بلدیاتی نمائندگان کی طرح سکھر میونسپل کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر بھی شہری مسائل حل کرانے میں ناکام ہوچکے ہیں،سید شفقت علی شاہ

جمعہ 25 ستمبر 2020 18:13

سکھر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2020ء) پاکستان مسلم لیگ ف کے صوبائی رہنما و ضلع سکھر کے صدر سید شفقت علی شاہ نے کہا ہے کہ سکھر کے بلدیاتی نمائندگان کی طرح سکھر میونسپل کارپوریشن کے ایڈمنسٹریٹر بھی شہری مسائل حل کرانے میں ناکام ہوچکے ہیں ،بلدیہ اعلی سکھر کے افسران کی مجرمانہ غفلت و متعلقہ ڈپارٹمنٹ کی نااہلی کی وجہ سے شہر کے رہائشی و تجارتی مراکز گندگی کے ڈھیر کا منظر پیش کررہے تو نالیوں اور گٹروں کا کھڑا پانی انتظامیہ کی کارکردگی پر منہ چڑا رہا ہے شہر میں جاری کروڑوں روپے کے ترقیاتی کام سست روی کا شکار نظر آرہے ہیں ،شہری صاف پینے کے پانی سے محروم ہیں لیکن عوام کی شکایت و چیخ و پکار کے باوجود افسران کے کانوں میں جوں تک نہیں رینگ رہی ہے ایسا لگتا ہے ایڈمنسٹریٹر سکھر میونسپل کارپوریشن نثار میمن سیاسی احکامات پر اپنی خدمات سر انجام دینے میں مصروف ہیں عوامی و شہری مسائل کے حل کیلئے ف لیگ کسی قدم پیچھے نہیں ہٹے گی ،ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے دفتر میں ملنے والے شہری وفود سے گفتگو کے دوران کیا ،سید شفقت علی شاہ نے مزید کہا کے انتہائی افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ عوامی و شہری شکایت کے باوجود شہر سکھر اور شہریوں کا کوئی پرسان حال نہیں ہے شہر کے تجارتی و کاروباری مراکز سمیت رہائشی علاقے نیو پنڈ ،نیو گوٹھ،مینارہ روڈ ،سوکھا تالاب،مائیکرو کالونی،پرانہ سکھر ،قریشی گوٹھ، پان منڈی ،گھنٹہ گھر،غریب آباد ،شمس آباد ،ملٹری روڈ ،شکارپور پھاٹک و دیگر علاقوں میں صفائی کا فقدان ہے ترقیاتی کاموں کو مکمل کرنے کے بجائے ادھورا چھوڑ دیا گیا ،نکاسی و فراہمی آب کا نظام تباہ نظر آرہا ہے لیکن سکھر میونسپل کارپوریشن کے نئے تعینات ایڈمنسٹریٹر نثار میمن سمیت دیگر سرکاری افسران سیاسی خوشامدی کام انجام دے رہے ہیں جو شہریوں کیساتھ سراسر ظلم و زیادتی ہے شہر اور شہریوں کو لاوارث چھوڑ دیا گیا ہے جو کسی صورت قبول نہیں ہے سید شفقت علی شاہ نے بالا حکام سے نوٹس لیکر سکھر کے شہریوں کو بنیادی و بلدیاتی سہولیات فراہمی کا پرزور مطالبہ کرتے ہوئے اعلان کیا اگر سرکاری افسران و عملے نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو انکے شہری مسائل کے حل اور افسران کے خلاف دمادم مست قلندر ہوگا جس کی تمام تر زمہ داری متعلقہ محکموں کے افسران پر عائد ہوگی۔