وفاقی حکومت مسلسل آئین کے آرٹیکل 158 کی پامالی کرتی آئی ہے،سید ناصرشاہ

پاکستان کی مجموعی گیس کا 68فیصد سندھ دیتا ہے، مگر آج سندھ میں گیس نایاب ہے،وزیراطلاعات سندھ

جمعہ 25 ستمبر 2020 19:17

وفاقی حکومت مسلسل آئین کے آرٹیکل 158 کی پامالی کرتی آئی ہے،سید ناصرشاہ
کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 25 ستمبر2020ء) سندھ کے وزیر بلدیات و اطلاعات سید ناصر حسین شاہ نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت مسلسل آئین کے آرٹیکل 158 کی پامالی کرتی آئی ہے۔پاکستان کی مجموعی گیس کا 68فیصد سندھ دیتا ہے، مگر آج سندھ میں گیس نایاب ہے۔ جمعہ کے روز اپنے دفتر سے جاری بیان میں سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ سندھ 2200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس قومی دھارے میں شامل کرتا ہے اور سندھ کی اپنی ضروت 1700 ایم ایم سی ایف ڈی گیس ہے۔

مگر سندھ کو 2200 ایم ایم ایف ڈی کے بدلے 900 سے 1000 ایم ایم ایف ڈی سی گیس دی جاتی ہے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاق گیس کی ضرورت پوری نہیں کررہا جس کی وجہ کراچی سمیت صوبے میں بحران ہے۔وفاقی حکومت جان بوجھ کر سندھ کو اس کا جائز گیس کا حق نہیں دے رہی الٹاوفاقی حکومت سندھ اور سندھیوں پر الزام تراشی کر رہی ہے جو کسی صورت مناصب نہیں۔

(جاری ہے)

میں وفاقی وزراہ سے کہتا ہوں ہم پر الزام تراشی کا سلسلہ بند کریں۔

اور جواب دیں کہ کیا وجہ ہے کہ گیس کے ذخائر سندھ میں ہونے کے باوجود سندھ کو گیس نہیں مل رہی ہم وفاق کو بتا دینا چایتے ہیں کہ سندھ کے شہریوں کو مہنگی ایل این جی نہیں، سندھ کو سندھ کی گیس دو کیوں کہ آئین کے آرٹیکل 158 کے تحت صوبائی وسائل پر پہلا حق اس صوبے کا ہے جہاں پیداور ہو رہی ہے۔ صوبے کی ضرورت پوری ہو تو باقی گیس دوسرے صوبوں کو دی جا سکتی ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت اپنی ناکامی کا ملبہ سندھ پر ڈال دیتی ہے۔کل وفاقی وزرایہ نہ کہے دیں کہ وفاقی حکومت کی ناکامی کے پیچھے سندھ حکومت کا ہاتھ ہے۔ بجلی گیس کی قیمتیں بڑھانا وفاقی حکومت کا پسندیدہ مشغلہ بن چکا ہے۔ کراچی میں بجلی اور گیس بحران کا زمے دار وزیر توانائی عمر ایوب ہیں۔