وزیراعلی بلوچستان کی زیر صدارت انسٹیٹیوٹ آف نیفرالوجی اینڈیورالوجی کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس

اب تک بلا معاوضہ 38 ٹرانسپلانٹ آپریشن کئے گئے ہیں جو تمام کامیاب ہوئے انسٹیٹیوٹ میں 4 بستروں پر مشتمل کڈنی ٹرانسپلانٹ آئی سی یو قائم کیا گیا ،سی ای او ڈاکٹر کریم زرکون کی اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ جام کمال کو بریفنگ

جمعرات 24 ستمبر 2020 22:06

وزیراعلی بلوچستان کی زیر صدارت انسٹیٹیوٹ آف نیفرالوجی اینڈیورالوجی ..
شہک وندر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2020ء) وزیراعلی بلوچستان جام کمال خان کی زیر صدارت بلو چستان انسٹیٹیوٹ آف نیفرالوجی اینڈیورالوجی کی کارکردگی کے جائزہ اجلاس کا انعقاد ہوا انسٹیٹیوٹ کے سی ای او ڈاکٹر کریم زرکون نے اجلاس کو انسٹیٹیوٹ کی کارکردگی اور دیگر متعلقہ امور پر بریفنگ دیتے ہوئے آگا ہ کیا کہ انسٹیٹیوٹ کو فاطمید فانڈیشن کی معاونت و اشتراک حاصل ہے، انسٹیٹیوٹ میں کڈنی ٹرانسپلانٹ کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے اور اب تک بلا معاوضہ 38 ٹرانسپلانٹ آپریشن کئے گئے ہیں جو تمام کامیاب ہوئے ہیں، انہوں نے آگاہ کیا کہ انسٹیٹیوٹ میں 4 بستروں پر مشتمل کڈنی ٹرانسپلانٹ آئی سی یو قائم کیا گیا ہے، ایک کڈنی ٹرانسپلانٹ کے اخراجات 8 سے 10 لاکھ روپے ہیں جبکہ آپریشن کے فالو اپ کا خرچہ 50 ہزار روپے ہے جو کہ مستحق مریضوں کے لئے انسٹی ٹیوٹ خود برداشت کرتا ہے، انہوں نے بتایا کہ انسٹیٹیوٹ کو سی ٹی سکین کے ساتھ ساتھ دیگر جدید مشینوں سے آراستہ کیا گیا ہے جبکہ یہاں امراض قلب،گائناکولوجی،جنرل سرجیکل اور نیوٹریشن کی خدمات بھی فراہم کی جا رہی ہیں، انسٹیٹیوٹ میں ڈاکٹروں اور ٹیکنیشنز کی استعدادکار میں اضافہ کے تربیتی کورسز اور ریسرچ کا شعبہ بھی قائم ہے جبکہ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کراچی اور شیخ زید اسپتال لاہور سے ویڈیو لنک کانفرنسز کا انعقاد کیا جا تا ہے، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے فاطمہ جناح اسپتال کوئٹہ میں 4، ایس پی ایچ کوئٹہ میں دو، ڈیرہ مراد جمالی اسپتال میں دو،ژوب اسپتال میں دو پشین ہسپتال،خاران ہسپتال، نوشکی ہسپتال اور دالبندین ہسپتال میں ایک ایک ڈائلاسز مشینیں فراہم کرتے ہوئے اسٹاف کو ضروری تربیت دی گئی ہے، سی ای او نے انسٹیٹیوٹ کی توسیع سمیت مستقبل کے دیگر منصوبوں کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا، وزیراعلی نے انسٹیٹیوٹ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو صحت کے ایسے ہی اداروں کی ضرورت ہے جو عوام کو علاج و معالجہ کی جدید اور ارزاں سہولیات فراہم کر سکیں، وزیراعلی نے کہا کہ صوبے کے غریب عوام مہنگا علاج برداشت نہیں کرسکتے تاہم نجی اور سرکاری ہسپتالوں میں صحیح تشخیص کے فقدان کے باعث عوام کو طویل علاج اور اخراجات برداشت کرنے پڑتے ہیں، وزیراعلی نے صحت کے اداروں میں تحقیق و ریسرچ کے ذریعہ تشخیص کے عمل کو کامل بنانے کی ضرورت پر زور دیا، وزیراعلی نے انسٹیٹیوٹ کے مالی و دیگر مسائل کے حل کے لئے بھرپور معاونت کا یقین دلایا اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تمام ضلعی اسپتالوں میں انسٹیٹیوٹ کے زیر اہتمام ڈائلائیسز کی سہولیات فراہم کی جائیں گی اور ان مراکز کو چلانے کی زمہ داری بھی انسٹیٹیوٹ کے ذمہ ہو گی، اجلاس میں پارلیمانی سیکریٹری صحت ڈاکٹر ربابہ بلیدی، سیکریٹری صحت دوستین جمالدینی، سیکریٹری خزانہ نورالحق بلوچ، سیکریٹری اطلاعات شاہ عرفان غرشین، ڈی جی صحت اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے۔