کامسیٹس نے جدید علم اور تجربات پر مبنی تحقیق میں شراکت داری کے لیے جامع اور قابل عمل حکمت عملی وضع کرلی ہے، شاہد کمال

منگل 22 ستمبر 2020 17:54

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 ستمبر2020ء) کامسیٹس نے پاکستان سمیت پانچ ممالک کے ماحولیاتی سائنس دانوں کو معاشی نمو،فوڈ سیکورٹی اور زراعت کے شعبے میں جدید علم اور تجربات پر مبنی تحقیق میں شراکت داری کے لیے جامع اور قابل عمل حکمت عملی وضع کرلی ہے۔ یہ حکمت عمل منگل کو کامسیٹس کے مرکز برائے آب و ہوا اور استحکام (سی سی سی ایس)نے کولمبیا، گیمبیا، گھانا، اردن اور سری لنکا کے ماہرین کو ''عالمی جنوب میں زراعت سے متعلق چیلنجز اور ان کے حل'' کے عنوان سے منعقدہ اس ویبینار میں طے کر لی گئی۔

تقریب کاآغاز کامسیٹس سینٹر برائے آب و ہوا اور استحکام کے سربراہ سفیر شاہد کمال کی سربراہی میں ہوا۔ شاہد کمال نے تقریب کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عالمی سطح پر آب وہوا کا کسی بھی حوالے سے تبدیل ہونا خطے میں علاقائی سطح پر غذا کے تحفظ کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے، جس سے’’ گول ٹو زیرو ہنگر‘‘ جیسا پائیدار ترقیاتی ہدف بھی بھوک کی نذر ہوسکتاہے اور یہ امکان پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گیاہے۔

(جاری ہے)

اس لیے غذائی تحفظ، غذا کی کمی، زراعت کی ترقی اور انسان کی جسمانی نشوونما کے لیے جامع اور مثبت کوششوں کی ضرورت آج زیادہ محسوس کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں آج بھی بھوک اور غذائی قلت موت کی سب سے بڑی وجہ شمار ہورہی ہے۔ مختلف ملکی جامعات کے محققین اور سائنس دانوں اور ماہرین نے ٹیکنالوجی سے چلنے والے ذرائع کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ آج دنیا میں مختلف ممالک نے بدلتی آب و ہوا کے منظر نامے کے تحت فصل کی زیادہ پیداوار اور زرعی شعبے میں بہتری کے لیے آبپاشی کے طریقوں میں پانی کی بچت کی تکنیکیں سمیت چھتوں پر بارش کے پانی کو زرعی مقصد کے لیے جمع کرکے استعمال میں لانے سے لے کرغذائی زراعت کے لیے مختلف اشیاء کے بڑے چھوٹے گملے نما بیڈ تک بنانے شروع کردئیے ہیں۔

علاوہ ازیں ویبینار کے دوران ہونے والی بات چیت کے نتیجے میں فصلوں کی متبادل اقسام کے استعمال سے متعلق سفارشات بھی پیش کی گئیں۔ اس کے ساتھ چھوٹے کاشتکاروں کے لیے مائیکرو فنانس اورکریڈٹ(قرض) میں بہتری اورمزید آ سانی، زرعی شعبے میں عوامی اور نجی شراکت داری میں اضافے، معاشرتی، معاشی، اور ماحولیاتی طول و عرض سے متعلق فوڈ سسٹم کی طرف جامع نقطہ نظرکی ترویج اور زرعی پیداوار میں اضافے کے مقصد کو پورا کرنے کے لیے زرعی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت پر بھی زوردیاگیا۔