کراچی، مرکزی و صوبائی حکومتوں کولاکھوں متاثرین سیلاب کی کوئی فکر نہیں، اسداللہ ایڈوکیٹ

جمعہ 25 ستمبر 2020 22:13

کراچی/جھڈو (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 25 ستمبر2020ء) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نائب امیروسابق رکن قومی اسمبلی اسداللہ بھٹوایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ مرکزی و صوبائی حکومتوں کولاکھوں متاثرین سیلاب کی کوئی فکر نہیں ہے،مرکزی و سندھ حکومت ایک دوسرے پر الزام تراشیوں کے بجائے متاثرین سیلاب کی امداد اور بحالی کیلیے مل جل کر کام کریں،زیریں سندھ کے ہزاروں دیہاتوں کا تاحال سیلابی پانی میں ڈوبیرہنا حکومت کیلئے ایک سوالیہ نشان ہے،الخدمت فاؤنڈیشن اور جماعت اسلامی متاثرین سیلاب کے لیے اپنی بساط کے مطابق امدادی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے ناگوری ہال جھڈو میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئیکیا،اس موقع پر ان کے ہمراہ جماعت اسلامی کے صوبائی رہنماء عبدالقدوس احمدانی،ضلعی امیر محمد افضال آرائیں،مقامی امیر اظہر جمیل آرائیں اور محمد عمرخان بھی موجود تھے،انہوں نے مزید کہاکہ پی ٹی ائی اور پیپلزپارٹی کی حکومت نے مثاترین کو بییارومددگار چھوڑ دیاہے،لاکھوں متاثرین کا کھلے آسمان تلے بے سڑکوں کے کناروں اور سیم نالوں کے پشتوں پر یارومددگار پڑے رہنا کسی انسانی المیہ سے کم نہیں ہے،حکومت متاثرین کی بحالی کے لیے عارضی اور مستقل بنیادوں پر کوئی لائحہ عمل بنائے،فصلوں کے نقصان کے ازالے اور تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر کیلیے حکومت سنجیدگی کا مظاہرہ کرے،محض متاثرہ علاقوں کو آفت زدہ قرارناکافی ہے، زیریں سندھ کے علاقوں میں سیلابی تباہی کا باعث بننے والے سیم نالوں کو چوڑا کرکینئے سرے سے ری ڈیزائن کیاجائے،قدیم پران ندی کو اصل شکل میں بحال کیاجائے،2011کے بعد نکالی گئی غیر قانونی رین ڈرینزکو بند کیاجائے اور سیم نالوں کی بحالی کیلیے مختص 25ارب روپے کی رقم کی خوردبرد میں ملوث محکمہ آبپاشی و ڈرینج کے حکام کے خلاف کاروائی کی جائی-انہوں نیکہاکہ انڈیامیں پاکستانی ہندوں کا بہیمانہ قتل اور اس پر انڈین حکومت کی خاموشی افسوسناک ہے،انڈیا واقعہ میں ملوث قاتلوں کو فورا کیفر کردار تک پہنچائے۔