اگر ڈیم بنالئے جاتے تو ہم ہر سال بارشوں کا پانی کو ذخیرہ کرنے کے قابل ہوجاتے،حاجی حنیف طیب

منگل 15 ستمبر 2020 17:10

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2020ء) نظام مصطفی پارٹی کے صدرسابق وفاقی وزیر پیٹرولیم وقدرتی وسائل ڈاکٹر حاجی محمدحنیف طیب نے کہاہے کہ پانی کی کمی اورموسمیاتی تبدیلی عالمی مسئلہ بنتا جارہاہے اس پر قابوپانے کیلئے توجہ دینا ہوگئی۔ انہوںنے کہاکہ ہمارے حکمرانوں نے ڈیموں کی تعمیر پر توجہ نہیں دی جس کی وجہ سے ہر سال بارشوں اورسیلاب سے نہ صرف ملک بھر میں تباہی ہوتی ہے بلکہ پانی کے ریلے اپنے ساتھ سب کچھ بہاکر سمندرمیں لے جاتے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اگر ڈیم بنالئے جاتے تو ہم ہر سال بارشوں کا پانی کو ذخیرہ کرنے کے قابل ہوجاتے اس طرح کروڑوں ایکٹر بنجرزمینیں بھی سیراب ہوسکتی تھی،پینے کے صاف پانی کی قلت نہ ہوتی اورآج 16سے 25روپے یونٹ ملنے والی بجلی بھی سستی ملتی، بجلی کی پیداواری لاگت کم ہوتی توہماری مصنوعات سستی ہونے سے مقامی سطح پر مہنگائی کم ہوتی ۔

(جاری ہے)

حکمرانوں نے ملکی معیشت کیلئے سب سے اہم شعبہ کو نظر اندازکیاجس کی وجہ زرعی ملک ہونے کے باوجودہم گندم اوردیگر زرعی اجناس یہاں تک کہ سبزیاں بھی درآمدکرنے پر مجبورہیں۔

حاجی محمدحنیف طیب کا مزید کہنا تھاکہ ڈیموں کے بنانے میں جہاں ہماری اشرافیہ کی سرخ فیتہ کی پالیسی کا دخل ہے وہاں ان مسائل کو سیاست دانوں نے بھی بہت زیادہ عوام کے سامنے نامناسب اندازمیں پیش کیا ہے۔حاجی محمدحنیف طیب نے بتایاکہ کہ جب پاکستان کے سابق وزیر اعظم میر ظفر اللہ جمالی،پرائم منسٹر محمدخان جونیجو کی کابینہ میں وزیر پانی وبجلی تھے تو وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر تو ڈیم کے سلسلے میں ہونے والی میٹنگ میں مجھے بھی اوروزیر مملکت برائے خارجہ اُمورزین نورانی کو بھی بلایا تھاوفاق وچاروں کے ڈیم کے ماہرین تھے وہ بھی شریک تھے کسی صوبے یا مرکز کی جانب سے ڈیم کے خلاف کوئی ایسا مسئلہ نہیں بتا یا گیا تھا جو افہام وتفہیم پر ٹیبل پر حل نہ ہوسکے ۔

لیکن اُس وقت سے لیکر اًب تک سیاست کی نظر ڈیموں کا مسئلہ کیا جاتا رہاہے ۔دُکھ کی بات یہ ہے کہ ایک ہی ڈیم کودو،تین مرتبہ سنگ بنیادرکھنے کی تقریر الگ الگ وزیر اعظم منعقد کرتے رہے ہیں۔انہوںنے حکومت اورتمام سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا کہ ملک وقوم کی ترقی کیلئے پانی کے ذخائر،سستی بجلی،سیلابی تباہ کاریوں سے نجات اورصاف پانی کی قلت کودُورکرنے کیلئے ڈیموں کی تعمیر کے منصوبوں کو ترجیحی بنیادوں پر مکمل کریں۔