نیب کا ملزمان کی ضمانت کے فیصلوں کی مصدقہ نقول کے حصول کے بعد معزز مجاز عدالتوں میں اپیلز دائر کرنے کا فیصلہ

اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لئے قانون کے مطابق تمام ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے شریف فیملی ، زر داری ، یوسف رضا گیلانی ، پرویز اشرف ، اسحاق دار سمیت کئی رہنمائوں کے خلاف کیسز کی تحقیقات کا جائزہ لیا گیا نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت ، گروہ اور فرد نہیں ، وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے ،نیب کے افسران ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کے لئے اپنے فرائض قومی فریضہ سمجھ کرسر انجام دے رہے ہیں، جسٹس جاوید اقبال

جمعہ 18 ستمبر 2020 21:21

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2020ء) نیب نے ملزمان کی ضمانت کے فیصلوں کی مصدقہ نقول کے حصول کے بعد معزز مجاز عدالتوں میں اپیلز دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ چیئر مین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت ، گروہ اور فرد نہیں ، وابستگی صرف اور صرف ریاست پاکستان سے ہے ،نیب کے افسران ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کے لئے اپنے فرائض قومی فریضہ سمجھ کرسر انجام دے رہے ہیں۔

قومی احتساب بیوروکے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب کا اجلاس نیب ہیڈکوارٹرز اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹرجنرل اکاؤنٹبلیٹی، ڈی جی آپریشن نیب اور نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلزنے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں نیب کی مجموعی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب قاونون کے مطابق احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر سختی سے عمل پیرا ہے،نیب کا تعلق کسی سیاسی جماعت،گروہ اور فرد سے نہیں بلکہ نیب کی وابستگی صرف اورصرف ریاست پاکستان سے ہے۔

انہوںنے کہاکہ نیب کے افسران ملک سے بد عنوانی کے خاتمہ اور بد عنوان عناصر سے قوم کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی کے لئے اپنے فرائض قومی فریضہ سمجھ کرسر انجام دے رہے ہیں۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جو ملزمان نیب مقدمات میں ضمانت پر ہیں ان کی ضمانت کے فیصلوں کی مصدقہ نقول کے حصول کے بعد معزز مجاز عدالتوں میں اپیلز دائر کی جائیں گی۔ اجلاس میں نواز شریف، آصف علی زرداری، شوکت عزیز،راجہ پرویز اشرف،سید یوسف رضا گیلانی، شہباز شریف،اسلم خان رئیسانی، ثناء اللہ زہری،مراد علی شاہ،قائم علی شاہ، اسحٰق ڈار،خواجہ سعد رفیق،ڈاکٹر عاصم حسین، احسن اقبال،طارق فصل چوہدری،سرور خان،نور الحق قادری،ڈاکٹر ظفر مرزا،بابر خان غوری،منظوروسان،آغا سراج درانی،سید خورشید شاہ، جام خان شورو،شرجیل انعام میمن،عادل صدیقی،وسیم اختر،سردارعاشق خان گوپنگ،برجیس طاہر،اعجاز جاکھرانی،رانا ثناء اللہ،سبطین خان،عبدالعلیم خان، صاحب ذادہ محمود زیب،شیر اعظم خان،انجینئر امیر مقام، کیپٹن صفدر، سردار مہتا ب عباسی،عثمان سیف اللہ،انور سیف اللہ،اسفند یار کاکڑ،عاصم کرد،سعادت انور،رحمت بلوچ، حمزہ شہباز، سلیمان شہباز، حسن نواز، حسین نواز،احد چیمہ، فواد حسن فواد،امجدعلی خان،صدیق میمن،منظور کاکا،شاہد الا سلام، عظمٰی عادل،سعید احمد خان،طاہر بشارت چیمہ، عبد الغنی مجید، انور مجید،حسین لوائی،غلام مصطفٰی پھل،فرخند اقبال،امتیاز عنایت الہی،کامران لاشاری،غلام سرور سندھو،مرتضٰی ملک،اختر نواز گنجیرا،کامران شفیع،مضاربہ /مشارکہ سکینڈلز میں مفتی احسان،غلام رسول ایوبی اور دیگر، اس کے علاوہ بینک آف خیبر، مالم جبہ،بلین ٹری سونامی،کے الیکٹرک، این ٹی ایس اور دیگر کے خلاف، شوگرسبسڈی سیکنڈل میں شوگر ملز کی انتظامیہ اور دیگرمیں اب تک کی گئی تحقیقات کا جائزہ لیا گیا۔

مزید برآں جعلی ہاؤسنگ /کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ بی آر ٹی کا کیس معزز سپریم کورٹ آف پاکستان میں زیر سماعت ہے جس میں نیب پارٹی نہیں،معزز سپریم کورٹ آف پاکستان کے مذکورہ کیس کے فیصلہ کی روشنی میں تحقیقات کو قانون کے مطابق منطقی انجام تک پہنچائیگا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہا کہ اشتہاری اور مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لئے قانون کے مطابق تمام ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔

قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا کہ ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ اور عوام کی لوٹی گئی رقوم کی واپسی نیب کی اولین ترجیح ہے،نیب کا ایمان،کرپشن فری پالیسی ہے۔ نیب کی کارکردگی کو معتبر قومی اور بین الا قوامی اداروں نے خصوصاًً ورلڈ اکنامک فورم کی حالیہ رپورٹ میں نیب کی آگاہی اور تدارک کی پالیسی کو سراہا ہے جو نیب کیلئے اعزازکی بات ہے۔چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ نیب میں جاری شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انوسٹی گیشنز کو قانون کے مطابق مکمل کیا جائے تاکہ بد عنوان عناصر سے مبینہ طور پر قوم کی لوٹی گئی رقوم بر آمد کر کے قومی خزانہ میں جمع کروائی جاسکیں۔