شہر تباہ اور عوام پریشان ہیں ،وفاقی و صوبائی حکومتوں نے کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا ،سراج الحق

ایم کیو ایم حکومت میںہے اور احتجاج بھی کر رہی ہے ،عوا م 27ستمبر کو ’’حقوق کراچی مارچ‘‘ میں بھر پور شرکت کریں، امیرجماعت اسلامی پاکستان حکومت کے 870دن نا اہلی کا ثبوت ہیں ، ان 870دنوں میں اپوزیشن نے حکومت کا ساتھ دیا ،اپوزیشن کی اے پی سی میں کراچی کے مسائل پر بھی بات ہونی چاہیئے تھی ، کراچی کی آبادی کو درست شمار کیا جائے ، پریس کانفرنس

اتوار 20 ستمبر 2020 19:11

�راچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 ستمبر2020ء) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ معیشت کی تباہی ، عوام کی بد حالی ، بدترین مہنگائی ، صوبوں اور شہروں میں بڑھتی ہوئی احساس محرومی موجودہ حکومت کی نا اہلی اور ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہے ۔ حکومت کے 870دن نا اہلی اور ناکامی کا ثبوت ہیں اور موجودہ اپوزیشن نے ان 870دنوں میں حکومت کا ساتھ دیا ہے ۔

اپوزیشن کا نظریہ ، ایجنڈا اور پروگرام ایک نہیں ہے لیکن حکومت کی پالیسیوں اور غلطیوں نے اپوزیشن کو ایک کردیا ہے ۔ نیب عدلیہ کے متوازی ادارہ بن گیا ہے اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس بھی کہہ رہے ہیں کہ نیب اپنے مینڈیٹ سے تجاوز کر رہا ہے ۔ آئی ایم ایف ، ورلڈ بینک اور ایف اے ٹی ایف کے دبائو پر قانون کے ذریعے ملک اور قوم کو مستقل گروی رکھ دیا گیا ہے ، پی ٹی آئی کی حکومت صرف کاغذوں پر ہے زمین پر کہیں نہیں ہے ۔

(جاری ہے)

51وزراء اور مشیر خود کو وزیر اعظم کے سامنے اور وزیر اعظم خود کو عوام کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتے ۔ الیکشن سے قبل موجودہ انتخابی نظام کو بہتر کیا جائے۔ با اختیار الیکشن کمیشن ، آزاد عدلیہ اور شفاف الیکشن کے بغیر ملک ترقی نہیں کر سکتا ۔ الیکشن ریفارمز پر ڈائیلاگ کی ضرورت ہے ۔ کراچی ملک کی معاشی اور نظریاتی شہ رگ ہے ۔ پورا شہر تباہ حال اور پریشان ہے ،بجلی، گیس اور پانی کا بحران ہے ۔

PPP صوبائی حکومت ناکام ثابت ہوئی اور PTIوفاقی حکومت نے بھی دو سال میں کراچی کے لیے کچھ نہیں کیا ۔ ایم کیو ایم وفاقی حکومت کے فیصلوں میں شریک ہے اور دوسری طرف بھر پور احتجاج بھی کر رہی ہے ۔ اسلام آباد کی اے پی سی میں کراچی کے مسائل پر بھی بات ہو نی چاہیئے تھی ۔ موجودہ حکومت نے فوج کو بھی متنازعہ بنا دیا ہے اور یہ جو غلط کام کرتے ہیں کہتے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ ہمارے ساتھ ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر امیر کراچی حافظ نعیم الرحمن ، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی ، سیکریٹری کراچی عبد الوہاب ، ڈپٹی سیکریٹری عبد الرزاق خان اور سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری بھی موجود تھے ۔ سراج الحق نے کہا کہ پیپلز پارٹی سندھ بھر میں عرصہ دراز سے حکومت میں ہے ۔

کراچی بھی سندھ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ ایم کیو ایم بھی کراچی میں اور سندھ بھر میں PPPکے ساتھ اقتدار میں رہی ہے اور اب پی ٹی آئی کے ساتھ حکومت میں ہے ۔ ان تینوں حکمران پارٹیوں نے کراچی کا کوئی مسئلہ حل نہیں کیا ۔ وزیر اعظم بارش میں شہر ڈوبنے کے کئی دن بعد آئے اور 1100ارب روپے کے پیکیج کا اعلان کیا مگر یہ نہیں بتایا کہ کراچی کی آبادی کو تو مردم شماری میں درست شمار نہیں کیا گیا ۔

پہلے کراچی کی درست آبادی کا تو اعلان کیا جائے ۔ انہوں نے اس سے قبل 162ارب روپے کے پیکیج کا بھی اعلان کیا تھا وہ رقم کہاں گئی اور کہاں خرچ کی کچھ نہیں پتا ۔ سرکاری سطح پر وعدہ کیا گیا تھا کہ کراچی کے 5فیصد بلاکس کھول کر درست تعداد کا پتا کیا جائے مگر یہ وعدہ تاحال پورا نہیں ہوا ۔ کراچی سمیت ملک کے تمام بڑے شہروں میں با اختیار شہری حکومت قائم کی جائے ۔

جماعت اسلامی نے کراچی کے مسائل اور جائز حق کے لیے 27ستمبر کو شاہراہ قائدین پر ایک بڑے اور تاریخی مارچ کا اعلان کیا ہے ۔میں تمام شہریوں سے اپیل کرتا ہوں کہ اپنے حق کے لیے گھروں سے نکلیں ۔ محرومیوں کے خاتمے اور مسائل کے حل کی جدو جہد میں شریک ہوں ۔ سراج الحق نے کہا کہ اپوزیشن کی بڑی جماعتوں نے ہمیشہ حکومت کا ساتھ دیا ہے ۔ جماعت اسلامی ہی حقیقی اپوزیشن ہے ۔

ہم پارلیمنٹ میں اور عوامی سطح پر بھی حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے ۔ کرپٹ عناصر اپوزیشن اور حکومت دونوں کے اندر موجود ہیں ۔ ان کی پالیسیاں ایک ہیں ۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی غلامی ، شراب کی بندش کے قانون ، تحفظ ناموس رسالت کے قوانین پر بھی سب ایک ہیں ۔ ملک کی حالت یہ ہے کہ 8کروڑ عوام خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔

ڈھائی کروڑ بچے تعلیمی اداروں سے باہر ہیں ۔ برآمدات میں 25فیصد کمی ہو گئی ہے ۔ روپے کی قدر غیر مستحکم اور ڈالر کی قیمتیں موجودہ حکومت کے دور میں بہت بڑھی ہیں ۔ بجلی ، پیٹرول کی قیمتیں دوگنا بڑھی ہیں ۔ 55روپے فروخت ہونے والی چینی 100روپے سے زیادہ میں فروخت ہو رہی ہے ۔بجلی ، پیٹرول ،آٹے اور چینی کے بحران پیدا ہوئے ،غریب کے لیے ہر دن پہلے سے بد تر ہوتا جا رہا ہے ،کرپشن میں اضافہ ہو گیا ہے ،پہلے لوگ ناجائز کاموں کے لیے رشوت دیتے تھے اب جائز کاموں کے لیے بھی رشوت دینے پر مجبور ہیں ۔

کراچی سے چترال تک عوام بے حال اور نڈھال ہے اور اسلام آباد کے حکمرانوں میں بے حسی اور بے شرمی پھیلی ہوئی ہے ۔ اس حکومت نے اقتدار میں آنے سے قبل جن کاموں کے کرنے کا اعلان کیا تھا وہی کام نہیں کیے اور جن کاموں کے نہ کرنے کا اعلان کیا تھا وہ سارے کام کر رہی ہے ۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کو خودکشی قرار دینے والے عمران خان نے آئی ایم ایف سے قرضہ لیا اور قوم کو مزید قرضوں کے اندر جکڑ دیا ،موجودہ حکومت نے فوج کو بھی متنازعہ بنا دیا ہے اور یہ جو غلط کام کرتے ہیں کہتے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ ہمارے ساتھ ہے ۔

عوام پریشان ہیں کہ یہ کیا ہو رہا ہے ہم اسٹبلشمنٹ سے کہتے ہیں کہ وہ بھی خود سوچے کہ اسے کیوں متنازعہ بنایا جا رہا ہے ۔پارلیمنٹ کے اندر گالم گلوچ اور بد زبانی و بد تہذیبی عام ہو گئی ہے ۔ یہ حکومت بچے اور بچیوں اور خواتین کا بھی تحفظ نہیں کر سکی ۔ کراچی کی معصوم بچی ، اسلام آباد میں بچہ ، ڈی آئی خان کی خاتون ، نوشہرہ کی لڑکی اور دیگر دل خراش واقعات میں عصمت دری کے بعد قتل ہوئے اور یہ واقعات بڑھ رہے ہیں ، موٹر وے کے مجرم کو ساری پولیس فورس کے باوجود تاحال پکڑا نہیں جا سکا ۔

میڈیا کے ساتھ جو سلوک اس حکومت کے دور میں ہورہا ہے وہ تو مارشل لاء کے دور میں بھی نہیں ہوا۔ اب حکومت خود بتائے کہ اس کے باقی رہنے کا کیا جواز ہے ۔ 14ماہ سے مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈائون ہے ، حکومت کشمیر کے مسئلہ پر ناکام ہو گئی ہے اس نے بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے فیصلے کو قبول کر لیا ہے ۔ سراج الحق نے کہا کہ موجودہ حکومت کو بجلی ، چینی اور آٹا چور مافیا کو ملا کر عوام پر ایک جعلی حکومت مسلط کی گئی ہے ۔ گڈ گورننس کی تمام تعریفیں موجودہ حکومت کے ذمہ داران کی ماضی کی تقریر میں موجودہیں اور بیڈ گورننس کی ساری تصویریں حقیقت بن کر موجودہ حکومت کی صورت میں ملک میں جگہ جگہ نظر آرہی ہیں ۔