Live Updates

وفاقی حکومت کا سرعام پھانسی کا قانون نہ لانے کا فیصلہ

حکومت سر عام پھانسی کا قانون نہیں لا رہی۔عالمی معاہدوں کے باعث سرعام پھانسی کا قانون نہیں لا سکتے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری

Muqadas Farooq Awan مقدس فاروق اعوان ہفتہ 26 ستمبر 2020 15:03

وفاقی حکومت کا سرعام پھانسی کا قانون نہ لانے کا فیصلہ
اسلام آباد (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 ستمبر2020ء) وفاقی حکومت نے سرعام پھانسی کا قانون نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق حکومت نے سرعام پھانسی کا قانون نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے۔زیادتی کے واقعات پر سزاؤں کے تعین کے لیے وفاقی کابینہ میں بحث کی گئی ہے۔وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ حکومت سر عام پھانسی کا قانون نہیں لا رہی۔

عالمی معاہدوں کے باعث سرعام پھانسی کا قانون نہیں لا سکتے۔ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے ریپسٹ کو سرِ عام پھانسی دینے کی مخالفت کردی ہے۔ میڈیا نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کابینہ اجلاس میں حکومت نے سرِ عام پھانسی کا قانون نہ لانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم نے واضح کردیا ہے کہ بین الاقوامی وعدوں اور سپریم کورٹ کے ایک فیصلے کے باعث سرعام پھانسی نہیں دی جاسکتی۔

(جاری ہے)

شیریں مزاری نے کہا ہیکہ جنسی زیادتی کے ملزمان کو عوامی مقامات پر لٹکانے کے بارے میں کوئی قانون نہیں لایا جارہا۔اپنے بیان میں وفاقی وزیر شیریں مزاری نے کہا کہ کابینہ میں زیادتی سے متعلق قانون سازی کا فیصلہ ہوگیا ہے ،حکومت کی طرف سے عورتوں، بچوں، خواجہ سراؤں پر جنسی تشدد سے متعلق بل جلد آرہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریپ کرنے والے کی سزا کا تعین ابھی نہیں ہوسکا ہے، میڈیا سمیت کسی کو بھی متاثرہ فرد کا نام افشا کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، جو بھی ریپ کا شکار ہونے والے کی شناخت ظاہرکرے گا اسے سخت سزا دی جائیگی۔

شیریں مزاری کا کہنا ہے کہ پولیس میں بھی خواتین کو بڑی تعداد میں بھرتی کیا جائے گا۔خیال رہے کہ گزشتہ دنوں تحریک انصاف کے سینیٹر فیصل جاوید نے کہا تھا کہ جنسی زیادتی کرنے والیکو سرعام پھانسی کی سزا دیکر عبرت کا نشانہ بنایاجائیگا، اس حوالے سے ایک بل بھی تیار کررہے ہیں۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات