کانٹیکٹ سٹرکچر کو تبدیل کرنے سے بجلی سستی ہوگی اور آنے والے سالوں میں سرکلر ڈیٹ میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی،

کمیٹی توانائی پٹرولیم ڈویژن گیس کے شعبے پر لاگت کے اثرات کو کم کرنے اور ذمہ داریوں کی تشکیل سے بچنے کے لئے تمام تخفیفی اقدامات کرے گا، قائمہ کمیٹی

جمعہ 18 ستمبر 2020 21:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 ستمبر2020ء) قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے کہا ہے کہ کانٹیکٹ سٹرکچر کو تبدیل کرنے سے بجلی سستی ہوگی اور آنے والے سالوں میں سرکلر ڈیٹ میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی۔ جمعہ کو وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی ترقی اور خصوصی اقدامات اسد عمر کی زیر صدارت قائمہ کمیٹی برائے توانائی کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر برائے توانائی عمر ایوب خان ، وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شبلی فراز ، وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید ، وزیر برائے بحری امور علی زیدی ، ایس اے پی ایم ندیم بابر ، شہزاد قاسم اور ڈویڑنوں کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی ۔

توانائی کی قائمہ کمیٹی نے آر ایل این جی پلانٹس کی پی پی اے اور جی ایس اے میں کم سے کم 66 فیصد ٹیک ہا پے کی چھوٹ کیلئے پاور ڈویژن کی تجویز اور پاور سیکٹر کے سالانہ پروڈکشن پلان کی بنیاد پر فائن گیس کے عزم کو حتمی شکل دینے پر تبادلہ خیال کیا۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے مطابق گزشتہ حکومت نے بغیر کسی مطالبہ کے مہنگے ایل این جی درآمدی معاہدوں پر دستخط کیے۔

قائمہ کمیٹی کے مطابق کانٹیکٹ سٹرکچر کو تبدیل کرنے سے نہ صرف بجلی سستی ہوگی بلکہ آنے والے سالوں میں سرکلر ڈیٹ میں بھی نمایاں کمی واقع ہوگی، جنوری 2022 سے جی ایس اے کے تحت ٹیک یا پے کا 66 فیصد ہٹا دیا جائے گا اور گیس کمپنیاں مارکیٹنگ اور اضافی گیس دوسرے صارفین کو فروخت کریں گی۔ قائمہ کمیٹی کے مطابق پٹرولیم ڈویژن گیس کے شعبے پر لاگت کے اثرات کو کم کرنے اور ذمہ داریوں کی تشکیل سے بچنے کے لئے تمام تخفیفی اقدامات کرے گا، اگر ضرورت پڑے گی تو حکومت عوامی طور پر درج کمپنیوں/ منظور شدہ کمپنیوں کے لئے محصولات میں کمی کے لئے مالی اعانت فراہم کرے گی۔

اسد عمر نے کہاکہ حکومت کے اس اقدام سے توانائی کے شعبے کی مجموعی کارکردگی بہتر ہو گی ، بجلی اور گیس کی پائیدار اور سستی فراہمی ملک کی مجموعی معاشی و اقتصادی ترقی کا سنگ بنیاد ہے اور اس سلسلے میں متعدد اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔