دنیا کو کورونا وائرس، 2030ء ایجنڈے وپائیدارترقیاتی مقاصد کے حصول اور ماحولیاتی خطرات کے ایشوز سے نمٹنے کیلئے مناسب فنڈز کے استعمال کی ضرورت ہے‘

رقوم کی غیرقانونی منتقلی کی وجہ سے معاشرے کے کمزور افراد کیلئے بنیادی انفراسٹرکچر سروسز کی رسائی نہیں ہوتی جو عدم مساوات اور غربت کو فروغ دیتی ہیں اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے سفیر منیر اکرم کا اقوام متحدہ کے اعلی سطحی پینل برائے عالمی مالیاتی احتساب، شفافیت و دیانت داری سے خطاب

جمعرات 24 ستمبر 2020 23:55

اقوام متحدہ ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2020ء) اقوام متحدہ کی اقتصادی اور سماجی کونسل کے سفیر منیر اکرم نے کہا ہے کہ دنیا کو درپیش تین بڑے چیلنجز کورونا وائرس، 2030ء ایجنڈے وپائیدارترقیاتی مقاصد کے حصول اور ماحولیاتی خطرات کے ایشوز سے نمٹنے کیلئے مناسب فنڈز کے استعمال کی ضرورت ہے۔ جمعرات کو اقوام متحدہ کے اعلی سطحی پینل برائے عالمی مالیاتی احتساب، شفافیت و دیانت داری (ایف اے سی ٹی آئی) سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی صدارت کے دوران کونسل کی پہلی ترجیح ان مقاصد کا حصول ہو گا، یہ کونسل مارچ میں قائم کی گئی تھی جس کا مقصد 2030ء تک پائیدار ترقیاتی مقاصد پر عمل درآمد کیلئے مالیاتی کمی کو دور کرنا ہے، اعلی سطحی پینل کے ورچوئل اجلاس سے دیگر رہنمائوں کے علاوہ وزیراعظم عمران خان نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

منیر اکرم نے کہا کہ ایسی فنڈنگ عالمی اور قومی سطح پر کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی جانب سے اس سلسلے میں مالی امداد کی مشکلات ہیں جبکہ کورونا بحران کے اثرات بھی فنڈز میں مشکلات ہیں، ایف اے سی ٹی آئی کے پینل نے ایک عبوری کورٹ میں ان بھاری وسائل کی نشاندہی کی جو ترقی پذیر ممالک بدعنوانی، رشوت، جرائم اور ٹیکس چوری کے نتیجے میں غیرقانونی رقوم کی منتقلی کی وجہ سے محروم ہو رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غیرقانونی رقوم کی منتقلی کا جاری رہنا جرم ہے، انہوں نے ایف اے سی ٹی آئی پینل کے قیام کیلئے ناروے کی سفیر مونا جولو اور جنرل اسمبلی کے سابق صدر تیجانی محمد باندے کی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے کہا کہ رقوم کی غیرقانونی منتقلی کی وجہ سے معاشرے کے کمزور افراد کیلئے بنیادی انفراسٹرکچر سروسز کی رسائی نہیں ہوتی جو عدم مساوات اور غربت کو فروغ دیتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسے جرائم کے خاتمے کی ضرورت ہے، عبوری رپورٹ میں رقوم کی غیرقانونی منتقلی کو خطرناک صورتحال قرار دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مالیاتی احتساب، شفافیت اور دیانت داری اس وقت ایک عالمی مسئلہ ہے جس کے عالمی حل کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ غیرقانونی طور پر منتقل کی گئی رقوم کی بہت کم واپسی ہوتی ہے اسلئے ضروری ہے کہ ان مسائل سے نمٹنے کیلئے قابل عمل تجاویز لائی جائیں، عالمی اقدار اور معیارات کے فروغ کیلئے ہمارا لائحہ عمل جامع ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ غیرقانونی رقوم کی منتقلی سے جو ممالک متاثر ہوتے ہیں وہ ایسی بحث میں نہیں لائے جا رہے، ضروری ہے کہ بین الاقوامی ٹیکس اقدار کو فروغ دیا جائے جو ٹیکسوں کی وصولی کیلئے ایک زیادہ ہم آہنگ اور مساویانہ قواعد کو فروغ دے اور کم از کم عالمی کارپوریٹ ٹیکس کے ذریعے اس مسئلے سے نمٹا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ ملٹی نیشنل اور انٹرنیٹ کمپنیوں سمیت تمام کمپنیاں ٹیکس ادا کریں، ان مسائل سے نمٹنے کیلئے مساویانہ عالمی مالیاتی ڈھانچے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ موجودہ قانونی ایشوز اور ادارہ جاتی فریم ورک کی خامیاں، چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پینل کی حتمی رپورٹ میں تجاویز مرتب کی جائیں گی۔