خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، سخت ترین سزائیں دینے کی ضرورت ہے، یہ واقعہ پولیس کے لئے ایک ٹیسٹ کیس ہے، سی سی پی او لاہور کے خلاف کارروائی کی جائے

مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان کا سینیٹ میں لاہور واقعہ پر اظہارخیال

منگل 15 ستمبر 2020 22:35

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 15 ستمبر2020ء) ایوان بالا میں مختلف سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکان نے کہا ہے کہ خواتین اور بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، سخت ترین سزائیں دینے کی ضرورت ہے، یہ واقعہ پولیس کے لئے ایک ٹیسٹ کیس ہے، سی سی پی او لاہور کے خلاف کارروائی کی جائے۔ منگل کو ایوان بالا کے اجلاس میں لاہور واقعہ کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ لاہور میں خاتون کے ساتھ جو واقعہ ہوا شرمناک اور افسوسناک ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کے مختلف علاقوں میں اس طرح کے واقعات ہو رہے ہیں، انہیں روکنے کا بندوبست کیا جائے ۔ خواتین اور بچوں کے ساتھ مناسب سلوک نہیں کیا جا رہا، یہ واقعہ ایک ٹیسٹ کیس ہے، اس میں ملوث مجرموں کو پھانسی دی جائے، یہ واقعہ پی ٹی آئی حکومت کا قصور نہیں بلکہ تسلسل سے یہ واقعات ہو رہے ہیں۔

(جاری ہے)

سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ میں اپنی حکومت کو یہ کہتا ہوں کہ اس کیس کے سارے عوامل کو دیکھا جائے، مجرموں کو سنگین سزا دی جائے تاکہ کوئی انسان دوبارہ ایسی جسارت نہ کرے۔

انہوں نے کہا کہ انتہائی سنگین واقعہ ہے اور اس کا تصور اور بیان، اس کے حقائق میں قطعاً میرے پاس الفاظ نہیں کہ کس طرح بیان کروں، یہ واقعات اب نہیں ہو رہے، اس سے پہلے بھی ہوتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سب دوستوں سے کہوں گا کہ آئیں مل کر سب ایسی قانون سازی کریں کہ ایسے مجرموں کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔ وفاقی وزیر سینیٹر اعظم سواتی نے کہا کہ انسداد منشیات فورس (اے این کے جوانوں نے منشیات کی لعنت کے خاتمے کیلئے قربانی دی، ہم نے قوانین کو بہتر بنایا ہے، کمیٹیوں کو اس پر قائل کیا۔

انہوں نے تجویز دی کہ قانون بنایا جائے کہ مجرموں کو جلد سے جلد سزا ملے اور سر عام سزا ملے، اسلامی سزائیں سخت ہیں لیکن ظالمانہ نہیں ہیں۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا کہ اس طرح کے واقعات ماضی میں بھی ہوتے رہے ہیں، مشرف دور میں دو بڑے واقعات سامنے آئے، ملک بھر میں خواتین اور بچوں سے زیادتی کے واقعات ہو رہے ہیں، پولیس کا رویہ عوام دوست نہیں، پولیس کا مائنڈ سیٹ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، انہوں نے سی سی پی او لاہور کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ مجرموں کو عبرتناک سزا دی جائے۔

سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ ملک میں کوئی کمزور انسان محفوظ نہیں ہے، اس اہم معاملے پر ایوان میں سیاسی پوائنٹ سکورنگ کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اب عوام بھی صرف سوشل میڈیا پر احتجاج کرتی ہے، باہر نہیں نکلتی۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ نواب اکبر بگٹی کا مشرف سے اختلاف بھی ایک خاتون کے ساتھ زیادتی کے معاملے پر شروع ہوا۔ انہوں نے کہا کہ آج معاشرہ بے حس ہو چکا ہے، شہروں میں اس طرح کے واقعات زیادہ رونما ہو رہے ہیں کیونکہ شہروں میں اخلاقیات پر توجہ نہیں دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں انصاف ملنے میں تاخیر ہوتی ہے۔ سینیٹر اے رحمن ملک نے لاہور واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی سانحہ ہے، ملک میں قانون کی حکمرانی تک یہ مسائل حل نہیں ہوں گے، میں نے آئی جی پنجاب سے کہا ہے کہ یہ ان کے لئے ٹیسٹ کیس ہے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کی کمیٹی نے اس واقعہ کے حوالے سے 30 سوالات پوچھے ہیں، ہمیں خصوصی قانون سازی کرنا ہو گی تاکہ اس طرح کے مجرموں سے نمٹا جا سکے۔

سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ سی سی پی او کا بیان قابل مذمت ہے، ان کے خلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے، خواتین اور بچے کمزور طبقات ہیں، زیادتی کے واقعات بہت بڑھ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انصاف ناپید ہو چکا ہے جس سے مجرموںکے حوصلے بلند ہوتے ہیں، معاشرے کی اخلاقی تربیت کی ضرورت ہے، وزراء سوشل میڈیا پر اظہار خیال کی بجائے عملی اقدامات کریں، سخت ترین سزائیں نافذ کرنے کی ضرورت ہے، ہمیں بیرونی دبائو کو خاطر میں نہیں لانا چاہیے، آئین کے مطابق سپریم لاء قرآن ہے۔