بلوچستان میں پولیو کا نیا کیس رپورٹ ہوگیا، کوئٹہ میں کیسز کی تعداد دو، مجموعی طور پر پولیو کے کیسز کی تعداد 20 ہوگئی

پیر 21 ستمبر 2020 19:38

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 ستمبر2020ء) بلوچستان میں پولیو کا نیا کیس رپورٹ ہوگیا ضلع کوئٹہ میں پولیو کے کیسز کی تعداد دو ہوگئی جبکہ بلوچستان میں مجموعی طور پر پولیو کے کیسز کی تعداد 20ہوچکی ہے۔ محکمہ صحت بلوچستان کے مطابق گزشتہ روزپولیو کا نیا کیس کوئٹہ کے نواحی علاقیاحمد خانزائی سے رپورٹ ہوا ہے جواحمدخانزائی کے علاقیسیسات ماہ کے بچے میں پولیو وائرس کی تصدیق ہوئی، کوئٹہ میں پولیو کے کیسز کی تعداد دو ہوگئی جبکہ بلوچستان میں مجموعی طور پر پولیو کے کیسز کی تعداد 20ہوچکی ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان کے 33اضلاع میں چار روزہ انسداد پولیو مہم پیر21 ستمبر سے شروع ہوگئی سہ روزہ انسداد پولیو مہم کے دوران پانچ سال تک کی عمر کی25 لاکھ کے قریب بچوں کو پولیو سے بچاکے قطرے پلانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

اس مہم کے دوران10 ہزار 585کے قریب ٹیمیں حصہ لینگی۔جن میں 8ہزار988موبائل ٹیمیں،941فکسڈسائٹ او594ٹرانزٹ پوائنٹس شامل ہیں۔ایمر جنسی آپریشن سینٹر کے کوآرڈینیٹرراشدرزاق نے آن لائن کو بتایا کہ پوولیوکو ہرانے کی جنگ میں والدین، سیاسی حلقوں، علما کرام او ر انتظامیہ کا کردار نہایت اہم ہے۔

ان کی مثبت سوچ، رویوں اور مدد کی بدولت پولیوکی مہم کامیابی سے ہمکنار ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی دنیا سمیت پوری دنیا میں اسی ویکسین کے ذریعے پولیو کا خاتمہ یقینی بنایا گیا ہے۔ لہذا بچوں کو ہر مہم میں قطرے پلانے میں کوئی حرج نہیں بلکہ اس سے پولیو وائرس کے خلاف قوت مدافعت پیدا ہوتی ہے۔ ہم نے عزم کررکھا ہے کہ اس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک پورے صوبے سے پولیو کا خاتمہ نہیں کیا جاتا اور پولیو کا خاتمہ کرنے کے لیے انسداد پولیو کی ہر مہم میں پانچ سال تک کی عمر کے بچوں کو پولیو سے بچا کی ویکسین پلانا لازمی ہے۔

اور ساتھ ہی ساتھ بچوں کوحفاظتی ٹیکہ جات کا کورس مکمل کرانا بھی لازمی ہے۔ تاکہ بچوں میں پولیو سمیت دیگر خطرناک اور جان لیوا بیماریوں سے بچنے کے لیے قوت مدافعت پیدا ہو۔راشدرزاق نے آن لائن سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انسداد پولیو مہم کو کامیاب اور ہر بچے کو قطرے پلانے کیلئے کمیونٹی ہیلتھ رضاکاروں کی بھی خدمات لی جارہی ہیں جو ان ہائی رسک علاقوں میں کام کرینگے جہاں بچوں تک رسائی مشکل ہے۔

اس عمل کوبہتر بنانے کیلئے علما کرام، قبائلی رہنماں اور معتبرین کی بھی مدد لی جارہی ہے۔ہماری میڈیا، عوام اور ہر شہری سے اپیل ہے کہ وہ اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے اپنا کردار ادا کریں تاکہ ہمارے بچے مستقل معذوری سے بچ سکیں۔ پولیو لا علاج مرض ہے او ر پولیو ویکسین پلا کر ہی بچوں کو اس سے محفوظ کیا جا سکتا ہے۔