مولانا فضل الرحمان کو نیب کا نوٹس حکومت کی بوکھلاہٹ ہے : پیر اعجاز ہاشمی

اے پی سی سے خوفزدہ لوگ آرمی چیف ، سیاستدانوں کی ملاقا ت کو سکینڈل بنا کر پیش کررہے ہیں حیرت ہے ڈی جی آئی ایس پی آر کی موجودگی کے باوجود فوج کی ترجمانی کا کام شیخ رشیدنے سنبھال رکھا ہے

جمعہ 25 ستمبر 2020 19:56

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2020ء) جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی صدراور نائب صدر متحدہ مجلس عمل پیراعجاز احمدہاشمی نے کہا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس سے خوفزدہ لوگ آرمی چیف اور سیاستدانوں کی ملاقا ت کو سکینڈل بنا کر پیش کررہے ہیں۔کامیاب اے پی سی کے اثرات کوجمہوری قوتوںکے خلاف پروپیگنڈا کے ذریعے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے لیکن ہم واضح کرتے ہیں کہ فوج ہماری ہے اور فوج کے آئینی کردار کوقدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں،جمہوری قوتوں کا اختلاف عسکری اداروں کو بد نام کرنے والوں سے ہے، جو سیاست میں ان کا نام استعمال کرتے ہیں ۔

شرمناک بات یہ ہے کہ گزشتہ کئی حکومتوں کے دوران عسکری اداروں کے نام پر ایوب خان،یحیٰ خان، ضیا ء الحق اور پرویز مشرف کی حکومتیںمیں شامل لوگوں نے فوج کے نام پر حکومتیں کیں،جو کہ غیر آئینی اقدامات تھے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جمہوری قوتوں کا اختلاف عسکری اداروں کو بد نام کرنے والوں سے ہے۔ حیرت ہے ڈی جی آئی ایس پی آر کی موجودگی کے باوجود فوج کی ترجمانی کا کام شیخ رشیدنے سنبھال رکھا ہے۔

ان کی باتوں کا نوٹس لینے والا کوئی نہیں ۔ مولانا فضل الرحمان کو نیب کا نوٹس حکومت کی بوکھلاہٹ ہے ۔نیب نے پہلے کونسا تیر مار اجو اب مارے گا ۔جائیداد کے حوالے سے مولانا فضل الرحمان کی طرف سے پیشکش پرغو رکیا جانا چاہیے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جے یو پی کی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔ پیر اعجازہاشمی نے کہا کہ پارلیمنٹ ہی بالادست ادارہ ہے جبکہ آئین کے مطابق باقی تمام ادارے پارلیمنٹ کے دئیے گئے اختیارات استعمال کرتے ہیں ۔

آئین کے مطابق ملک میں وفاقی پارلیمانی نظام حکومت قائم ہے مگر کچھ لوگ اسے ون یونٹ بنانے پر تلے ہوئے ہیں ۔ جبکہ حیرت ہے کہ کچھ لوگوں کو کو نئے صوبے اور کچھ کو فرقہ وارانہ فسادات اور کچھ کو اپوزیشن کی طرف لگا کر عوام کو اصل مسائل عوام کے اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے تاکہ حکمران اپنا غیر آئینی اقدار مضبوط کر لیں۔