قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس

جمعہ 25 ستمبر 2020 00:09

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 ستمبر2020ء) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف کا اجلاس چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ ایڈیشنل سیکرٹری مواصلات، آئی جی موٹروے اور سی سی پی او لاہور عمر شیخ نے شرکت کی۔ سابق آئی جی و سابق آئی بی چیف ڈاکٹر شعیب سڈل اور سابق آئی جی افضل شگری بطور ماہرین اجلاس میں شریک ہوئے۔

چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ لاہور سیالکوٹ موٹروے پر ہونے والے واقعہ اور اس پر ریمارکس نے پوری قوم کو شرمندہ کر دیا، بتائیں پولیس انتظامات کے بغیر موٹروے کیوں کھولی، 6 ماہ پہلے موٹروے کھول دی گئی تو 6 ماہ پہلے پولیس کیوں نہ لگائی۔ آئی جی موٹروے کلیم امام نے کہا کہ موٹروے پر جو ہوا انتہائی افسوسناک ہے، جب بھی موٹروے یا برانچ موٹروے بنتی ہے تو پولیس مانگتے ہیں، 19 لنک موٹروے روڈز ایسی ہیں جن کا کنٹرول تو ہمیں دیدیا گیا ہے مگر پولیس بھرتی کی اجازت نہیں دی گئی، 12سو کلومیٹر موٹروے روڈز ایسی ہیں جن کا کنٹرول تو ہمارے پاس ہے مگر پولیس کی بھرتی اب تک نہیں ہو سکی۔

(جاری ہے)

ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے کہا کہ پہلے موٹروے واقعہ کو تھانے کی حدود کا ایشو بنایا گیا، واقعہ پر سی سی پی او اور دیگرکے بیانات غیر ذمہ دارانہ تھے، پولیس میں جدید ترین اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ملک احسان الله ٹوانہ نے کہا کہ خوشاب میں 75سالہ خاتون کے ساتھ 24 سالہ نوجوان نے گھر میں گھس کر زیادتی کی، اس خاتون کی ٹانگیں توڑ دیں، ہم کس عذاب سے گزر رہے ہیں، معاشرتی طور پر سوچیں، چھوٹی چھوٹی بچیوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے۔

محسن شاہ نواز رانجھا نے کہا کہ جس دن پولیس اور ہم ارکان سوچ لیں گے کہ یہ ہماری بہن بیٹی ہے تو ریپ نہیں ہو گا۔ عطاء الله خان نے کہاکہ سانحہ بلدیہ ٹائون دیکھ لیں، زبیر چریا اور رحمان بھولا کو تو سزا ہو گئی جنہوں نے آگ لگوائی وہ بری الذمہ، جنہوں نے لگائی پکڑے گئے۔ ۔ اجلاس میں ایجنڈے میں شامل دیگر امور کو بھی نمٹایا گیا۔