آرمی چیف سے نوازشریف کے نمائندہ خصوصی کی ملاقات کا احوال سامنے آگیا

نوازشریف نے پیغام پہنچایا کہ مزید پابندیاں برداشت نہیں کریں گے، کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے، سیاست کیلئے میدان میں اترنا چاہتے ہیں، نمائندے کو جواب دیا گیا کہ موجودہ نظام ایسے ہی چلے گا، مال روڈ پر 2 بندے بھی اکٹھے نہیں ہونے دیں گے، جس پر نوازشریف نے کشتیاں جلا کرسخت تقریر کرڈالی۔ سینئر صحافی تجزیہ کار طلعت حسین

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ منگل 22 ستمبر 2020 20:13

آرمی چیف سے نوازشریف کے نمائندہ خصوصی کی ملاقات کا احوال سامنے آگیا
لاہور (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 22 ستمبر2020ء) چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مسلم لیگ ن کے قائد سابق وزیر اعظم محمد نوازشریف کے نمائندہ خصوصی کی ملاقات کا احوال سامنے آگیا ہے، نوازشریف نے پیغام پہنچایا کہ مزید سیاسی پابندیاں برداشت نہیں کریں گے،کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے، سیاست کا رخ متعین کرنے کیلئے میدان میں اترنا چاہتے ہیں،ان کو جواب دیا گیا کہ موجودہ نظام ایسے ہی چلے گا، مال روڈ پر 2 بندے بھی اکٹھے نہیں ہونے دیں گے، جس پر نوازشریف نے کشتیاں جلا کرسخت تقریر کرڈالی۔

سینئر صحافی تجزیہ کار طلعت حسین نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سخت تقریر کے پیچھے وجوہات کے بارے بتاتے ہوئے کہا کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ستمبر کے پہلے ہفتے میں قائد ن لیگ سابق وزیر اعظم نوازشریف کے نمائندے نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی۔

(جاری ہے)

جس میں نوازشریف کا پیغام دیا گیا کہ وہ اب مزید سیاسی دباؤاور سیاسی پابندیاں برداشت نہیں کریں گے، ان کی جماعت اور ان کو دیوار کے ساتھ لگا دیا گیا ہے۔

جس کے جواب میں واضح بتایا گیا کہ یہ نظام ایسے ہی چلے گا، اور کسی قسم کی ہنگامہ خیز سیاست کی گنجائش اس نظام میں نہیں ہے۔ نوازشریف کے نمائندے کی جانب سے جب بار بار بتایا گیا کہ نوازشریف کوئی ریلیف نہیں مانگ رہے، بلکہ سیاست کا نیا رخ متعین کرنے کیلئے وہ مکمل طور پرمیدان میں اترنا چاہتے ہیں۔انہیں اور ان کی بیٹی کو سیاست سے دور نہیں رکھا جاسکتا۔

لہذا اب سیاست کا نیا رخ اور موڑ آنے والا ہے۔ جس پر پھر اس نمائندے کو واضح انداز میں کہا گیا کہ مال روڈ پر دو بندے بھی اکٹھے نہیں ہونے دیں گے، موجودہ نظام میں کسی قسم کا تعطل برداشت نہیں کیا جائے گا۔ذرائع کا یہ کہنا بھی ہے کہ اس ملاقات میں عمران خان کی حکومت کو مزید تین سال پورا کروانے کی ضمانت کا بھی ذکر کیا گیا۔اس میٹنگ کے اندر ن لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان جو ایشوز ہیں، جو جنرل راحیل شریف کے دور سے چلے آرہے ہیں، ڈان لیکس بھی ہے، ان ک ااحاطہ کیا گیا، گلے شکوے کیے گئے۔

لیکن جو درمیانی راستے پر اتفاق نہیں پایا گیا، ایک پارٹی دوسری پارٹی کو بتانا چاہ رہی تھی کہ اب ان کی حکمت عملی کیا ہوگی؟ دووسری پارٹی نے واضح کہا آپ کی حکمت عملی جو بھی ہو، موجودہ نظام ایسے پہی چلتا رہے گا۔ ملکی مفادات کا ذکر ہوا، کہ آہستہ آہستہ چیزیں ٹھیک ہوجائیں گی۔نوازشریف کے نمائندے کو بتایا گیا کہ ماضی میں معیشت کی کیا صورتحال تھی؟ اس میٹنگ کے آخر میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک ہوئے۔

تاہم میٹنگ کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔ نوازشریف کے خصوصی نمائندے نے ساری صورتحال سے سابق وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔ اس کے بعد نوازشریف کو چار پانچ ذرائع سے تقریر کیلئے مواد دیا گیا۔ جبکہ تقریر کی سمت اور ٹون نوازشریف نے خود طے کی۔ ہوسکتا ہے کہ تقریر کے کچھ صفحے لاہور اور کچھ ڈصفحے لندن میں ہی تیار کیے گئے ہوں۔مشاورت کے ساتھ یہ تقریر لکھی گئی۔

 
 نوازشریف کے نمائندے کی میٹنگ آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کے ساتھ پارلیمانی رہنماؤں کی میٹنگ سے پہلے ہوئی یعنی یہ میٹنگ الگ ہے۔ نوازشریف نے نمائندے کی میٹنگ کے بعد فیصلہ کیا کہ اب کشتیاں جلا دی ہیں، اب ہم اپنا اسٹینڈ لیں گے۔ سیاسی سرگرمیاں کریں گے، دیکھتے ہیں دوسری طرف کیا ردعمل آتا ہے، دوسری ردعمل آنے کا ان کا حوالہ عمران خان نہیں بلکہ اسٹیبلشمنٹ ہے۔اس میٹنگ کے بعد سیاسی جماعتوں کا امتحان شروع ہوگیا ہے، کیونکہ موجودہ نظام چلانے والے اس کو عمران خان کے نیچے ایسے ہی چلائیں گے جیسے یہ نظام اب چل رہا ہے۔