گوجر پورہ واقعہ میں ملوث دو مجرموں میں سے ایک کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے‘ دوسرے مجرم کی گرفتاری کے لئے کارروائی جاری ہے‘ گرفتاری میں مدد دینے والے کے لئے 25 لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا ہے‘ واقعہ پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے

وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر کا قومی اسمبلی میں گوجرپورہ واقعہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے اظہارخیال

پیر 14 ستمبر 2020 21:30

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 14 ستمبر2020ء) وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ گوجر پورہ واقعہ میں ملوث دو مجرموں میں سے ایک کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے‘ دوسرے مجرم کی گرفتاری کے لئے کارروائی جاری ہے‘ گرفتاری میں مدد دینے والے کے لئے 25 لاکھ روپے کا انعام رکھا گیا ہے‘ واقعہ پر سیاست سے گریز کرنا چاہیے۔

پیر کو قومی اسمبلی میں گوجرپورہ واقعہ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے شہزاد اکبر نے کہا کہ گوجرپورہ واقعہ پر یہ جاننا ضروری ہے کہ اس واقعہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے۔ یہ ریاست کے تمام اداروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کو تحفظ دیں۔ انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں جو پیش رفت ہوئی ہے واقعہ 9 ستمبر کو صبح تین بجے کے قریب سیالکوٹ لاہور موٹروے کے لنک روڈ پر پیش آیا۔

(جاری ہے)

جب فورس پہنچی تو تحقیقات کے لئے تمام طریقے اختیار کئے گئے۔ فنگر پرنٹس اور ڈی این اے سیمپل لئے گئے۔ جیو فینسنگ کی گئی۔ پانچ کلو میٹر کے ایریا میں سرچ کا سلسلہ شروع ہوا۔ جیو فنسنگ سے چار مشتبہ سامنے آئے۔ ان میں سے ایک عابد ملہی تھا۔ اس کے ڈی این اے میچ کر گئے اور وہ لاہور پولیس کو فراہم کئے گئے ۔دوسری اہم پیش رفت شوکت ولد اللہ دتہ کو کل پولیس نے حراست میں لیا۔

اس کے ڈی این اے سیمپل بھی لئے گئے جو جیو فنسنگ سے میچ کر گئے ہیں۔ اس نے اعتراف جرم کیا ہے۔ واقعہ میں ملوث دو ملزموں میں سے وہ ایک ہے۔ عابد ملہی مفرور ہے اور گرفتاری کے لئے مختلف ٹیمیں بنائی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک تحقیقاتی ٹیم بھی بنائی گئی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشن شہزادہ سلطان اس کی سربراہی کر رہے ہیں۔ سپیشل برانچ کے جہانزیب ‘ نصیب اللہ‘ عاصم افتخار اور ایک خاتون رکن فضا افتخار اس کے ممبر ہیں۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ واقعہ کے دوسرے ملزم کی گرفتاری میں مدد دینے والے کے لئے 25 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ جس واقعہ پر قوم کو متحد ہونا چاہیے تھا اس پر سیاست کی جارہی ہے۔ ہونا یہ چاہیے تھا کہ ہم اپنے قوانین اور اس پر عملدرآمد کا جائزہ لیتے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن لیڈر نے احتساب کی بات کی ہے لیکن یہ گزشتہ دو سالوں کے احتساب پر زور دے رہے ہیں۔

ہمیں عابد باکسر اور سرفراز والی پنجاب پولیس ورثہ میں ملی ہے۔ یہ وہ پولیس تھی جنہوں نے سیاسی بنیاد پر خواتین پر بھی گولیاں چلائیں۔ ماڈل ٹائون میں وزیراعلیٰ اور وزیر قانون کے کہنے پر لوگوں پر گولیاں چلائی گئیں۔ جب تک سب کا احتساب نہیں ہوگا ہم کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکیں گے۔ بیرسٹر شہزاد اکبر نے کہا کہ سی سی پی او کے بیان کی سب نے مذمت کی ہے۔

آئی جی نے انہیں اظہار وجوہ کا نوٹس بھی جاری کیا جس کا انہوں نے آج جواب بھی دیا ہے۔ مسلم لیگ (ن) کا درد اس وقت شروع ہوا جب قومی اداروں پر پتھرائو کیا گیا۔ اس واقعہ سے پہلے ہی اس ایوان کے ایک رکن نے سی سی پی او اور مجھے دھمکیاں دیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی شخص قانون سے تجاوز کر رہا ہے تو عدالت کے راستے کھلے ہیں۔ اٹھارہویں ترمیم کے بعد بہت سے سبجیکٹ صوبوں کے پاس چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاست کے لئے اور بھی ایشوز ہیں۔ اس واقعہ پر سیاست قابل مذمت ہے۔ عوام دیکھ رہے ہیں کہ ذاتی سیاست کے لئے ایوان کو کس طرح استعمال کیا جارہا ہے۔ زینب واقعہ کے بعد پریس کانفرنس میں ان کے مسکراتے ہوئے بھیانک چہرے پوری قوم نے دیکھے تھے۔ انہوں نے کہا کہ 72 گھنٹوں میں ایک ریپسٹ کو گرفتار کیا گیا ہے اور دوسرے کی گرفتاری کے لئے بھرپور انداز میں کارروائی جاری ہے۔