فوجی قیادت سے خفیہ ملاقاتیں کرنے والوں کا مجھے علم ہوتا ہے، وزیراعظم عمران خان

اپوزیشن کے پاس اسٹریٹ پاور نہیں، اسی لیے مولانا فضل الرحمان کو ساتھ رکھا ہوا ہے، آصف زرداری اور نوازشریف کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں، نوازشریف مایوس ہوگیا ہے، اب کہتا نہ کھیلوں گا نہ کھیلنے دوں گا۔ وزیراعظم کی سینئر صحافیوں سے گفتگو

Sanaullah Nagra ثنااللہ ناگرہ جمعہ 25 ستمبر 2020 21:12

فوجی قیادت سے خفیہ ملاقاتیں کرنے والوں کا مجھے علم ہوتا ہے، وزیراعظم ..
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 25 ستمبر2020ء) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ فوجی قیادت سے خفیہ ملاقاتوں کا مجھے علم ہوتا ہے، جو چھپ کرملتے ہیں ان کے بارے میں کیا کہوں؟ اپوزیشن کے اسٹریٹ پاور نہیں، اسی لیے مولانا فضل الرحمان کو ساتھ رکھا ہوا ہے، آصف زرداری اور نوازشریف کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں۔ ملاقات میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر جماعت میں اختلاف رائے ہوتا ہے، کابینہ ارکان کو اجتماعی ذمہ داری کی سمجھ نہیں۔

ہماری کابینہ میں ایسے بھی لوگ ہیں جو اپنی ہی طرف گول کردیتے ہیں۔ میں مانتا ہوں میر ی حکومت میں میڈیا سے رابطوں کا فقدان ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کا ایجنڈا ہے کہ حکومت اور فوج کو لڑوا دیا جائے۔حکومت اور فوج کے درمیان ہم آہنگی پہلی مرتبہ ہے۔

(جاری ہے)

اپوزیشن کو تکلیف ہے کہ فوج صرف میری پالیسی پر چلتی ہے۔افغانستان سے متعلق ہو ، بھارت سے متعلق ہو پالیسی میری چلتی ہے۔

موجودہ حکومت کرپٹ نہیں، اسی لیے فوج میرے فیصلوں کی حمایت کرتی ہے۔ میری کوشش ہے کہ پاکستان کے ہاتھ میں کشکول نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان والا اجلاس سیکورٹی سے متعلق تھا، بھارت گلگت بلتستان میں بدامنی پھیلانا چاہتا ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن دونوں جماعتیں اسٹیبلشمنٹ کی پیداوار ہیں۔ فوجی قیادت سے ملاقاتوں کا مجھے پتا ہوتا ہے۔

جو فوجی قیادت سے چھپ کر ملتے ہیں ان کے بارے میں کیا کہوں؟ میں آصف زرداری اور نوازشریف کا کوئی مستقبل نہیں دیکھ رہا۔ ن لیگ ہو یا ش لیگ ہو، دونوں جماعتیں نہیں چل سکتی۔ اسی لیے جی ایچ کیو بھاگ کر جاتے ہیں۔ یہ خاندانی سیاست ہی کریں گے۔ نوازشریف امیرالمومنین بن کر اداروں کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ نوازشریف کی تقریر نشر کرنے کا خود فیصلہ کیا۔

نوازشریف کی تقریر اخلاقی اعتبار سے نہیں دکھانی چاہیے تھی۔ عمران خان نے کہا کہ مجھے اپوزیشن کے احتجاج سے کوئی خطرہ نہیں ہے۔ اپوزیشن اسمبلیوں سے استعفے دے ، ہم ضمنی الیکشن کروادیں گے، اپوزیشن ضمنی انتخابات میں ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ نوازشریف کا عسکری ادارو ں کو ٹارگٹ کرنا پرانا ایجنڈا ہے، نوازشریف واپس آنے کیلئے سب کچھ کررہا ہے، نوازشریف چاہتا ہے کہ نہ کھیلوں گا اور نہ کھیلنے دوں گا۔

شہبازشریف پر منی لانڈرنگ ثابت ہوچکی ہے۔ کرپشن پر کسی کو این آر او نہیں دوں گا ۔ اپوزیشن سے نیب کیسز اور کرپشن کے علاوہ ہر ٹاپک پر بات کرنے کو تیار ہوں۔ مشرف نے این آراو دیا، جس سے ان کو دس سال مزید لوٹنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے پاکستان میں سب سے زیادہ اسٹریٹ پاور استعمال کی۔ مجھے سب سے زیادہ اسٹریٹ پاور کا تجربہ ہے۔ یہ مولانا فضل الرحمان کو اس لیے ساتھ رکھتے ہیں کیونکہ ان کے پاس لوگ نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پندرہ سالوں سے ادویات کی قیمتیں نہیں بڑھی تھیں ، جس کی وجہ سے زندگی بچانے والی ادویات مارکیٹ سے غائب ہوگئی تھیں۔ ادویات کی قیمتیں بڑھائیں تاکہ ادویات مارکیٹ میں موجود رہیں۔ اگلے سال میں ملک میں چینی اور گندم کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ پچھلے سال گندم کی پیداوار کم ہوئی جس کا ہمیں بتایا بھی نہیں گیا تھا، اٹھارویں ترمیم کے تحت زراعت کا شعبہ صوبوں کو نہیں دینا چاہیے تھا۔

اٹھارویں ترمیم کے بعد نظام فریکچر ہوچکا ہے۔ گندم کی ضروریات اور خریداری کا متوازن نظام بنا رہے ہیں۔گیس کی قلت کا سامنا ہے، باہر سے گیس منگوانا مہنگا پڑے گا۔ گیس بحران سے نمٹنے کیلئے گیس بچاؤ کیلئے آگاہی مہم چلانی ہوگی۔ پاکستان کا مستقبل روشن ہے، دو تین سال میں پاکستان تمام تر مشکلات سے باہر آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خوش قسمت ہے کہ پاکستان کا دوست چین ہے۔