غریب ممالک کیلئے قرضوں کی ادائیگی کو موخر کیا جانا چاہیے

ترقی پذیرممالک کیلئےکم از کم 500ارب ڈالر مختص کیےجائیں، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان کا عالمی برادری سے مطالبہ

muhammad ali محمد علی جمعہ 25 ستمبر 2020 22:07

غریب ممالک کیلئے قرضوں کی ادائیگی کو موخر کیا جانا چاہیے
اسلام آباد (اردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین-25 ستمبر2020ء) غریب ممالک کیلئے قرضوں کی ادائیگی کو موخر کیا جانا چاہیے، ترقی پذیرممالک کیلئےکم از کم 500ارب ڈالر مختص کیےجائیں، اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران وزیراعظم عمران خان کا عالمی برادری سے مطالبہ۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اقوام متحدہ جنرل اسمبلی سےخطاب کیا گیا ہے۔

دوران خطاب وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 75 ویں سالگرہ انتہائی اہم سنگ میل ہے۔ کورونا نے دنیا بھر میں غریب اور نادار افراد کو سخت متاثر کیا۔ غریب ممالک کیلئے قرضوں کی ادائیگی کو موخر کیا جانا چاہیے۔ آئی ایم ایف نےترقی پذیرملکوں کوبحران سےنمٹنےکیلئے2.5 کھرب ڈالرکاتخمینہ لگایا ہے۔ زرمبادلہ کےنقصان سےکرنسی کی قدرمیں کمی ،منہگائی اورغربت بڑھتی ہے۔

(جاری ہے)

ترقی پذیرممالک کیلئےکم از کم 500ارب ڈالر مختص کیےجائیں۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان میں ہم نے سخت لاک ڈاؤن نہیں کیا، پاکستان نےاسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی اپنائی۔ ہم نہ صرف کورونا سے نمٹنے میں کامیاب ہوئے بلکہ معیشت کو بھی استحکام دیا۔ 8ارب ڈالر سےصحت سہولیات اور غریب افراد کی مدد کی گئی۔ احساس پروگرام کےتحت چھوٹےکاروبار اورغریب افرادکونقد رقم دی گئی۔

ہم نےغریب طبقےکو لاک ڈاؤن کےشدیداثرات سےمحفوظ رکھا۔ ہم اب بھی کوروناسےبچاؤ کیلئے اقدامات کر رہےہیں، آج پاکستان وبا پر کامیابی سے قابو پانے والے ممالک کی فہرست میں ہے۔ ہم نے نبی پاکﷺ کی ریاست مدینہ کےتصور پر نئے پاکستان کا ماڈل تشکیل دیا ہے۔ جب سے ہماری حکومت آئی ہم نے عوام کی بہتری کیلیے کوششیں کیں۔ وزیراعظم کا مزید کہنا ہے کہ تنازعات بڑھنےکے ساتھ شدت اختیار کرجاتے ہیں، ہم خطے میں امن و استحکام چاہتے ہیں، ہم کثیر الجہتی اشتراک سےمسائل کو حل کرنا چاہتے ہیں، دنیا میں جب تک ہر شخص محفوظ نہیں تو کوئی شخص محفوظ نہیں ، ہماری خارجہ پالیسی کامقصد ہمسایوں کیساتھ اچھے تعلقات،مسائل کابات چیت سےحل ہے۔

ہم اس موقع پر امن ، استحکام اور پر امن ہمسائیگی کے مقصد کو حاصل کر سکتے ہیں، اسی صورت ہم عوام سے کیے گئے اپنے وعدوں کو بھی پورا کر سکتے ہیں۔ نئی مخالف طاقتوں کے درمیان اسلحے کی نئی دوڑ چل رہی ہے ،بین الاقوامی معاہدوں کی دھجیاں اڑائیں جا رہی ہیں ، فوجی قبضےاورغیر قانونی توسیعی پسندانہ اقدامات سے حق خودارادیت کو دبایا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کی جارہی ہے۔