زرعی شعبہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی،کسانوں کی مشکلات کا خاتمہ اور فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل

ہفتہ 26 ستمبر 2020 17:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 26 ستمبر2020ء) وفاق ایوانہائے صنعت و تجارت پاکستان (ایف پی سی سی آئی) مرکزی قائمہ کمیٹی برائے انشورنس کے کنوینر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کہلانے والے زرعی شعبہ کو بے یار و مددگاراور منافع خور مافیا کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔ کسانوں کی زندگی کی مشکلات کا خاتمہ اور فوڈ سیکورٹی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

یہ شعبہ مناسب قیمت پر صنعت کے لئے خام مال اور عوام کے لئے اشیائے خورد و نوش فراہم کرنے کے قابل بنانے کی حکمت عملی لازمی ہے ۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ھفتہ کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ شعبہ میں اصلاحات اور اسے مافیاکے چنگل سے نکالنا ضروری ہو گیا ہے تاکہ کاشتکاروں کو انکا حق مل سکے اور صارفین کی حق تلفی بھی نہ ہو۔

(جاری ہے)

زرعی شعبہ کو آڑھتی مافیا، جعلی کھاد، زرعی ادویات اور غیر معیاری بیج فروخت کرنے والے منافع خوروں اور سود خوروں نے یر غمال بنایا ہوا ہے اور اب اس کھیل میں انتہائی با اثر شخصیات شامل ہو کر عوام کا استحصال کر رہی ہیں۔

اس شعبہ کے لئے قرضوں اور مراعات سے بڑے لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں جبکہ چھوٹے کاشکار محروم رہ جاتے ہیں۔ ڈاکٹرمرتضیٰ مغل جو پاکستان اکانومی واچ کے صدر بھی ہیں، نے کہا کہ ملکی آبادی میں جس تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے زراعت میں بھی اسی تیزی سے اضافہ ہونا چاہئے۔ زراعت کو قدرتی آفات اور موسمیاتی تغیر سے بچانے کے لئے اقدامات جبکہ زرعی انشورنس کے بھی انتظامات کئے جائیں۔کورونا وائرس نے ساری دنیا میں زرعی سپلائی چین کو درہم برہم کر دیا ہے جس سے نمٹنے کے لئے ایک اچھی حکمت عملی اور بہتر قوانین کی ضرورت ہے۔ میڈیا بھی دیہی علاقوں پر توجہ دے، کاشتکاروں کی تنظیموں کو موثر بنایا جائے جس سے دیہی آبادی کے مسائل کو کم اور غربت میں اضافہ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔