کسی کا باپ بھی ختم نبوت کے قانون میں ترمیم نہیں کر سکتا ،

اسلام دشمن قوتیں ملک میں فرقہ واریت کے نام پر فساد برپا کر رہی ہیں ،مولانا اللہ وسایا

جمعرات 24 ستمبر 2020 22:06

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2020ء) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے امیر مولانا اللہ وسایا نے کہا ہے کہ کسی کا باپ بھی ختم نبوت کے قانون میں ترمیم نہیں کر سکتا اسلام دشمن قوتیں اس ملک میں فرقہ واریت کے نام پر فساد برپا کر رہی ہیں ہمیں ہوش کے ناخن لینے ہوں گے اور ان کے ناپاک عزائم کو ناکام بنانا ہو گا اگر پرویز مشرف جیسا ڈکٹیٹر ختم نبوت کے قانون میں ترمیم نہیں کر سکا جس کے پاس تمام تر اختیارات موجود تھے تو موجودہ حکمران جو چھوٹے چھوٹے مسائل پر ارکان اسمبلی کی منتیں کرتے ہیں ان میں اتنی جرات نہیں کہ وہ اس قانون میں ترمیم کر سکیں پاکستان کے چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر قومی اسمبلی و سینٹ نے خاتم النبین کی قراردادوں کو متفقہ طور پر منظور کر کے 1974کی یاد تازہ کر دی ہے جب اس ملک میں قادیانیوں کو کافر قرار دیا گیا تھا جس کا سہرا ذولفقار علی بھٹو اور اس وقت کی سینٹ و قومی اسمبلی کے محب اسلام ارکان کے سر جاتا ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایبٹ آباد جامعہ مسجد میں سالانہ ختم نبوت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر کانفرنس سے خطیب برطانیہ حضرت مولانا مفتی اسلم، جید عالم دین مولانا ارشد الحسینی، مولانا شہاب الدین پوپلزی، مولانا راشد مدنی، مولانا قاضی احسان احمد، ڈسٹرکٹ خطیب مولانا عبد الواجد و دیگر نے بھی کانفرنس سے خطاب کیا کانفرنس ختم نبوت ضلع ایبٹ آباد کے زیر اہتمام منعقد ہوئی جس کا سہرا ضلعی صدر وقار خان، اور ان کی کابینہ کے سر جاتا ہے کانفرنس میں مولانا صدیق شریفی، مولانا الطاف الرحمن،مولانا مفتی زین العابدین،مولانا شیر محمد، مولانا الطاف الرحمن، ختم نبوت کے جنرل سیکرٹری ساجد اعوان و و ایبٹ آباد و گردونواح سے دیگر جیئد علماء دین نے شرکت کی اس موقع پر عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے سرپرست مولانا اللہ وسایا نے کہا ہے کہ ملک کی پارلیمنٹ میں 46سالہ قبل متفقہ قرارداد کی منظوری پر قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیاگیا،قومی اسمبلی میں ان کو اقلیت قرار دینے کے لئی6قراردادیں جمع کرائی گئی تھیں،جس کا بیدار مغز قیادت نے متفقہ مسودہ تیار کیا جو اسمبلی نے پاس کیا تھا، قانون میں فیصلہ دیا گیا قادیانی مرزا قادیانی کو نبی اور اس کو ماننے والوں کو صحابہ اور قادیانی مسلمان نہیں کہلائے جاسکتے،عدالت میں بھی بحث مکمل ہونے پر وفاقی شرعی عدالت کے پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ دیا اور قادیانیت کو شکست ہوئی، مولانا اللہ وسایا کا کہنا تھا مرزا قادیانی کو ماننے والے کافر ہیں، چاہئے وہ کسی بھی عہدہ پر ہوں،ملک کی تاریخ شائد ہے دین کو مٹانے والے بستر پر ایڑیاں رگڑ رہے ہیں،جب تک جان میں جان ہے ناموس تحفظ ختم نبوت پر آنچ نہیں آنے دینگے،مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے اپنے خطاب میں کہا ختم نبوت کے لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی نرینہ اولاد کا غم برداشت کیا،نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب وازواج میں سے کسی کی شان اقدس میں گستاخی اور بغض نبی کی شان میں گستاخی کرنا ہے،گستاخوں کو روکنے ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے غازیوں کی کمی نہیں ہے،انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عقائد باطل کو ختم کرنے کے لئے بھیجا گیا،اس کا انہوں نیعملی نمونہ پیش کیا۔

(جاری ہے)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے نور نبوت سے تمام انبیاء اور رسولوں کے چراغ جلائے گئے،محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی بنا کر بھیجے گئے ان کے بعد نبوت کے دروازے بند ہو گے ہیں اب قیامت تک کوئی نبی نہیں آئے گا۔اللہ رب العزت نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی بنا کر آخری کتاب،آخری کعبہ،آخری شریعت عطا کی جو امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اعزاز ہے۔اس کے لئے ضروری ہے اپنی آنے والی نسلوں کو سکھلادیں کہ نبوت کے دروازے بند ہیں، تاکہ عقیدہ درست رہے کیوں کہ اس ماحول میں دشمن کھل کر سامنے آچکا ہے۔ قانون نبوت کو ہاتھ میں لینے کے لئے ریاست اکسا رہی ہے، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کا پیغام امن اور بھائی چارہ کا ہے۔