کارکنا ن کی محبتوں اور قربانیوں کو کسی طور نذر انداز نہیں کیا جاسکتا ،ڈاکٹر نگہت

مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنان چھاپوں ِ، گرفتاریوں ِمفروریوں اور ساتھیوں اور دوست احبا ب کی لاشیں اٹھانے کے باوجود نظرے سے وابسطہ رہے،جوائنٹ سیکرٹری ایم کیو ایم

جمعرات 24 ستمبر 2020 23:35

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 ستمبر2020ء) مہاجر قومی موومنٹ (پاکستان) کی جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر نگہت نے کہا کہ کارکنا ن قوم کا اثاثہ اور سرمایہ ہیں جنکی محبتوں اور قربانیوں کو کسی طور نذر انداز نہیں کیا جاسکتا جبکہ مہاجر قومی موومنٹ کے کارکنان ہی اصل نظرے کے پیروکار ہیں جنہوں نے چھاپوں ِ، گرفتاریوں ِمفروریوں اور ساتھیوں اور دوست احبا ب کی لاشیں اٹھانے کے باوجود نظرے سے وابسطہ رہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نظریہ قوم میں سوچ و فکر کو جنم دیتا ہے جبکہ شخصیت پرستی غلامی کے خول میں جکڑ کرقوموں سے انکی آزادی چھین لیتی ہے،ماضی میں قوم کے سوداگروں نے مہاجر نظریے کا سودا کرکے قوم کو شخصیت پرستی کا غلام بنایااور اپنی جانیں بچانے کیلئے اپنے ہی لوگوں کا قتل کروا کر سینہ کوبی کرنے والوں کے چہرے بے نقاب ہوچکے ہیں جبکہ معصوم لوگوں کی ہمدردیا ں حاصل کرنے کیلئے مگر مجھ کے آنسو بہانے والوں کو قوم پہچان چکی ہے ۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر نگہت فاطمہ نے کہا کہ آفاق احمد کا 1990میں کئے جانے والا اختلاف ذاتی وجوہات یا مال ودولت کی وجہ سے نہیں تھا بلکہ پرچم سے مہاجر نام کھرچنے اور مہاجر قومی موومنٹ کو متحدہ میں تبدیل کرنے کی بنیاد پر ہوا تھا ، مہاجر قومی موومنٹ سے متحدہ بنانا اور پر چم سے مہاجر نام مٹانا نظریے سے انحراف تھا جس کی بنا پر آفاق احمد نے علمِ بغاوت بلند کیا اورتما م تر مشکلات ساتھیوں کے لاشوں،چھاپوں، مفروری اور آٹھ سالہ اسیری کے باوجود مہاجر پرچم سے لفظ مہاجر کو مٹنے نہیں دیا اسے کہتے ہیں نظریے کے اصل پیروکار۔

ڈاکٹر نگہت فا طمہ نے کہا کہ جن لوگوں نے نظریے سے انحراف کرکے کسی فرد کو روحانی باپ تسلیم کرلیاانہوں نے ہی اپنے کاروبار ،جائیدایںاور عہدے بچانے کیلئے اپنے روحانی باپ تک سے علیحدگی اختیار کرلی، اب ایسے کمزور اور مفاد پر عناصر سے قوم کی بہتری کی تواقعات رکھنا قوم کو مزید دلدل میں جھونکنے کے مترادف ہے۔ڈاکٹر نگہت فاطمہ نے کہا کہ اپنی سیاست چمکانے اور معصوم نوجوانوںکی لاشوں اور قبرستانوںپر سیاست کرنے والوں نے کسی کا لحاظ نہیں کیااور قبرستا ن آبادکرنے کیلئے اپنے ہی لوگوں کو مٹی میںملانے کی روایت ڈالی جس کا اب خاتمہ ہونے جارہا ہے کیونکہ قوم ان جھوٹے اور گھٹیا ہتھکنڈوں میںآنے والی نہیں،قوم سمجھ چکی ہے جو لوگ تین دہائیوں تک حکومت میں رہ کر قوم کا بھلانہیں کرسکے وہ آگے قوم کو کیا دینگے، قوم اب جان چکی ہے کہ کون غلامی کا شکار بناتے رہیے اور کون مشکلات اور تکالیف کے باوجود نظریے کے ساتھ کھڑے رہی