کرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے بیرونِ ممالک سے 351بلین ڈالر امداد کی تفصیلات تا حال جاری ہو سکیں نہ آڈٹ کا طریقہ کار واضع ہوسکا ہے، سینٹ قائمہ کمیٹی ترقی و منصوبہ بندی

وزارت خزانہ کا کووڈ 19 کیلئے مختص رقم اور خریدے گئے آلات کے اعدادوشما کا ریکارڈ طلب صوبائی حکومتوں کو ڈویلپمنٹ فنڈ منتقلی میں تاخیر پر کمیٹی کا نوٹس، تفصیلات طلب کر لیں اقتصادی امور ڈویڑن کی طرف سے ورکنگ پیپر کی تاخیر محکمہ کی کارگردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا گیا

پیر 21 ستمبر 2020 22:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 21 ستمبر2020ء) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی نے کہا کہ پاکستان کوکرونا وائرس سے نمٹنے کیلئے بیرونِ ممالک سے 351 ملنے والی بلین ڈالر امداد کی تفصیلات تا حال جاری نہ کی جا سکیں جبکہ ان رقوم کے آڈٹ کا طریقہ کارابھی تک واضع نہ ہوسکا ۔ کمیٹی نے وزارت خزانہ کا کووڈ 19 کے لئے مختص کی گئی رقم اور خریدے گئے آلات کے اعدادوشما کا ریکارڈ طلب کر لیا جبکہ صوبائی حکومتوں کو ڈویلپمنٹ فنڈ منتقلی میں تاخیر پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی نے نوٹس لیتے ہوئے تفصیلات طلب کر لیں ۔

اقتصادی امور ڈویڑن کی طرف سے ورکنگ پیپر کی تاخیر محکمہ کی کارگردگی پر سوالیہ نشان لگا دیا گیا ۔ تفصیلات ک مطابق سینیٹر آغا شاہ زیب کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا ۔

(جاری ہے)

اقتصادی امور ڈویڑن کی کورونا وائرس کی فنڈنگ پر بریفینگ دی گئی جس کے مطابق مالیاتی اداروں اور ممالک نے 136.76 ڈالرز کی گرانٹ دینے کا وعدہ کیا تھاجس میں سے حکومت پاکستان کو 73.99 ملین ڈالرز موصول ہوئے گرانٹ کی مد میں 57 ملین ڈالرز یورپی یونین، یو ایس 31.87 ملین ڈالرز دیئے گئے،جاپان نے 28.33 ملین ڈالرز، اے ڈی بی نے 7.78 ملین ڈالرز گرانٹ کی مد میں دیئے گئے جبکہ چین نے 4 ملین ڈالرز، برطانیہ نے 1.22 ملین ڈالرز کی گرانٹ دی گئی۔

کینیڈا نے 2.39 ملین ڈالرز، جنوبی کوریا نے 0.85 ملین ڈالرز گرانٹ دی یورپی یونین اور امریکہ کی جانب سے دی گئی گرانٹ انٹر نیشنل این جی اوز کو دی گئیں۔ ورلڈ بینک نے کورونا وائرس کے لیے 500 ملین ڈالرز کے قرض کا اعلان کیا جبکہ ورلڈ بینک نے 111 ملین ڈالرز جاری کردیے ہیں،اے ڈی بی 350 ملین ڈالرز میں سین 250 ملین ڈالرز جاری ہوچکے ہیںدوسری جانب اسلامک ڈویلپمنٹ فنڈ کے 70 ملین ڈالر تاحال پاکستان کو نہیں مل سکے اوپیک کے 50 ملین ڈالرز تا حال موصول نہیں ہوئے ایک ارب ڈالرز میں سے 380 ملین ڈالرز جاری کیے جاچکے ہیں کمیٹی کو بتایا گیا کہ ان رقوم سے خریدے گئے آلات کے اعدادوشمار اقتصادی امور ڈویڑن کے پاس نہیں جبکہ تفصیل وزارت خزانہ کے پاس بھی موجود نہیں بریفنگ میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس پر قابو پانے کے منصوبوں پر کام جاری ہے ۔

چیئرمین کمیٹی نے اس موقع پر کہا کہ اقتصادی امور ڈویڑن نے ورکنگ پیپر تاخیر سے بھجوایا ہے ڈیڑھ ماہ ہوگئے ورکنگ پیپر مانگا ہے اتنی تاخیر کیوں کی گئی جس پر ایڈیشنل سیکرٹری اقتصادی امور نے بتایا کہ وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والے اجلاس کی تیاری کررہے تھے آئندہ تاخیر نہیں ہواس موقع پر سیکرٹری منصوبہ بندی اطہر من اللہ نے کمیٹی کو بتایا کہ منصوبہ بندی کمیشن نے وفاقی منصوبوں کیلئے ایک کے بجائے دو سہ ماہیوں کیلئے رقوم جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے، منصوبوں کو تاخیر سے بچانے کیلئے یہ اچھا اقدام ہیمنصوبہ بندی کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں پی ایس ڈی پی کے تحت پانی کے منصوبوں کو فوری ریلیز کا طریقہ کار بنا لیاگیا ہے آئندہ ہر سہ ماہی میں فنڈز جلد جاری کرنے کا عمل تیز تر کیا جائے گا، ایڈیشنل سیکرٹری اقتصادی امور ڈویڑن نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی میں بتایا کہ کورونا کیلئے 3.7 ارب ڈالر کی وعدہ عالمی مالیاتی اداروں نے کیایہ رقم قرض، گرانٹ کی مد میں دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جبکہ کورونا سے نمٹنے کیلئے حکومت نے پی سی ون کے بغیر منظور کئے،اس موقع پر سینیٹر میر کبیر شاہی نے کہا کہ ان رقوم کے آڈٹ کا طریقہ کار موجود نہیں تو کیسے ہمیں علم ہوگ اکہ بیرونِ ممالک سے دی گئی گرانٹ کس مد میں اور کہا ں لگائی گئی کمیٹی نے اقتصادی امور ڈویڑن سے خریدے گئے آلات اور رقوم کی مکمل تفصیلات طلب کرلیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ترقی و منصوبہ بندی کے اجلاس میں سینیٹڑ عثمان خان کاکڑ،سینیتر انجینئر رخسانہ زبیری ،سینیٹر شاہین خالد بٹ ،سینیٹر طلحہ محمود سمیت وزارت ترقی و منصوبہ بندی کے حکام نے شرکت کی ۔رضوان عباسی