سپریم کورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی جوڈیشل کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا حکم

سیکیورٹی اداروں کو سازش کی اطلاع ہونی چاہئیے تھی،اتنی سیکیورٹ میں بھی عوام محفوظ نہیں۔ چیف جسٹس کے ریمارکس

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان جمعہ 25 ستمبر 2020 11:03

سپریم کورٹ کا سانحہ اے پی ایس کی جوڈیشل کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا حکم
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 25 ستمبر 2020ء) سپریم کورٹ نے سانحہ اے پی ایس کی جوڈیشل کمیشن رپورٹ پبلک کرنے کا حکم دے دیا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک سکول سے متعلق جوڈیشل کمیشن رپورٹ پبلک کرنے اور اٹارنی جنرل کی رپورٹ پر کمنٹس کو بھی پبلک کرنے کا حکم دیا ہے۔سماعت کے دوران شہدا کے والدین نے کہا کہ ساری عمر نیچے والوں کا احتساب ہوا،اس واقعہ میں اوپر والے لوگوں کو پکڑا جائے۔

ہم زندہ دفن ہو چکے ہیں۔سانحہ آرمی پبلک سکول ٹارگٹ کلکنگ ہے جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ آپ چاہتے ہیں کہ سیکیورٹی میں غفلت کے ذمہ داروں کو سزا ملے۔چیف جسٹس نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ چھوٹے لوگوں کو ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے اور بڑوں سے پوچھا نہیں جاتا اب یہ روایت ختم ہونی چاہئیے۔

(جاری ہے)

جسٹس اعجاز الااحسن نے کہا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پوری قوم کا دکھ ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت کو ایکشن لینا چاہئیے تاکہ ایسے واقعات نہ ہوں،وہ لوگ جو مقصد حاصل کرنا چاہتے تھے انہوں نے حاصل کیا۔سیکیورٹی اداروں کو سازش کی اطلاع ہونی چاہئیے تھی،اتنی سیکیورٹ میں بھی عوام محفوظ نہیں۔عدالت نے کیس کی سماعت کو ایک ماہ تک ملتوی کر دیا ہے۔جب کہ انکوائری کی رپورٹ اور حکومت کے جواب کی کاپی شہدا کے والدین کو فراہم کرنے کا حکم دیا۔

قبل ازیں عدالت عظمیٰ کی ہدایت پرسانحہ آرمی پبلک سکول کیلئے قائم انکوائری کمیشن نے سربمہررپورٹ سپریم کورٹ کوارسال کی تھی ،سولہ دسمبر2016کوپشاورکے آرمی پبلک سکول میں تخریب کاروں نے خون کی ہولی کھیلی تھی،سانحہ میں شہیدہونیوالے طلبہ اورعملے کے ورثاء کی سفارش پرسابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 2018 میںتحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا گیا تھا،جس کی سربراہی پشاور ہائیکورٹ کے جج جسٹس محمد ابراہیم خان کررہے تھے،انکوائری کمیشن کے فوکل پرسن عمران اللہ کے مطابق سانحہ آرمی پبلک سکول کی رپورٹ تین ہزار صفحات پر مشتمل ہے،کمیشن کی جانب سے سانحہ میں شہید ہونے والے بچوں کے والدین سمیت 132 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، آرمی پبلک سکول کیلئے قائم انکوئری کمیشن نے تفصیلی سربمہررپورٹ چیف جسٹس آف پاکستان کو پیش کردی۔