زرعی تحقیق کے ثمرات کاشتکاروں تک پہنچنا ضروری ہیں,واصف خورشید سیکرٹری زراعت پنجاب

ہفتہ 19 ستمبر 2020 21:27

اوکاڑہ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 ستمبر2020ء) واصف خورشید سیکرٹری زراعت پنجاب نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارے کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ زرعی تحقیق کے ثمرات کاشتکاروں تک پہنچنا ضروری ہیں۔ انھوں نے زرعی سائنسدانوں کے کام کو سراہتے ہوئے کام کی رفتار کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کی۔ انھوں نے کہا کہ گندم، پھلوں،سبزیوں اور دالوں کی نئی اقسام پر تحقیق کے عمل میں موسمیاتی تبدیلیوں اور مارکیٹ کی طلب کو مد نظر رکھنا بہت ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی ٹیکنالوجی تیار کی جائے جوکمرشل لحاظ سے زیادہ موزوں ہو کہ اس کا نظام خود انحصاری کے تحت چلے تا کہ گورنمنٹ فنڈنگ پر انحصار کم کیا جائے۔ گندم کی کنگی سے متاثرہ اقسام کی کاشت کو روکنے جبکہ قوت مدافعت اور زیادہ پیداوار والی اقسام کی کاشت کو فروغ دینے اور گندم کے بیج کی دستیابی اور فاؤنڈیشن سیڈ سیل کے قیام کو یقینی بنانے کے بارے میں بھی ہدایات دیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے دالوں خاص طورپرمسوراور ماش کی پیداوار میں اضافہ کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے ڈی جی ریسرچ کو پنجاب سیڈ کارپوریشن کے ساتھ مل کر مسور اورماش کے بیج کے بارے میں ماسٹرپلان تیار کرنے کا کہا۔سیکرٹری زر اعت نے سبزیات کے ہائبرڈ بیج کی تیار ی پر بھی زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ٹنل میں سبزیات خاص طورپر ٹماٹر کی کاشت کے ساتھ اس کے پلپ کی تیاری کے لیے کاشتکاروں کوفنی معاونت فراہم کریں۔

مزید برآں انہوں نے کہا کہ ڈیمانڈ، پراسیسنگ اور پروڈکشن کے درمیان ایک بیلنس رکھنے کے اقدامات کئے جائیں۔اجلاس میں ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹر جنرل زراعت (ریسرچ)، ڈاکٹر ساجد الرحمن ڈائریکٹر (ریسرچ)، ڈاکٹر محمد اختر ڈائریکٹر دالیں، چوہدری محمد رفیق ڈائریکٹر رائس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کالا شاہ کاکو، محمد نجیب اللہ ڈائریکٹر سبزیات، محمد آفتاب ڈائریکٹر شعبہ تیلدار اجناس ا ورآصف علی ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ انفارمیشن کے علاوہ دیگر زرعی سائنسدانوں نے شرکت کی۔

اس موقع پر ڈاکٹر عابد محمود ڈائریکٹر جنرل زراعت (ریسرچ) پنجاب نے جاری زرعی تحقیقی پروگرامز بارے بریفنگ دیتے ہوئے زرعی تحقیق کے حوالے سے درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی سائنسدان موسمیاتی تبدیلیوں اور زیادہ پیداواری صلاحیت کی حامل نئی اقسام کی تیاری پر تحقیق کا عمل جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ کاشتکاروں کو زیادہ پیداواری صلاحیت رکھنے والی جدید ٹیکنالوجی کی حامل اقسام کی فراہمی ہمارا اولین فریضہ ہے تاکہ فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے ساتھ کم پیداواری لاگت آئے جس سے نہ صرف کاشتکار زیادہ منافع حاصل کر سکیں گے بلکہ ملکی معیشت بھی مضبوط ہوگی۔

انھوں نے کہا کہ نئی اقسام کی تیاری میں اس بات پر مزید توجہ دی جا رہی ہے کہ اعلی کوالٹی کی زرعی پیداوار کو فروغ دے کر زرعی برآمدات میں اضافہ کے ساتھ قیمتی زر مبادلہ بھی حاصل کیا جا سکے۔ بعد ازاں سیکرٹری زراعت نے زرعی تحقیقاتی ادارہ کے شعبہ گندم کی سیریل ٹیکنالوجی،شعبہ کپاس کی فائبر ٹیسٹنگ، سائل فرٹیلیٹی،سی اے، پوسٹ ہارویسٹ ریسرچ سنٹر، ایگری بائیو ٹیکنالوجی کی (آئی ایس او) سرٹیفائیڈ لیبارٹریز کے علاوہ شعبہ سبزیات اور تیل دار اجناس کے ریسرچ ایریا کادورہ بھی کیا اور موقع پر ہدایات جاری کیں۔