پلیجو ہاؤس پر سادا لباس اہلکاروں کی چڑھائی اورگھرمیں داخل ہونے کی بھرپورمذمت کرتے ہیں ، ڈاکٹر رسول بخش خاص خیلی

جمعرات 24 ستمبر 2020 23:37

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 24 ستمبر2020ء) عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رسول بخش خاص خیلی نے کہاہے کہ گذشتہ روز بغیر کسی اطلاع اور قانونی نوٹس کے قاسم آباد میں واقع عوامی تحریک کے سربراہ سینئر قانوندان و سیاستدان رسول بخش پلیجو مرحوم کے گھر پلیجو ہاؤس پر سادا لباس اہلکاروں نے چڑھائی کردی اور زبردستی گیٹ کھول کر اندر داخل ہوگئے اور عوامی تحریک کے رہنماؤں کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی جس کی ہم سخت مذمت کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

وہ پلیجو ہاؤس قاسم آباد پر پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے، اس موقع پر نور احمد کاتیار اور دیگر رہنماء بھی موجود تھے، ڈاکٹر رسول بخش خاصخیلی نے بتایا کہ ایک اہلکار نے اپنا نام ظہیر اور رینجرز کا انسپکٹر بتایا، رینجرز کی اس طرح ایک پارٹی کے دفتر پر کاروائی قابل مذمت ہے، انہوںنے کہاکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے کی غیر آئینی اور غیر قانونی کاروائی کے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں انہوںنے کہاکہ عوامی تحریک اس وقت سندھ کی تقسیم کی سازش‘ کراچی کمیٹی کے قیام سندھ کی زمینوں کی نیلامی اور غیر مقامی افراد کی سندھ میں آباد کاری وپانی پر ڈاکے کے خلاف سراپا احتجاج ہے اس عوامی جدوجہد سے خائف ہوکر عوامی تحریک کوخوف زدہ کرنے کے لئے یہ غیر جمہوری اور غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کئے جائیں رہے ہیں لیکن عوامی تحریک ان حربوں سے خوفزدہ ہونے والی نہیں ہے اس عمل کا مقصد4اکتوبر کو اعلان کردہ احتجاج مارچ کو سبوتاژ کرنا ہے کوئی بھی سازش کرلی جائے، قیادت کی گرفتاری یا کوئی بھی حربہ عوامی تحریک کی 4اکتوبر کو ریگل چوک کراچی سے نکلنے والے مارچ کو نہیں روک سکتا ہزاروں کارکنان اور سندھیانی تحریک کی خواتین ہمارے شانہ بشانہ ہونگی احتجاج مارچ پرامن اور ہر صورت ہوگا انہوںنے کہاکہ عوامی تحریک کا واضح موقف ہے کہ 1940کی قرار داد پر عمل کراتے ہوئے تمام قوموں کو برابری کے حقوق دیئے جائیں سندھ کی عوام ملک کی خالق ہے سندھی عوام اپنے بنیاد حقوق اس ملک میں جمہوریت کے لئے جدوجہد سے کبھی دستبردات نہیں ہوگی انہوںنے کہاکہ ہمارا احتجاج اور جدوجہد پرامن ہم ہے لیکن غیر جمہوری ہتھکنڈوں سے اسے دبانے کی کوشش نقصان دے ہوگی اس موقع پر عوامی تحریک کے مرکزی نائب صدر سجاد احمد چانڈیو‘جنرل سیکریٹری نور احمد کاتیار‘ڈاکٹر دلدار لغاری‘سندھیانی تحیرک کی سندھو منگنھار‘کائنات ڈاہری‘ سمیرا ودیگر بھی موجود تھیں۔