Live Updates

اٹھا رویں ترمیم کو رول بیک کرنا چھوٹی قومیتوں اور صوبوں پر خود کش حملہ تصور کریں گے، مقررین

پارلیمانی نظام میں موثر نمائندگی ملنے تک بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ ممکن نہیں، صوبے کی تمام نمائندوں جماعتوں کو مل کر آواز اٹھانا اشد ضروری ہے، تمام تر نا مساعد حا لا ت کے با و جودصو بے کی صحافت سے وابستہ افراد نے حق و سچ کے عالم کو سر بلندرکھا ہے، ''قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ ''کے عنوان سے منعقدہ سیمینارسے خطاب

بدھ 23 ستمبر 2020 23:50

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 23 ستمبر2020ء) بلو چستان کے سیاسی و مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ اٹھا رویں ترمیم کو رول بیک کرنا چھوٹی قومیتوں اور صوبوں پر خود کش حملہ تصور کریں گے، پارلیمانی نظام میں موثر نمائندگی ملنے تک بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ ممکن نہیں، صوبے کی تمام نمائندوں جماعتوں کو مل کر آواز اٹھانا اشد ضروری ہے، میڈیا سمیت تمام شعبے کنٹرول کئے گئے ہیں اگر یہی سلسلہ جاری رہتا ہے تو صورتحال بہتر ہونے کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے تمام تر نا مساعد حا لا ت کے با و جودصو بے کی صحافت سے وابستہ افراد نے حق و سچ کے عالم کو سر بلندرکھا ہے ان خیا لا ت کا اظہا ر نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان بلیدی ، بی این پی کے مرکزی رنما ٹکری شفقت لانگو ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ضلعی صدر رحیم کاکڑ ، بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات چوہدری شبیر ، جماعت اسلامی کے صوبائی جنرل سیکرٹری مولانا ہدایت اللہ بلوچ ، عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی جوائنٹ سیکرٹری سردار رشید ناصر ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات و رکن صوبائی اسمبلی قادر نائل ، جمعیت علما اسلام ضلع کوئٹہ کے امیر مولانا عبدالرحمن رفیق ، جمعیت علما اسلام نظریاتی کے مرکزی نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی ، بلوچستان عوامی پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر ناشناس لہڑی ودیگر نے پریس کلب کی 50سال مکمل ہونے پر گولڈن جوبلی کی تقریبات کے سلسلے میں ''قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ ''کے عنوان سے منعقدہ سمینارسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر مرتضی خان کاکڑ ، پاکستان تحریک انصاف کے نذر بلوچ ایڈووکیٹ ، باری بڑیچ ، دائود پانیزئی ، ادریس تاج ، سیکرٹری اطلاعات سید عبدالستار چشتی بھی موجود تھے ۔مقررین نے پریس کلب کوئٹہ کے 50ویں سالگرہ پر صحافیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ نامساعداور کٹھن حالات میں صوبے کے صحافیوں نے احسن انداز میں اپنے فرائض انجام دیتے آرہے ہیں بلکہ گزشتہ 2دہائیوں کے دوران کوئٹہ کے کئی صحافیوں نے جانوں کے نذرانے پیش کرکے صحافتی اصولوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جس پر پوری صحافتی برادری خراج تحسین کی مستحق ہیں ۔

مقررین نے شہید ہونے والے صحافیوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور متاثرہ خاندانوں و صحافیوں سے یکجہتی کا اظہار کیا ۔ رہنمائوں نے قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے سے متعلق سمینار کے انعقا د پر کوئٹہ پریس کلب کی کاوش کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھی ابتدا ہے اس کا تسلسل آگے بھی جاری رہنا چاہیے ۔ تاکہ مل بیٹھ کر بلوچستان کے مسائل کے حل کے نتیجہ خیز اقدامات اٹھائے جائیں ۔

مقررین نے کہا ہے کہ بلوچستان کی پسماندگی اور احساس محرومی ختم کرنے کے لیے جدوجہد کرنا چاہیے وفاق نے بلوچستان کو ہمیشہ نظرانداز کرتا رہا ہے جبکہ صوبائی حکومتوں نے بھی بلوچستان کی پسماندگی میں اپنا پورا کردار ادا کیا ہے اگر صوبے کے وسائل میں یہاں کے لوگوں کو ان کا حصہ دیا جاتا تو آج صوبے کا کوئی ایک فرد بھی غریب نہ ہوتا ۔ صوبے سے سونا ، چاندی اور گیس نکل رہا ہے مگر اس کی مد میں صوبے کو اس کی رائلٹی نہیں دی جارہی ہے اس لئے ضروری ہے کہ صوبے کی تمام نمائندوں جماعتوں کو مل کر آواز اٹھانا اشد ضروری ہے ۔

مقررین نے کہا کہ صوبے کے اکثر انتظامی پوسٹوں پر دیگر صوبوں کے لوگوں کو لا کر بٹھا دیا گیا ہے جنہیں صوبائی دارالحکومت کے شاہراہوں اور ماحول کا پتہ ہی نہیں ہے اس لئے ضروری ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں بلوچستان کے قابل اور تعلیم یافتہ آفیسران کو انتظامی پوسٹوں پر تعینات کرے کیونکہ وہ نہ صرف صوبے کے ماحول کے ساتھ بخوبی واقف ہے بلکہ وہ کام کرنے کی بھر پور صلاحیت بھی رکھتے ہیں ۔

مقررین نے کہا کہ قومی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ ہونا چاہیے پتہ نہیں کہ سینیٹ میں بلوچستان کی سیٹوں کی اضافے کی بل قومی اسمبلی میں کیوں اٹکا ہوا ہے ۔ بلوچستان چونکہ بہت بڑا خطہ ہے مگر بدقسمتی مرکز کی طرف سے اس صوبے ملکی کو سطح پر وہ اہمیت نہ مل سکی جو اسے ملنی چاہیے تھی ۔ انہوں نے کہا کہ گوادر سے متعلق قانون سازی ہونی چاہیے باہر سے آنے والوں کو ووٹ کا حق نہیں ملنا چاہیے بلکہ انہیں کاروبار کے بھی محدود مواقع ملنے چاہیے اسی طرح انہیں گوادر کا شناختی کارڈ بننے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے ۔

مقررین نے کہاکہ کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی یہی قانون ہے کہ وہاں نہ کوئی زمین خرید سکتا ہے اور نہ وہ وہاں کا مستقل باشند ہ بن سکتا ہے ۔ اگر قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نمائندگی زیادہ ہوتی تو بلوچستان کے نمائندے اپنے مطالبات منواسکتے تھے ۔ بلوچستان کی نشستوں میں اضافے کے لئے تمام سیاسی جماعتوں اور میڈیا کو جدوجہد کرنا ہوگا اس کا علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے صوبے کی تمام نمائندہ جماعتوں کو لائحہ عمل طے کر صوبے کے درد کی آواز کو لے کر آگے بڑھنا چاہیے اور قومی اسمبلی میں نمائندگی کرنی چاہیے۔

مقررین نے کہا کہ ملک میں آئین موجو دہے مگر اس پر عمل درآمد نہیں ہورہا ہے تھانے موجود ہیں مگر اس میں انصاف نہیں مل رہا یہی حالت جوڈیشری کی ہے میڈیا سمیت تمام شعبے کنٹرول کئے گئے ہیں اگر یہی سلسلہ جاری رہتا ہے تو صورتحال بہتر ہونے کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے ۔ 1973کی آئین موجودہ پارٹیوں کی اکابرین نے بنایا تھا مگر ملک پر ڈکٹیٹرز کے نے قابض ہو کر آئین کی اصل رو کو بگاڑ دیا تھا تاہم 2008کے انتخابات کے بعد سیاسی جماعتوں نے مل کر اٹھارویں ترمیم کے ذریعے آئین کو اس کی شکل میں بحال کیا مگر بدقسمتی سے آج ایک مرتبہ پھر ایک اسے رول بیک کرنے کی باتیں ہورہی ہیں اگر ایسا کیا گیا تو یہ چھوٹے صوبوں اور قوموں پر خودکش حملے کے مترادف سمجھا جائے گا ، اٹھارویں ترمیم کو بچانے کے لئے پاکستان تحریک انصاف سمیت تمام سیاسی پارٹیوں کو کردار ادا کرنا ہوگا بصورت دیگر تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کرے گی ۔

بلدیات کے نظام ٹھیک کرنا چاہیے ،بلدیاتی انتخابات کے لئے فوری طور پر حلقہ بندیوں کا عمل مکمل کرلینا چاہیے ۔ مقررین نے کہاکہ منتخب نمائندوں کا کام نالیاں ، سڑکیں بنانا اور بجلی فراہم کرنا نہیں بلکہ قانون سازی کرنا ہے تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ وہ کارکنوں کی ایسی تربیت کرے کہ ایوان پہنچ کر بہتر انداز میں قانون سازی کرسکے ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ساتھ ہمیشہ سے ہی ظلم و زیادتیاں ہوتی رہی ہیں پارلیمانی نظام میں موثر نمائندگی ملے گی تب ہی بلوچستان کے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ ہوسکے گا ۔

مقررین نے کہا کہ سیاسی حق کے حصول کے لئے کسی ایک پارٹی یا نمائندے کی جانب سے جدوجہد کافی نہیں اس کے لئے مشترکہ طور پر نیپ کی طرز پر جدوجہد کرنی ہوگی ۔ مقررین نے مطالبہ کیا کہ قومی اسمبلی کی نشستوں میں سینٹ کے طر ز پر تمام صوبوں کو برابر سیٹیں ملنی چاہیے کیونکہ اس وقت ملک کی دیگر صوبوں کے تمام نمائندے ایک ساتھ بھی ہوجائے تو پنجاب کا مقابلہ نہیں کرسکتے ۔ تقریب کے آخر میں مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات