ایوان بالا میں جماعت اسلامی، پاکستان پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں نے کالا باغ ڈیم کے معاملے پر ایک بار پھر احتجاج

منگل 15 ستمبر 2020 16:21

ایوان بالا میں جماعت اسلامی، پاکستان پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2020ء) ایوان بالا میں جماعت اسلامی، پاکستان پیپلزپارٹی سمیت اپوزیشن جماعتوں کا کالا باغ ڈیم کے معاملے پر ایک بار پھر احتجاج کیا۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد خان نے الزام عائد کیا کہ میرے سوال کے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ کالا باغ ڈیم اور اکوڑی ڈیم کی تعمیر پر عملدرآمد کے لئے تیاری مکمل ہے۔

انہوں نے کہا کہ ان ڈیموں کی تعمیر سے ہمارا صوبہ شدید متاثر ہو گا، متنازعہ منصوبوں کاذکر کیا جاتا ہے اور غیر متنازعہ منصوبوں کا ذکر نہیں کیا جاتا۔ انہوں نے ایوان میں دیئے گئے تحریری جواب پر احتجاج کیا، اپوزیشن جماعتوں کے دیگر ارکان نے بھی احتجاج میں ان کا ساتھ دیا۔

(جاری ہے)

حکومت کی طرف سے ان ڈیموں کی تعمیر کا کوئی فیصلہ نہ کئے جانے کے اعلان کے باوجود اپوزیشن ارکان نے شور شرابہ جاری رکھا۔

جس پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ارکان اپنی بات کر کے دوسروں کی بات سننے کا حوصلہ پیدا کریں۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ چیئرمین سے متفق ہوں کہ ہائوس کا ماحول بہتر ہونا چاہیے لیکن سندھ نے تین بار اور باقی صوبوں نے بھی کالا باغ ڈیم کے حوالے سے قرارداد پیش کی ہیں جو ریکارڈ پر ہیں، ان پر عملدرآمد اسی صورت ہو سکتا ہے جب چاروں صوبے اس پر متفق ہوں، سی سی آئی میں اتفاق رائے ہو، وزارت کی طرف سے یہ جواب کہ یہ منصوبہ عملدرآمد کے لئے تیار ہے مناسب نہیں۔

ڈاکٹر بابر اعوان نے کہا کہ اس ایوان کی بڑی عزت ہے، جب سوال آتا ہے تو اس کا جواب بھی آتا ہے، اگر جواب میں کوئی چیز آئی ہے تو اس سے فیصلہ نہیں ہو گا، فیصلہ صوبوں کے اتفاق رائے سے ہو گا اور متعلقہ فورم پر ہو گا، موقف سنا کریں، پھر بے شک اعتراض کریں۔