نامور شخصیات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے جامعات میں اعزازی کُرسیاں مخصوص کی جائینگی: کامران بنگش

جمعرات 24 ستمبر 2020 23:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2020ء) تاریخی شخصیات اور انکے افکار ہمارا اثاثہ ہیں، تاریخ کو ساتھ لیکر مستقبل کو روشن بنائینگے، آباو اجداد کے نقش قدم پر چل کر ملک و قوم کی عظمت رفتہ کو مستحکم بنائینگے، معروف شخصیات کے ناموں سے جامعات میں اعزازی کرسیوں کی تخصیص پر فخر محسوس کررہا ہوں، اقدام کے نفاذ سے طلبا میں تاریخی شخصیات کے افکار اُجاگر ہونگے، جامعات میں موجودہ وسائل سے اقدام کو نافذ کرینگے، کوئی اضافی اخراجا ت خرچ نہیں ہونگے، ان خیالات کا اظہار وزیراعلٰی خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلٰی تعلیم کامران بنگش نے جامعات میں نامور شخصیات کے ناموں سے اعزازی کُرسیوں کی تخصیص کے فیصلے کی تائید کرنے کے موقع پر کیا۔

اس موقع پرمعاون خصوصی نے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت نے نامور شخصیات کے افکارکو اُجاگر کرنے کیلئے اس احسن اقدام کو توسیع دیتے ہوئے جامعات میں ان کے نام سے اعزازی کُرسیوں کی تخصیص کی سفارش کردی ہے۔

(جاری ہے)

اس سلسلے میں صوبے کی پبلک سیکٹر یونیورسٹیوں میں تاریخی، سیاسی اور لکھاری شخصیات کے نام سے اعزازی کرسیوں کی تخصیص عمل میں لائے جائیگی۔

معاون خصوصی برائے اعلیٰ تعلیم کامران بنگش نے مذکورہ اقدام کے نفاذ کی سفارش کرتے ہوئے اسے ان شخصیات کے افکار کی پیروی قرار دیا ہے۔ اس تاریخی فیصلے سے نوجوان نسل میں ان شخصیا ت کے افکار کی ترویج ہوگی اور ان کے خیالات اور خدمات سے آئندہ کی نسلیں مستفید ہونگی۔ فیصلے کے مطابق ان نامور شخصیات میں بایزید انصاری، مرزا علی خان المعروف فقیر آف ایپی،خوشحال خان خٹک، دریا خان افریدی،ایمل خان مہمند اور عبدالغنی خان کو ان کی خدمات کے اعتراف میں شامل کیا گیا ہے جبکہ سواتئی ابئیء، معصومہ ابئی اور سیدہ بُشرٰی بیگم المعروف س ب ب کے نام سے بھی ان کی تاریخی خدمات کے عوض جامعات میں کُرسیاں مخصوص کی جائینگی۔

کامران بنگش کے مطابق اقدام کا مقصد نامور شخصیات کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنا ہے۔اقدام محکمہ سیاحت، کھیل، ثقافت اور امور نوجوانان کی تجویز کے تحت اُٹھایا گیا ہے اور اس سلسلے میںگومل یونیورسٹی میں نواب اللہ نواز خان کے نام سے پہلے ہی کُرسی مخصوص کی گئی ہے جبکہ اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں بھی سردار عبدالرب نشتر کے نام کُرسی کی تخصیص عمل میں لائی جاچکی ہے۔ واضح رہے اس اقدام سے یونیورسٹیوں پر کوئی اضافی اخراجات نہیں آئینگے، بلکہ موجودہ وسائل ہی میںکرسیوں کی تخصیص ممکن بنائی جائیگی۔