اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مالی نظم وضبط اور شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، گورنر خیبر پختونخوا

جمعرات 24 ستمبر 2020 17:01

اعلیٰ تعلیمی اداروں میں مالی نظم وضبط اور شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ..
پشاور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان نے عبد الولی خان یونیورسٹی مردان میں مالی بے ضابطگیوں اور صوبے کی بعض سرکاری جامعات سے جعلی ڈگریوں کے اجرا کا نوٹس لیتے ہوئے کہا ہے کہ اعلی تعلیمی اداروں میں مالی نظم وضبط اور شفافیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔گزشتہ روز یہاں سے جاری ایک بیان میں گورنر شاہ فرمان نے کہا کہ صوبہ کی تمام یونیورسٹیوں کو مالی ضروریات کی بنیاد پر اپنا بجٹ تیار کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں اور تمام یونیورسٹیوں کے لئے آڈٹ بھی لازمی قرار دیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے کیلئے ڈائریکٹر جنرل آڈٹ کو اعلی تعلیمی اداروں کے بجٹ اخراجات کا مکمل آڈٹ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی مشاورت سے یونیورسٹیوں میں خزانچی/ٹریژر کی آسامی پر آڈٹ اور اکائونٹس گروپ کے افسران تعینات کئے جا رہے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے یونیورسٹیوں میں آڈٹ کا نظام کمزور ہونے کے باعث یونیورسٹیوں کو مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جامعات میں غیرقانونی اور اقربا پروری کی بنیاد پر بھرتیاں ہرگزبرداشت نہیں کی جائیں گے اور اس حوالے سے متعدد یونیورسٹیوں میں انکوائری کمیٹیاں تشکیل دے کر تحقیقات جاری ہیں۔

شاہ فرمان نے کہا کہ یونیورسٹیوں میں تعلیمی معیار کی بحالی کے لئے ٹھوس اقدامات کررہے ہیں اور وہ تمام سرکاری شعبوں کی یونیورسٹیوں میں میرٹ پر مبنی نظام کے قیام کیلئے پرعزم ہیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تعلیمی معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیاجائے گاکیونکہ یہ ہمارے آنے والی نسلوں کے مستقبل کا معاملہ ہے۔ گورنر نے کہا کہ خیبر پختونخوا یونیورسٹیز ایکٹ2012 میں مجوزہ ترمیم کا مقصد جامعات میں شفافیت پر مبنی نظام لانا اور خاص طور پر انتظامی امور میں وائس چانسلرز کو مضبوط بنانا ہے۔