وفاقی کوارڈینیشن کمیٹی بننے کے بعد سندھ میں جاری وفاقی منصوبوں میں تیزی آئی ہے جو کہ ایک اچھا عمل ہے، سید مراد علی شاہ

ملک میں حقیقی جمہوریت کو بحال کرنے اور عوام کو بنیادی سہولیات مہیا کرنے کے لئے کافی عرصے بعد ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیںا کٹھی ہوئی ہیں ،وزیراعلیٰ سندھ

پیر 21 ستمبر 2020 22:25

میرپور ماتھیلو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 ستمبر2020ء) وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ملک میں حقیقی جمہوریت کو بحال کرنے اور عوام کو بنیادی سہولیات مہیا کرنے کے لئے کافی عرصے بعد ملک کی تمام اپوزیشن جماعتیںا کٹھی ہوئی ہیں ، شہید محترمہ بینظیر بھٹو ہمیشہ ملک میں حقیقی جمہوریت کی بحالی کے لئے کوشاں رہیں ، وفاق سے ہمارا ہمیشہ سندھ کے حصے کے فنڈز فراہم کرنے پر جھگڑا رہتا ہے لیکن بھر بھی ہمیں حصے کے فنڈز فراہم نہیں کئے جاتے وہ گائوں گڑہی چاکر میں سردار رحیم بخش خان بوذدار کی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات چیت کررہے تھے ۔

وزیراعلیٰ نے کہاکہ وفاقی کوارڈینیشن کمیٹی بننے کے بعد سندھ میں جاری وفاقی منصوبوں میں تیزی آئی ہے جو کہ ایک اچھا عمل ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ سندھ میں کام کرنے والی ملٹی نیشنل کمپنیوں میں سندھ کے مقامی افراد کو روزگار فراہم کرنے کے لئے اور دیگر مسائل کے حل کے لئے کام کر رہے ہیں انہوں کہاکہ پورا سال ہمارے لئے امتحان کا سال رہا ہے پہلے کورونا وائرس ، پھر ٹدی دل اور اب بارش سے سندھ میں فصلوں کا نقصان ہوا ہے وہ بہت زیادہ ہے ، انہوں نے سابق رکن سندھ اسمبلی سردار رحیم بخش خان بوذدار کی اپنے ساتھیوں سمیت پی پی پی میں شمولیت اختیار کرنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سردار صاحب میرے والد سید عبداللہ شاہ کے ساتھی رہے ہیں اور انہوں نے آصف علی زرداری کی قیادت پر بھرپور اعتماد کرتے ہوئے شمولیت کا اعلان کیا ہے ، اس سے قبل سردار رحیم بخش خان بوذدار نے اپنی برداری ، اور دیگر برادریوں کے ساتھیوں سمیت پی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا ، قبل ازیں وزیر اعلی سندھ پی پی پی ضلع گھوٹکی کے صدر ظہیر الدین بابر لونڈ کے گاں صاحب خان لونڈ پہنچے اور ان کے بھائی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا اس موقع پر ان کے ہمراہ پی پی پی سندھ کے صدر نثار کھوڑو، ایم این اے محمد بخش مہر، صوبائی وزرا سید ناصر حسین شاہ ،عبدالباری پتافی ، جام اکرام اللہ دہاریجو اور پی پی پی کے رہنما جام مہتاب حسین ڈہر، غلام نبی وسیر اور دیگر رہنما بھی موجود تھے ۔