سعودی عرب سمیت تمام خلیجی ممالک جلد اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کردیں گے. امریکی سفارتکار

ایک عرب ملک رواں ہفتے میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے والا ہے. کیلی کرافٹ کی عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو

Mian Nadeem میاں محمد ندیم جمعرات 24 ستمبر 2020 14:05

سعودی عرب سمیت تمام خلیجی ممالک جلد اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط ..
نیویارک(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔24 ستمبر ۔2020ء) اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کیلی کرافٹ نے دعوی کیا ہے کہ ایک اور عرب ملک رواں ہفتے میں اسرائیل کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے والا ہے. عرب نشریاتی ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کیلی کرافٹ نے بتایا کہ ہمارا منصوبہ ہے کہ مزید ملک آئیں اور بہت سارے ممالک نے حامی بھی بھرلی ہے ان کے ساتھ مجوزہ معاہدوں کی تفصیلات طے کی جارہی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ان ملکوں کے ناموں کا اعلان جلد کیا جائے گا جواسرائیل کے ساتھ تعلقات قائم کرنے جارہے ہیں تاہم ایک عرب ملک کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ وہ رواں ہفتے میں اسرائیل سے امن معاہدے پر دستخط کرنے والا ہے تاہم انہوں نے ملک کا نام ظاہر نہیں کیا.

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جلد دوسرے بھی اس میں شامل ہوں گے گذشتہ ماہ متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے امن معاہدے پر دستخط کر کے اپنے تعلقات کو نارملائز کیا. مراکش، سلطنت آف عمان اور سوڈان کے بارے میں تواتر سے خبریں آ رہی ہیں کہ وہ تل ابیب سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کے لیے پر تول رہے ہیں کرافٹ کے مطابق امریکا پرامید ہے کہ سعودی عرب بھی اسرائیل کے ساتھ امن معاہدہ کرے گا.

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن ایسے معاہدوں کا گرم جوشی سے خیر مقدم کرئے گا، تاہم اہم بات یہ ہے کہ ہم معاہدے پر توجہ مرکوز رکھیں اور ایران کو بحرین، متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کی ساکھ متاثر کرنے کی اجازت نہ دیں. امریکی سفارت کار نے کہاکہ ہم سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اس سے ایرانی شہریوں کو معلوم ہو گا کہ لوگ مشرق وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں اور وہ خود اس امن کا حصہ ہیں‘کیلی کرافٹ نے خطے میں ایران کے تباہ کن اور بدنام کرنے والے والے رویے کی شدید الفاظ میں مذمت کی.

واضح رہے کہ گزشتہ روز اپنے خطاب میں سعودی فرمانروا نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو بتایا کہ ان کے ملک نے ایران کی جانب امن کا ہاتھ بڑھایا ہے، تاہم اس کا جواب انہیں مزید دہشت گرد کارروائیوں کی صورت میں ملا ہے‘ان کا کہنا تھا کہ جب بھی کوئی ایران کی طرف تعاون کا ہاتھ بڑھائے تو اس کا ہدف ایرانی شہری ہونے چاہیں‘ان کا کہنا تھا کہ ملکوں کو بہت محتاط اور خبرداررہنا چاہئے کیونکہ ایران دوسرے ملکوں کا استحصال کرنے سے باز نہیں آتا.

شاہ سلمان بن عبد العزیز نے اپنی تقریر کے دوران ایران پر شدید تنقید کی اور عالمی برادری سے تہران کے خلاف عالمی اتحاد قائم کرنے کا مطالبہ کیا ان کا کہنا تھا کہ ایران کو انسانی تباہی کے ہتھیار کے حصول سے روکنے کے لیے متحدہ محاذ بنایا جائے. شاہ سلمان نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015 کے جوہری معاہدے کو اپنی توسیعی سرگرمیوں، دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کرنے اور دہشت گردی کے لیے استعمال کیا معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس سے صرف افراتفری، انتہا پسندی اور نفرت کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوا.

انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر جامع حل اور مضبوط پوزیشن لینے کی ضرورت ہے‘شاہ سلمان نے کہا کہ ایرانی حکومت کے ساتھ ہمارے تجربے نے ہمیں سبق سکھایا ہے کہ جزوی حل اور نرمی سے دنیا کے امن و استحکام کو لاحق خطرات کو کم نہیں کیا جا سکتا‘اقوام متحدہ کے لیے ایرانی مشن کے ترجمان علی رضا میریوسفی نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا انہوں نے کہا کہ سعودی حکمران کے غیر ضروری اور غیر تعمیری بیان کا مقصد خطے میں مستقل تقسیم اور ہتھیاروں کی فروخت کرنا ہے. شاہ سلمان بن عبد العزیزدہائیوں سے اسرائیل کے خلاف برسرپیکار تنظیم حزب اللہ کو دہشت گرد قراردیتے ہوئے اس پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا.