی تھی،لیکن پھانسی اس کا حل نہیں ہے زیادتی ملزمان کو عمرقید کی سزا ہونی چاہیے انہیں پل پل موت کاسامنا ہونا چاہیےتاکہ ان کی موت اذیت ناک ہو،انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایسی جیلیں ہوں جن میں ماسوائے زیادتی کے ملزمان کے کوئی بھی قید نہ کیا جائے،سزائے موت کی سزا میرے نزدیک سزا نہیں ہے وہ تو ایک پل میں سارا قصہ تمام ہو جاتاہے ایسے ملزمان کو ہر روز یہ یاد کروانا چاہیے کہ وہ کس جرم میں قید ہے یعنی وہ ہرروزمرے اورموت کی تمنا کرے،مکمل سزائیں دی جائیں اورسزاکو کم نہ کیا جائے جس کی وجہ سے زیادتی کیس میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

بیرون ملک ایسی جیلیں موجود بھی ہیں جہاں ان کو یاد کروایا جاتا ہے کہ اسکا کیا جرم ہے۔پاکستان میں بھی ایسی جیلیں ہونی چاہیے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سسٹم میں خامیو ں کو ختم کرنے کی ضرورت ہے،پاکستان میں زیادتی کیس میں مدعی ریاست کوہی بنایا جاتاہے متاثرہ خاتون بیان دینے کے لیے پیش ہوتی ہیں ،ان کا کہنا تھا مقدمے میں شواہد اکٹھے کیے جاتے ہیں بعد ازاں پراسکیوشن میں اس کو ثابت کیا جاتاہے جہاں مقدمے کمزور ہو جاتے ہیں ۔

زیادتی کیس میں عمر قید کی سزا ہو لیکن اس کو کسی بھی صورت کم نہ کیا جائے ، انھوں نےکہاکہ نواز شریف کیس میں بھی شواہد کی بھرمار تھی لیکن پراسکیوشن میں مقدمہ کمزورہوگیا جس کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔لہذاہمیں رویے ،قوانین میں تبدیلی ، اور معاشرتی اصلاحا ت کی ضرورت ہے۔