عالمی برادری ضہ خطے میں گھناؤنے جرائم میں ملوث بھارتی فوج کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے اپناکلیدی کردار ادا کرے

مقررین کا کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز کے زیراہتمام ویبینار سے خطاب

ہفتہ 19 ستمبر 2020 17:56

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2020ء) کشمیر انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز(کے آئی آئی آر) کے زیراہتمام ویبینار سے مقررین نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں قا بض میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جبری گمشدگیوں کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ خطے میں گھناؤنے جرائم میں ملوث بھارتی فوج کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لئے اپناکلیدی کردار ادا کرے تاکہ خطے میں انسانی حقوق کے لامتناعی سلسلے کو ختم کیا جاسکے۔

کے آئی آر کے چیئرمین الطاف حسین وانی کی زیر صدارت ویبنار سے دنیا بھر سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکنان، سابق سفارت کار،ماہرقانون اورپارلیمنٹیرینزنے شرکت کی جن میں بیرسٹر مارگریٹ اوون، جولی وارڈ راجہ افضل خان ممبر برطانوی پارلیمنٹ، ڈاکٹر شاہد امین ملک، سفیر ندیم ملک، محترمہ سحر شاہ، ڈیوک سلمان الیاس خان سوت افریقہ، پروفیسر شگافٹا، ر محترمہ شانی حامد سمیت کئی دیگر ماہرین نے خطاب کیا۔

(جاری ہے)

مقررین نے خواتین جو کئی سال گزر جانے کے باوجود اب بھی اپنے گمشدہ شوہروں کا پتہ لگانے دردر کی ٹھوکریں کھارہی ہیں کی حالت زار اور نہ ختم ہونے والی پریشانیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ پچھلے تیس سال سے جاری بھارتی ظلم و جبر کی وجہ سے سب سے زیادہ خواتین اور بچے متاثر ہوئے ہیں۔ اپنے افتتاحی کلمات میں کے آئی آر کے سربراہ جناب الطاف حسین وانی نے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں لاپتہ ہونے والے لاپتہ افراد کے لواحقین کے خاندانوں کو درپیش پریشانی باالخصوص آدھی بیوہ جن کی تعداد حالیہ برسوں کے دوران کئی گنا بڑھ گئی ہے کا تفصیلی جائزہ پیش کیا۔

مقبوضہ خطے میں انسانی حقوق کی پامالیوں خصوصا جبری گمشدگیوں کی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارتی ریاست کی جانب سے کشمیری عوام کو انکے حق، حق خود ارادیت سے محروم رکھنا خطے میں مسلسل تناؤ اور معصوم انسانوں کے قتل عام اورجبری گمشدگیوں کی اصل وجہ ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی نگران اداروں کی جانب سے جاری کی جانے والی مختلف رپوٹس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا، ''یہ رپورٹس کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کے بارے میں عالمی سطح پر تیزی سے بڑھتی ہوئی احساس کی عکاسی کرنے کے علاوہ ہمارے مؤقف کو بھی درست ثابت کرتی ہیں۔

ممتاز پینلسٹس نے خطے کی متحمل صورتحال پر اپنے سنگین خدشات کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کو جوابدہ بنائے۔ جبری گمشدگیوں اور نصف بیوہ خواتین کے متاثرین کی حالت زار کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے کو بین الاقوامی سطح پر لانے کے لئے، بین الاقوامی اتحاد کی تشکیل کرنے کی ضرورت ہے اور علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر اس مسئلے کو بھرپور انداز میں اجاگر کرنے کے لئے تمام دستیاب میکانزم کو استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

مقررین نے مقبوضہ خطے میں قتل عام کی مذمت کرتے ہوئے مودی کی زیر قیادت حکومت کو ایک آمرانہ اور فاشسٹ حکومت قرار دیا۔مقررین نے تمام سیاسی قیدیوں، کارکنوں اور ماہرین تعلیم اور صحافیوں کی جلد رہائی کا مطالبہ کیا۔ ممتاز حریت رہنما شبیر احمد شاہ کی صاحبزادی محترمہ سحر شاہ نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر اور اس کے باہر کئی سالوں سے جیلوں میں بند کشمیری نظربندوں کی افسوسناک حالت زار سے شرکا کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد نے کشمیری عوام کے بنیادی حق، حق خودارادیت اور کشمیر کی آزادی کی بات کرنے کی پاداش میں 33 سال قیدوبند کی صعوبتیں جھیلنی پڑی، کئی سنگین بیماریوں کے باوجود وہ پچھلے تین سالوں سے تہاڑ جیل میں بند ہیں۔'' انہوں نے جیل کے ناقص حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری قیدیوں کے اہل خانہ کو ان سے ملنے میں بہت مشکلات کا سامنا کرنا بڑھ رہا ہے۔

انہوں نے ہندوستانی حکومت کے استعمال کیے جارہے ہتھکنڈوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا، ہمارے کنبے کو ہراساں کرنے اور دھمکانے کے لئے، ہندوستانی حکومت میری والدہ کو من گھڑت مقدمے میں ملوث کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ''میری والدہ'' کو جھوٹے مقدمات میں پھنسانے کے لئے مودی حکومت سر توڑ کوششیں کررہی ہیں۔مجھے ڈر ہے کہ شاید وہ گرفتار ہوجائے ۔

مقررین نے مشاہدہ کیا کہ پوری دنیا میں کشمیری ڈائس پورہ بین الاقوامی بڑے پیمانے پر متحرک ہونے کے ذریعہ بامعنی اثر پیدا کرنے کے لئے تبدیلی کا ایجنٹ بن سکتے ہیں۔ ڈیجیٹل جنگ کے دور میں، انہوں نے کہا، ''دنیا کو حساسیت دینے میں سوشل میڈیا کا موثر استعمال اہم ثابت ہوسکتا ہے۔ کشمیر کی نصف بیواؤں کے بارے میں، بیرسٹر مارگریٹ اوون نے روشنی ڈالی اور ان خواتین سے اظہار یکجہتی کی جو قابض افواج کے ہاتھوں ہر طرح کی بربریت کا شکار ہیں۔