قومی اسمبلی ، موٹروے زیادتی کیس پر دوسرے روز بھی بحث جاری رہی ،گینگ ریپ کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے پر سیاسی جماعتیں تقسیم

ارکان کی اکثریت نے سرعام پھانسی کی حمایت کر دی ، جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے گینگ ریپ کرنے والوں کو نامرد کرنے کی مخالفت کر دی پینل آف چیئر ریاض فتیانہ نے خواتین کے موبائل میں ون بٹن ایپ لگانے کی تجویز دے دی کیا زینب کے قاتل کو پھانسی یا مدثر کو سنگسار کرنے سے واقعات رک گئے پانچ ہزار زنا بالجبر کے واقعات سالانہ آرہے ہیں،فواد چوہدری ایسے قبیح واقعات کی روک تھام کیلئے قانون سازی ہونی چاہئے، سرعام پھانسی یا کوئی اور تجویز، اتفاق رائے سے جلد از جلد قانون سازی کی ضرورت ہے، امیر حیدر ہوتی 16 میں ترمیم ہوئی اس سے کیا فرق پڑا اس پر سزائے موت ہے کتنے لوگوں کو دی گئی قرارداد میں سی سی پی او لاہور کی نوکری سے برخاستگی کا مطالبہ کرتی ہوں، حنا ربانی کھر

منگل 15 ستمبر 2020 22:25

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 15 ستمبر2020ء) قومی اسمبلی میں موٹروے زیادتی کیس پر دوسرے روز بھی بحث جاری،گینگ ریپ کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے پر سیاسی جماعتیں تقسیم دکھائی دیں،ارکان کی اکثریت نے سرعام پھانسی کی حمایت کر دی ، جماعت اسلامی کے رکن مولانا عبدالاکبر چترالی نے گینگ ریپ کرنے والوں کو نامرد کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کچھ خواتین نے کسی مرد کا ریپ کیا تو کیا ہوگا۔

پینل آف چیئر ریاض فتیانہ نے خواتین کے موبائل میں ون بٹن ایپ لگانے کی تجویز دے دی۔ منگل کو قومی اسمبلی میں دوسرے روز بھی موٹروے زیادتی کیس پر بحث جاری رہی،حکومتی اور اپوزیشن جماعتیں گینگ ریپ کرنے والوں کو سرعام پھانسی دینے یا نہ دینے پر تقسیم نظر آئیں۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہاکہ لاہور سیالکوٹ موٹر واقعہ نے سب کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا،عوام چاہتے ہیں کہ ملزمان کو سرعام پھانسی دی جائے۔

انہوںنے کہاکہ عوام کے غصہ میں اضافہ تب ہوتا جب ایسے واقعات پے درپے ہورہے ہوں،تمام اسطرح کے واقعات پر ہم کچھ دن ماتم کرتے ہیں اور پھر اگلے واقعہ کا انتظار کرتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اگر تمام سابقہ واقعات میں سرعام پھانسی دی جاتی تو مستقبل میں کوئی جرات نہ کرتا۔ انہوںنے کہاکہ ہر سال پانچ ہزار اوسط زنا بالجبر کے کیسز سامنے آرہے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ اسطرح کے کیسز بہت کم رجسٹر ہوتے ہیں کہ کہیں کوئی پولیس افسر یہ نہ کہہ دے کہ پٹرول کیوں چیک نہ کیا،ایسے واقعات کے لیے بے شمار قوانین ہیں لیکن معاملہ حل نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ اگر پھانسیاں دینے سے معاملہ حل ہوتا تو معاملہ آسان تھا،زینب کیس کے مجرم کو پھانسی اور مدثر کو سنگسار کیا گیا،واقعات اور سانحات تھمنے میں ہی نہیں آرہے،ہمارے نظام انصاف میں اصلاحات کی ضرورت ہے،نادرا اور موبائل فون ڈیٹا کو استعمال کریں تو زنا بالجبر کے کیسز میں کمی آئے گی،ایسے کیسز میں دباؤ سے صلح نہیں ہونی چاہیے۔

سانحہ موٹروے کے حوالے سے ایوان میں بحث میں حصہ لیتے ہوئے مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہاکہ جماعت اسلامی نے نہ صرف اس واقعے کی مذمت کی بلکہ پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کئے،زینب الرٹ بل منظور کرتے وقت شرعی احکامات کے مطابق بل تیار کرکے قانون بنتا تو ایسے واقعات تھم چکے ہوتے ۔ انہوںنے کہاکہ شیریں مزاری کہتی ہیں جو اجتماعی زیادتی کرے اسے نامرد کردیں ،نامرد کرنا مسئلے کا حل نہیں، اگر خواتین کسی مرد کے ساتھ اجتماعی زیادتی کریں تو کیا کریں گی ،قرآن و سنت کے مطابق قوانین مرتب کئے جائیں، اسلام نے زنا بالجبر کے حوالے سے احکامات واضح ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ شادی شدہ اور غیر شادی شدہ افراد کے گناہ کے مرتکب ہونے کے احکامات واضح ہیں ،شیریں مزاری کی تجویز سے واضح ہوگیا کہ زینب الرٹ بل میں سقم موجود ہے جسے ختم ہونا چاہیے۔ راجہ پرویز اشرف نے کہاکہ ہمارا سسٹم باوجود اس احتجاج کے نتائج نہیں دے سکے گا،ہمارے ملک میں سزا اور جزا کا نظام انصاف فراہم نہیں کر رہا،ہمارا نظام ایسا ہے مجرم کی سزا سے پہلے مظلوم سزا بھگت چکا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ ہمارے ہاں بیشمار مقدمات ایسے ہیں جو منطقی انجام تک نہیں پہنچتے،اس کیس کے مجرم کو عبرت ناک سزا ملنی چاہیے۔ وزیرمملکت زرتاج گل نے کہاکہ لاہور واقعہ کو سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے استعمال کیا گیا،متاثرہ خاتون کے سر پر ہاتھ رکھنے کی بجائے زیادتی کی گئی،یہاں پر بحث کی گئی کہ موٹروے کس نے بنایا تھا۔ انہوںنے کہاکہ اگر خواتین نے انسانوں کو دیکھ کر راستے بدلنے ہیں تو انسانوں اور جانوروں میں کیا فرق رہ گیا،ہم بار بار جرم اس لیے کررہے ہیں کیونکہ پکڑ نہیں ہورہی۔

انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ میں خواتین کو برے القابات سے پکارا جاتا ہے،پارلیمنٹ میں خواتین کو ٹریکٹر ٹرالی اور وربل ڈائری کہا جاتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ خواتین کی ویڈیوز بنا کر انکو بلیک میل کیا جاتا ہے،ہمیں پارلیمنٹ میں قانون میں سقم پر بات کرنی ہے کہ ایسے کیسز رکیں،کمیٹی بنائی جائے جو فیصلہ کرے کہ کیسے شرعی قوانین کو آگے لیکر جانا ہے،متاثرہ خواتین اور بچوں کا نام صیغہ راز میں رکھا جانا چاہیے۔

انہوںنے کہاکہ ہمیں ملک میں شعور بیداری مہم چلانا ہوگی،آئی ایس پی آر کی طرح پولیس میں بھی ترجمان مقرر کیا جائے جو پالیسی بیان دے۔ امیر حید خان ہوتی نے کہاکہ اس پولیس آفیسر کے خلاف کارروائی ہونی چاہیئے جس نے خاتون ریپ معاملے پر غیر ذمہ دارانہ بیان دیا ،لوگ عدالتوں کے چکر لگاتے لگاتے تھک جاتے ہیں، تنگ آجاتے ہیں ،جرگہ اور راضی نامہ ہمارے معاشرے کا حصہ ہے لیکن اس طرح کے قبیح جرم کے مرتکب افراد کیلئے کوئی جرگہ نہیں ہونا چاہیے ،وزیراعظم عمران خان کو فی الفور تمام وزرائے اعلی کے ساتھ مشاورت کرکے معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لے کر جائیں ۔

انہوںنے کہاکہ ایسے قبیح واقعات کی روک تھام کے لیے قانون سازی ہونی چاہیئے، سرعام پھانسی یا کوئی اور تجویز، اتفاق رائے سے جلد از جلد قانون سازی کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ پینل آف چیئر کے رکن ریاض فتیانہ نے ریمارکس دیئے کہ خواتین کیلئے ون بٹن ایپ متعارف کرائی جائے ،جو خاتون بھی کسی مشکل میں ہو وہ موبائل سے بٹن دبائے تو اس کی لوکیشن فوری متعلقہ اداروں کو چلی جائے گی۔

ریاض فتیانہ نے کہاکہ این ایچ اے ہیلپ لائن 130 سنٹرز کو بھی مذئد فعال بنائے۔ مرتضی جاوید عباسی نے کہاکہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی نے فیصلہ کیا تھا کہ تمام اراکین اس پر بات کریں گے،ابھی ن لیگ کے 21 اراکین باقی ہیں، اس ایشو کو ایک دن آگے ایجنڈہ پر رکھ لیں۔ حنا ربانی کھر نے کہاکہ کیا ہمارا مقصد یہاں آنے کا یہ ہے کہ ہم نے صرف خون کے آنسو رونا ہے،اس واقع کے بعد سی سی پی او کے بیان نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا،کیا ایسی مجبوری ہے کہ محافظ نے ایسا بیان دیا۔

انہوںنے کہاکہ کیا عورت کو پیغام دیا گیا کہ رات کو باہر نہ نکلیں،ایسے بندے کا حکومت دفاع کر رہی ہے،اس افسر کو نوکری سے نکال دینا چاہیے،کال کے 19 منٹ بعد واقع پیش آیا ،ہمیں بھول جاتا ہے صرف بیان نہیں دینے بلکہ قانون پر عملدرآمد کرنا ہے،قانون پہلے بنتے رہے مگر سزا نہیں ہوئی،سزا کی شرح 5 فیصد ہے۔انہوںنے کہاکہ 2016 میں ترمیم ہوئی اس سے کیا فرق پڑا اس پر سزائے موت ہے کتنے لوگوں کو دی گئی قرارداد میں سی سی پی او لاہور کی نوکری سے برخاستگی کا مطالبہ کرتی ہوں۔

انہوںنے کہاکہ 2016 میں ترمیم ہوئی اس سے کیا فرق پڑا اس پر سزائے موت ہے کتنے لوگوں کو دی گئی قرارداد میں سی سی پی او لاہور کی نوکری سے برخاستگی کا مطالبہ کرتی ہوں۔آزاد رکن فاٹا محسن داوڑ نے کہاکہ مجموعہ فوجداری تعزیرات پاکستان سے متعلق ایک بل چور دروازے سے لایا گیا ہے ،پی آئی آئی ارکان کی طرف سے اعتراض پر بھی محسن داوڑ نے کہاکہ مجھے پتہ ہے آپ جوتے پالش کرنے والے ہیں شوق پورا کریں البتہ کچھ پارلیمانی روایات کا بھی تقاضا ہے ،خاتون زیادتی کیس میں حکومتی تحقیقات میں دیانتداری نہیں ہے ،اس وقت ملک میں کنٹرول میڈیا، کنٹرول عدالتی نظام سمیت سب کچھ کنٹرولڈ ہے ۔

انہوںنے کہاکہ ضرب عضب کے بعد بھی قبائلی علاقہ جات میں آج بھی ایف سی آر کے قوانین نافذ ہیں، گھروں میں بے حرمتی کے واقعات ہورہے ہیں ،یہاں تک گھروں میں چوریاں کی جاتی ہیں، ریاست سے ہاتھ جوڑ کر پوچھتا ہوں کیوں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں نہیں روکی جاتیں ،دہشت گردی کے خلاف جنگ مصنوعی اور ڈالر کے لئے کی گئی ،پینل آف چیئر نے محسن دواڑ سے پشتو میں دا ڈیرہ مہربانی کہہ کر مائیک بند کردیا۔تحریک انصاف کی رکن کنول شوذب نے سرعام سزا کی حمایت کی کر دی ۔پینل آف چیئر ریاض فتیانہ نے کہا کہ بدھ کو بھی موٹروے زیادتی کیس پر بحث جاری رکھی جائے گی۔